پاکستان

پنجاب کی وزارت اعلیٰ کیلئے پرویز الٰہی کی ترین گروپ سے رابطے کی کوشش

وزیر اعلیٰ پنجاب کے امیدوار کے لیے جہانگیر ترین گروپ کی حمایت ضروری ہے، ان کے پاس پنجاب اسمبلی کی 17 نشستیں ہیں۔
|

اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے ہنگامہ خیز سیاسی منظر نامے میں اپوزیشن کے قانون سازوں کو نہ صرف پنجاب کا وزیر اعلیٰ منتخب کرنے بلکہ پاکستان میں حکمران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کو بچانے کے لیےبھی صوبے میں اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان موجودہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار سے استعفیٰ طلب کر چکے ہیں اور عثمان بزدار منظوری کے لیے اپنا استعفیٰ گورنر پنجاب چوہدری سرور کو بھجوا چکے ہیں۔

دریں اثنا، اپنے صوبائی قانون سازوں کو منانے کے لیے چودہدری پرویز الٰہی کی چالوں سے ہوشیار، پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) نے ان سب کو لاہور پہنچنے اور پارٹی کے پارلیمانی لیڈر کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:چوہدری پرویز الٰہی وزارت اعلیٰ کے حصول، وزیراعظم کو بچانے کیلئے سرگرم

پی ٹی آئی کے وزیر قانون بشارت راجا اور وزیر پراسیکیوشن چوہدری ظہیرالدین سمیت مختلف صوبائی وزرا سے ملاقات کے بعد پرویز الٰہی نے انہیں زیادہ سے زیادہ ایم پی اے سے ملاقات کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے تاکہ وہ 186 کا جادوئی نمبر حاصل کر سکیں جو پنجاب اسمبلی انہیں وزیراعلیٰ منتخب کروائے گا۔

بشارت راجا نے کچھ صوبائی وزرا کے ساتھ اجلاس کیا اور پی ٹی آئی کے ناراض عناصر سے بات کرنے اور چوہدری پرویز الٰہی کی حمایت کو یقینی بنانے کی حکمت عملی تیار کی۔

اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ نمبرز حاصل کیے جاسکتے ہیں اور جہانگیر ترین کے ’متحد ترین‘ گروپ کو قائل کرنے کی اشد ضرورت تھی، جو کہ 17 ایم پی اے پر مشتمل ہے۔

ایک وزیر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ ’سب سے اہم کام پی ٹی آئی کے اندر چھوٹے ناراض عناصر کو قائل کرنا نہیں ہے، بلکہ جہانگیر ترین گروپ، جو اس وقت اپوزیشن کی طرف جھکاؤ دکھا رہا ہے‘۔

مزید پڑھیں: چوہدری پرویز الٰہی وزیراعلیٰ بننےکیلئےتیارہیں،پیپلز پارٹی کادعویٰ

وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے حکمران جماعت پی ٹی آئی سے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے امیدوار چوہدری الٰہی، نہ صرف ترین گروپ کو اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کر رہے ہیں، بلکہ وہ مسلم لیگ ن کے ایم پی اے کو ’شکار‘ کرنے کے لیے بھی اپنی طاقت کا استعمال کر رہے ہیں۔

بشارت راجا کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اپوزیشن پارٹی کے متعدد قانون ساز چوہدری پرویز الٰہی کے ساتھ رابطے میں تھے، ان چند لوگوں کے علاوہ جو بار بار وزیراعلیٰ بزدار سے ملاقات کر رہے تھے اور ان کی پارٹی کی طرف سے شوکاز نوٹس بھی جاری کیے گئے تھے۔

وزیر کا کہناتھا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ چھوٹے ناراض گروپ کے تمام مسائل کو حل کیا جائےگا۔

انہوں نے کہا کہ قبل ازیں انہوں نے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو بلیک میل کرتے ہوئے اپنے حلقے کے لیے ترقیاتی فنڈ وصول کیے اور ضلعی پیکج میں سے بھی حصہ لیا گیا جبکہ انہوں نے اپنے منظور نظر افسران کےتقرر و تبادلے بھی کروائے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت چھوڑی نہ اپوزیشن جوائن کی ہے، پرویز الٰہی

پی ٹی آئی کے ناراض گروپ جیسے ’چھینہ گروپ‘ کہا جاتا ہے کی جانب سے اجلاس میں پرویز الٰہی کو کوئی یقین دہانی نہیں کروائی گئی۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے فیصلے کا اعلان آئندہ 24 گھنٹوں میں کریں گے۔

دریں اثنا، مسلم لیگ (ن) کے ناراض رکن صوبائی اسمبلی اظہر عباس چانڈیو کے بیٹے نعیم خان نے پرویز الٰہی سے ان کے پنجاب اسمبلی کے چیمبر میں ملاقات کی اور انہیں بتایا کہ اظہر عباس چانڈیو اسپیکر سے ملات کے لیے اسمبلی آناچاہتے ہیں لیکن وہ بیماری کی وجہ سے ملاقات کرنے سے قاصر ہیں۔

انہوں نے اپنے والد کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ وہ وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں پرویز الٰہی کو ہی ووٹ دیں گے۔

دھمکی آمیز مراسلہ: الزامات میں کوئی صداقت نہیں، امریکا

عمران نیازی ملک کے سفارتی تعلقات تباہ کرنے کے درپے ہیں، شہباز شریف

سیف کو کہا ہے 60 سال کی عمر میں بچہ پیدا کرنے کی کوشش نہیں کرنی، کرینہ کپور