پاکستان

پاکستان سے تعاون جاری رہے گا، نئی حکومت کے ساتھ پالیسی آگے بڑھائیں گے، آئی ایم ایف

نئی حکومت کے ساتھ میکرو اکنامک استحکام کے فروغٖ اور پروگرام کے حوالے سے اقدامات کے لیے براہ راست رابطہ جاری رکھیں گے، ترجمان

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے ساتھ تعاون میں دراڈ سے متعلق تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا ہے تعاون جاری رہے گا اور نئی حکومت کے ساتھ اپنی پالیسی آگے بڑھائیں گے۔

پاکستان میں آئی ایم ایف کے ترجمان کے مطابق نئی حکومت کے ساتھ میکرو اکنامک استحکام کے فروغٖ اور پروگرام کے حوالے سے اقدامات کے لیے براہ راست رابطہ جاری رکھیں گے۔

مزید پڑھیں: ایمنسٹی اسکیم پر حکومت آئی ایم ایف کو قائل کرنے میں ناکام

آئی ایم ایف کی جانب سے بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد مسترد ہونے کے بعد صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی منظوری سے سیاسی بے یقنی پیدا ہوگئی ہے۔

وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کے بیان کے بعد جاری اعلامیے میں کہا کہ خزانہ ڈویژن اور آئی ایم ایف دستاویزات کی تبادلے اور توسیوی فنڈ کی سہولت کے حوالے سے اصلاحاتی بحث میں مصروف تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف کے فنڈ میں تعطلی کی افواہیں درست نہیں ہیں، آئی ایم ایف نے اس کی تصدیق کردی ہے اور واضح کیا ہے کہ وہ پاکستان کے میکرواکنامک استحکام کے لیے بدستور پرعزم ہے۔

قبل ازیں آئی ایم ایف نے حکومت کی جانب سے حال ہی میں اعلان کی گئی ایمنسٹی اسکیم پر تحفظات کا اظہار کیا تھا اور مالی شعبے پر اثرات اور وزیراعظم کے بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے لیے مالی ذرائع پر خدشات کا اظہار کیا تھا۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ آئی ایم ایف کا مشن اور حکومتی عہدیداروں کے درمیان 6 ارب ڈالر کا توسیعی فنڈ پروگرام پر ساتواں جائزہ بغیر نتیجے کے ختم ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:آئی ایم ایف کی 6 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت کی اگلی قسط تعطل کا شکار ہونے کا خدشہ

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ ایک ارب 90 کروڑ ڈالر کی 2 اقساط جون میں وفاقی بجٹ کے قریب جا کر ملیں۔

آئی ایم ایف مشن صنعتی شعبے میں کالا دھن سفید کرنے کی اسکیم کے حق میں دیے گئے دلائل سے بالکل غیر مطمئن نظر آیا۔

پاکستانی ٹیم کو آئی ایم ایف عہدیداروں نے کہا تھا کہ ’آپ نے معاشی اور مالیاتی پالیسی کی ایک یادداشت تحریر کی اور اس پر دستخط کیے کہ اب مزید کوئی ایمنسٹی اسکیم نہیں ہوگی‘۔

اس کے علاوہ فنڈ نے چھٹے جائزے کے لیے حکومت کی جانب سے منظور کردہ منی بجٹ میں جنرل سیلز ٹیکس کا استثنیٰ ختم کر کے ٹیکس تفاوت واپس لینے کے اقدام کے باوجود تیسری ٹیکس استثنیٰ اسکیم پر تنقید کی تھی۔

آئی ایم ایف اور حکومتی عہدیداروں کے درمیان 6 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ کے ساتویں جائزے پر مذاکرات 4 مارچ کو شروع ہوئے تھے جہاں عالمی ادارے نے حکومت کے ایک قدم آگے اور دو قدم پیچھے ہٹنے کی پالیسی تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا تھا کہ بجٹ پر اثرات پڑسکتے ہیں۔

یاد رہے کہ آئی ایم ایف نے جون 2019 میں تین سالہ قرض کی منظوری دی تھی، جس کے تحت پاکستان کی معیشت کو سہارا دینے کے لیے 6 ارب ڈالر کا معاشی منصوبے میں تعاون کرنا تھا تاکہ ملکی معیشت پائیدار نمو کی طرف لوٹ آئے اور معیار زندگی بہتر ہو۔

آئی ایم ایف کا 39 واں پروگرام شیڈول کے مطابق ستمبر میں اختتام پذیر ہوگا۔

عدلیہ فیصلہ دے گی آئین کی کوئی حیثیت ہے یا صرف کاغذ کا ٹکڑا ہے، بلاول بھٹو

حساس مقدمات میں مخصوص ججز شامل نہ کرنے سے عدلیہ کی آزادی مجروح ہوتی ہے، جسٹس مقبول باقر

آسٹریلیا کے خلاف واحد ٹی20 میچ کیلئے پاکستان فیورٹ قرار