پاکستان

ایم کیو ایم اور مسلم لیگ(ن) کا نئے صوبوں کے قیام پر اتفاق

دونوں جماعتوں نے مزید انتظامی یونٹس کے قیام اور جلد از جلد مردم شماری کرانے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔

سندھ سے نئے صوبے کے قیام کے اپنے مطالبے کو سامنے لائے بغیر متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان (ایم کیو ایم-پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے مزید انتظامی یونٹس کے قیام اور جلد از جلد مردم شماری کرانے کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایم کیو ایم۔ پاکستان کے مشترکہ اپوزیشن کا ساتھ دینے اور وزیر اعظم عمران خان کا ساتھ چھوڑنے کے فیصلے کے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ان کے مثبت تعلقات کے اثرات نظر آتے ہیں، شہباز شریف نے نہ صرف پارٹی کو شہری سندھ کے ’بڑے اسٹیک ہولڈر اور نمائندے‘ کے طور پر تسلیم کرنے پر اتفاق کیا بلکہ ’شہری سندھ کو متاثر کرنے والے اہم سیاسی، انتظامی اور معاشی فیصلوں‘ پر بھی ان سے مشاورت کی۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم پاکستان کی حکومت سے علیحدگی، متحدہ اپوزیشن سے معاہدے پر دستخط

ایک اور شق پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ سے متعلق ہے، یہاں دونوں جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ’حکومت کو ایسے تمام قوانین بالخصوص پیکا ترمیم واپس لینی چاہیے جو آزادی اظہار رائے کے خلاف ہیں‘۔

شہری سندھ کے لوگوں کے لیے ’حقوق کے چارٹر‘ نام سے دستاویز پر مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال اور ایم کیو ایم کے عامر خان نے دستخط کیے، جبکہ مسلم لیگ (ن) کے خواجہ سعد رفیق اور ایم کیو ایم کے کنور نوید جمیل نے بطور گواہ دستخط کیے۔

ایم کیو ایم طویل عرصے سے شہری سندھ کے لوگوں کے لیے صوبہ بنانے کا مطالبہ کر رہی ہے تاہم اس مطالبے پر سندھی قوم پرست بڑے پیمانے پر مذمت کرتے ہیں جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ یہ مطالبہ کبھی پورا نہیں کیا جائے گا۔

چارٹر کی شق 17 میں کہا گیا ہے کہ پورے پاکستان میں نئے انتظامی یونٹس کی ضرورت کو تسلیم کیا گیا ہے اور ایم کیو ایم۔ پاکستان سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے نئے انتظامی یونٹس بنانے کے لیے ایک ٹائم لائن پر اتفاق کیا جائے گا، انہوں نے ایک دوسرے کے مینڈیٹ کو تسلیم کرنے کا وعدہ بھی کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم پاکستان سے معاملات طے پا گئے ہیں، پیپلز پارٹی کا دعویٰ

27 نکاتی حقوق کے چارٹر میں ایم کیو ایم پاکستان کے دیرینہ مطالبات کا احاطہ کیا گیا ہے جس میں بند کیے گئے دفاتر کو دوبارہ کھولنا، لاپتا افراد کی بازیابی، پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف درج جھوٹی ایف آئی آر ختم کرنا، وفاقی حکومت کی ملازمتوں میں شہری سندھ کا حصہ بڑھانا، ترقیاتی پیکجز بشمول کے۔فور واٹر سپلائی اسکیم اور کراچی سرکلر ریلوے وغیرہ کی تکمیل پر عملدرآمد شامل ہے۔

تاہم ایم کیو ایم پاکستان، مسلم لیگ (ن) کو عمران خان حکومت کے دیے گئے شیڈول کے مطابق اگلی قومی مردم شماری کرانے کے لیے پی ٹی آئی حکومت کے منصوبے کو جاری رکھنے کے لیے قائل کرنے میں کامیاب رہی۔

15 منٹ میں 100 فیصد چارج ہونے والا ریڈمی نوٹ 11 پرو پلس عالمی سطح پر متعارف

’یہ فلم سازی نہیں بلکہ افسانہ سازی ہے‘

لاکھوں روسی شہری اپنا ملک کیوں چھوڑ رہے ہیں؟