یو ایس ویٹرنز ایڈمنسٹریشن ہیلتھ سسٹمز کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ اگرچہ خطرہ چھوٹا ہے مگر اسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
محققین کے مطابق یہ حقیقی معنوں میں واضح ہے کہ تمام اشارے ایک ہی سمت کی جانب اشارہ کررہے ہیں اور ہو یہ ہے کہ کووڈ 19 سے متاثر افراد میں اگلے ایک سال کے اندر ذیابیطس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اس تحقیق کی بنیاد 80 لاکھ سے زیادہ افراد کے طبی ریکارڈز اور ایک لاکھ 80 ہزار کووڈ کے مریضوں کے ڈیٹا پر مبنی تھی۔
محققین کے مطابق تحقیق کے نتائج جرمنی کے پرائمری کیئر کے ڈیٹا پر مبنی ایک اور تحقیق سے مطابقت رکھتے ہیں جس کا دورانیہ اور ڈیٹا زیادہ نہیں تھا۔
ماہرین نے کہا کہ کووڈ 19 کے طویل المعیاد اثرات میں ذیابیطس کے خطرے میں اضافہ واضح ہے۔
انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 سے ذیابیطس سے متاثر ہونے پر دنیا بھر میں ذیابیطس کے کیسز میں بے نظیر اضافہ ہوسکتا ہے جو کہ صحت کے نظام کے لیے تباہ کن ہوسکتا ہے۔
محققین کے مطابق کووڈ 19 اور ذیابیطس کے درمیان تعلق کی وجہ ابھی معلوم نہیں اور ممکنہ طور پر ہر فرد میں مختلف ہوسکتی ہے۔
مگر ان کا کہنا تھا کہ ایک ممکنہ وجہ تو یہ ہوسکتی ہے کہ ایسے افراد میں پہلے ہی زیابیطس ٹائپ ٹو میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھانے والے عناصر موجودہ وں جیسے موٹاپا یا میٹابولک سینڈروم، کووڈ سے یہ عم تیز رفتار ہوجاتا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ جن افراد میں خطرہ بڑھانے والے عناصر موجود نہیں، ان میں کووڈ 19 سے پیدا ہونے والا ورم ممکنہ طور پر اس دائمی مرض کی تشکیل کا باعث بنتا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ 19 سے ان افراد میں بھی ذیابیطس کا خطرہ 59 فیصد تک بڑھ سکتا ہے جن کا جسمانی وزن زیادہ نہیں ہوتا جبکہ کم ترین خطرے سے دوچار افراد میں بھی یہ خطرہ 38 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق کووڈ 19 سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے افراد میں ذیابیطس کا خطرہ بھی زیادہ وہتا ہے مگر کورونا کی معمولی شدت سے متاثر افراد میں بھی یہ خطرہ اس وبائی مرض سے محفوط رہنے والے افراد سے زیادہ ہوتا ہے۔