پاکستان

سابق وزرا اور مشیروں کے ہمراہ پولیس گارڈز تاحال تعینات

بلیو بُک کے مطابق وزرا اور مشیر عہدوں پر رہنےتک پولیس گارڈز اور اسکواڈز کی خدمات حاصل کرنے کے حقدار تھے، اسلام آباد پولیس افسران

قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد پروٹوکول کے حقدار نہ رہنے کے باوجود سابق کابینہ کے ارکان کو فراہم کی گئی پولیس گارڈز کی خدمات اب تک واپس نہیں لی گئی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد پولیس کے افسران نے کہا کہ بلیو بُک کے مطابق وزیر اعظم کے وزرا اور مشیر اپنے عہدوں پر برقرار رہنے تک پولیس گارڈز اور اسکواڈز کی خدمات حاصل کرنے کے حقدار تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گارڈز اور اسکواڈز حاضر سروس عہدiداروں کی حفاظت کے لیے فراہم کیے گئے ہیں۔

افسران نے کہا کہ استعفیٰ دینے، دفتر چھوڑنے یا برطرف کرنے کے بعد وہ گارڈز اور اسکواڈز کے حقدار نہیں ہیں، تاہم کابینہ کے ارکان کو فراہم کیے گئے پولیس گارڈز اور اسکواڈز کو ابھی تک واپس نہیں لیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وی آئی پیز کی سیکیورٹی اخراجات کم کرنے کیلئے 'تھریٹ کمیٹیوں' کی منظوری

افسران نے مزید کہا کہ بلیو بُک کے مطابق وزیر اعظم پاکستان وی وی آئی پی (اہم ترین شخصیت) ہیں اور پولیس گارڈز اور سکواڈز سمیت سیکورٹی پروٹوکول کے حقدار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی سیکیورٹی کے لیے منظور کیے گئے اہلکاروں کی کُل تعداد ایک ہزار تھی، تاہم اس وقت 600 پولیس اہلکاروں سمیت دیگر فورسز کے اہلکاروں کو عبوری وزیر اعظم کے ساتھ تعینات کیا گیا ہے۔

وی آئی پیز کی فہرست میں کابینہ کے ارکان بشمول وزیر، مشیر اور دیگر ارکان پارلیمنٹ شامل ہیں، وزرا اور مشیروں کو 2،2 پولیس گن مین رکھنے کا اختیار ہے۔

تاہم گن مین اور پولیس گارڈز کی تعداد پورٹ فولیو اور دھمکیوں کی حساسیت کے پیش نظر مخصوص حد سے تجاوز کر گئی، وزیر داخلہ کے پاس تقریباً 3 درجن اہلکاروں پر مشتمل پولیس اسکواڈ تھا۔

مزید پڑھیں: وی آئی پیز، سینئر بیوروکریٹس کے سیکیورٹی پروٹوکول میں کمی کردی گئی

افسران کا کہنا تھا کہ ابھی قومی اسمبلی کی تحلیل کے تحریری احکامات موصول نہیں ہوئے ہیں اس لیے صورتحال واضح ہونا ابھی باقی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے کا نوٹس لیا تھا اور کیس کی سماعت کا سلسلہ جاری ہے۔

متعلقہ اتھارٹی کی جانب سے تحریری احکامات موصول ہونے کے بعد وزیر اعظم، وزرا اور مشیروں سے سیکیورٹی واپس لے لی جائے گی۔

افسران نے کہا کہ اسمبلی کی تحلیل ہونے کے بعد ایک ہفتے سے زائد عرصے تک وزیر اعظم آرٹیکل 224-اے (4) کے تحت کام جاری رکھیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تحریری احکامات موصول ہونے کے بعد وزرا اور مشیروں کی سیکیورٹی واپس لے لی جائے گی۔

’آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی سے مطالبہ کرتا ہوں ہمارے خلاف غداری کے ثبوت ہیں تو پیش کریں‘

آسٹریلیا کے خلاف واحد ٹی20 میچ کیلئے پاکستان فیورٹ قرار

امریکا نے عمران خان کو ’نافرمانی‘ کی سزا دینے کی کوشش کی، روس