بد قسمت فیصلے نے پاکستان میں سیاسی بحران میں اضافہ کردیا، فواد چوہدری
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے رہنما وفاقی وزیر قانون فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اس بد قسمت فیصلے نے پاکستان میں سیاسی بحران میں بہت اضافہ کردیا ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اس بد قسمت فیصلے نے پاکستان میں سیاسی بحران میں بہت اضافہ کردیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر رد عمل دیتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ فوری الیکشن ملک میں استحکام لا سکتا تھا، بدقسمتی سے عوام کی اہمیت کو نظر انداز کیا گیا ہے، ابھی دیکھتے ہیں معاملہ آگے کیسے بڑھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:انتخابات میں 90 روز سے زائد تاخیر آئین کی خلاف ورزی ہوگی، فواد چوہدری
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد رد عمل دیتے ہوئے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل کا کہنا تھا کہ ہمارے بزرگوں نے 1947 میں اپنی گردنیں کٹوا کر واہگہ بارڈر ایک آزاد ملک میں رہنے کے لئے کراس کیا تھا۔
شہباز گل نے کہا کہ ہمارے بزرگوں کو شاید یہ پتہ نہیں تھا کہ برطانیہ کے بجائے امریکا کی غلامی میں جا رہے ہیں، لگتا ہے اب 1947 کی صورتحال میں واپس پہنچ گئے ہیں۔
وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب کا کہنا ہے کہ عمران خان کے ڈر سے تمام چور اکٹھے ہوگئے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ عمران خان کا بیانیہ جیت گیا اور اپوزیشن ہار گئی ہے۔
وزیر مملکت کا اپنے بیان میں مزید کہنا تھا کہ آئندہ الیکشن میں اپوزیشن کو بھی پتا لگ جائے گا کہ عوام میں بیرونی سازش کی کٹھ پتلیوں اور ضمیر فروشوں کی درگت کیسے بناتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید خان کا کہنا تھا کہ جیت عوام کی ہوگی، یہ قوم ایک عظیم قوم بننے جارہی ہے، عمران خان اپنی قوم کے لیے ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔
سینیٹر فیصل جاوید خان کا کہنا تھا کہ ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں، ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں جلد کپتان اپنی اگلی حکمت عملی کا اعلان کریں گے، گھبرانا بلکل نہیں ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ سر آنکھوں پر لیکن اس فیصلے میں بے شمار زمینی حقائق کو نظر انداز کر دیا گیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ غیر ملکی سازش، قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ اور سندھ ہاوس میں ضمیروں کی منڈی پر خاموشی حیران کن ہے، تاریخ اس فیصلے پر اپنا جواب خود دے گی، عمران خان کے اگلے اعلان کا انتظار کریں۔
واضح رہے کہ اب سے کچھ دیر قبل سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف لائی گئی تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کی رولنگ اور صدر مملکت کے اسمبلی تحلیل کرنے کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:صدر مملکت نے 90 روز میں انتخابات کے انعقاد کیلئے الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا
چیف جسٹس نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ تمام ججز کا متفقہ فیصلہ ہے، ہم نے ایک دوسرے سے مشورہ کیا، ڈپٹی اسپیکر کی 3 اپریل کی رولنگ غیر آئینی تھی جبکہ وزیر اعظم، صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس نہیں دے سکتے تھے۔
عدالت عظمیٰ نے قومی اسمبلی کو بحال کرتے ہوئے اسپیکر کو ایوان زیریں کا اجلاس 9 اپریل بروز ہفتہ صبح ساڑھے 10 بجے تک بلانے اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے کی ہدایت کردی تھی۔
چیف جسٹس نے حکم دیا تھا کہ ووٹنگ والے دن کسی رکن قومی اسمبلی کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جائے گا، تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں فوری نئے وزیر اعظم کا انتخاب ہوگا جبکہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہو تو حکومت اپنے امور انجام دیتے رہے گی۔
سپریم کورٹ نے صدر مملکت کے نگراں حکومت کے احکامات کو بھی کالعدم قرار دے دیا تھا، ساتھ میں حکم دیا تھا کہ موجودہ حکمنامے سے آرٹیکل 63 کی کارروائی متاثر نہیں ہوگی۔