وزیر اعظم کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع
اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم عمران خان کے بعد اب وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی۔
عدم اعتماد کی تحریک کے ساتھ اسمبلی اجلاس کی ریکوزیشن مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے اراکین کے دستخط کے ساتھ سیکریٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی کو جمع کرائی گئی۔
سیکریٹری پنجاب اسمبلی کے جاری کردہ باضابطہ بیان کے مطابق تحریک عدم اعتماد اور اجلاس کی ریکوزیشن اپوزیشن کے اراکین اسمبلی رانا مشہود احمد خان، ملک ندیم کامران، سمیع اللہ خان، میاں نصیر، رمضان صدیق بھٹی کے علاوہ سید حسن مرتضیٰ و دیگر اراکین اسمبلی نے جمع کروائیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلی پنجاب کےخلاف 28 مارچ سے قبل تحریک عدم اعتماد لانے پر غور
بیان میں بتایا گیا کہ عدم اعتماد کی تحریک 127 اراکین اسمبلی کے دستخطوں سے سیکریٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی کو اُن کے آفس میں جمع کروائی گئی۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ اپوزیشن نے 120 اراکین اسمبلی کے دستخطوں سے اجلاس کی ریکوزیشن بھی جمع کروائی۔
سیکریٹری پنجاب محمد خان بھٹی نے تصدیق کی کہ اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد اور اسمبلی اجلاس کی ریکوزیشن موصول ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قواعد و ضوابط کے مطابق تحریک عدم اعتماد اور اسمبلی اجلاس کی ریکوزیشن اسپیکر پنجاب اسمبلی کو پیش کی جائے گی جس اس پر وہ قانون اور آئین کے مطابق کارروائی کریں گے۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار پر اس ایوان کی اکثریت کا اعتماد نہیں رہا اور صوبے کے معاملات آئین کے مطابق نہیں چلائے جارہے۔
مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد: تمام نظریں قومی اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس پر مرکوز
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے صوبہ پنجاب میں جمہوری روایات کا قلع قمع کیا ہے، لہٰذا یہ ایوان ان پر عدم اعتماد کا اظہار کرتا ہے۔
قواعد و ضوابط کے مطابق تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد وزیر اعلی پنجاب اب صوبائی اسمبلی تحلیل نہیں کر سکتے اور اسپیکر 14 روز کے اندر اجلاس بلانے کے پابند ہیں۔
اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد ایوان میں پیش کرنے کے لیے آئین کی دفعہ 154 (3) اور 127 کے تحت اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کی بھی ریکوزیشن جمع کرائی گئی۔
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا مشہود نے بتایا کہ تحریک عدم اعتماد پر مسلم لیگ (ن) کے 122 اراکین اسمبلی اور پیپلزپارٹی کے 6 اراکین اسمبلی کے دستخط موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق عدم اعتماد کی تحریک پر 74 اراکین صوبائی اسمبلی کے دستخط کا ہونا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’اپوزیشن تحریک عدم اعتماد واپس لے، دیکھتے ہیں بدلے میں کیا دے سکتے ہیں‘
ساتھ ہی رانا مشہود نے یہ بھی کہا کہ اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کی ریکوزیشن پر 100 مسلم لیگ (ن) اور 6 پیپلز پارٹی کے اراکین کے دستخط موجود ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ عمران خان اور عثمان بزدار کا جانا ٹھہر چکا ہے۔
خیال رہے کہ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد ایسے وقت جمع کرائی گئی ہے کہ جب آج (پیر) ہی وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ اپوزیشن اراکین کی جانب سے عمران خان کے خلاف 8 مارچ کو تحریک عدم اعتماد اور قومی اسمبلی اجلاس کی ریکوزیشن جمع کرائی گئی تھی جس پر اسپیکر نے 14 روز کی مدت گزرنے کے 3 روز بعد 25 مارچ کو اجلاس بلایا تھا۔