پاکستان

چوہدری پرویزالہٰی کو منصب دینے سے نواز شریف کے انکار کی خبر بے بنیاد ہے، خواجہ سعد رفیق

سلم لیگ (ن) کا وفد تحریک عدم اعتماد پر تعاون مانگنے آیا تھا اور اس پر مشاورت ہوئی اور مزید مشاورت ہوگی، رہنما مسلم لیگ (ق)

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے مسلم لیگ (ق) سے مشاورت جاری رکھنے کا عندیہ دیتے ہوئے وضاحت کردی کہ نواز شریف نے چوہدری پرویز الہٰی کو کوئی منصب دینے سے انکار کرنے سے متعلق خبر بے بنیاد تھی۔

لاہور میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنماؤں کی چوہدری پرویز الہٰی اور دیگر رہنماؤں سے ملاقات کے بعد طارق بشیر کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئےخواجہ سعد رفیق نے کہا کہ چوہدری صاحبان کے ساتھ ہمارے آپس میں دیرینہ ذاتی اور سیاسی تعلقات ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کے معاون خصوصی شاہ زین بگٹی کا حکومت سے علیحدگی کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ ہماری آپس میں بڑے خوش گوار ماحول میں گفتگو ہوئی ہے، سیاسی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور تفصیل کے ساتھ مشاورت کی گئی ہے، یہ مشاورت کا سلسلہ مزید کچھ دیر اور جاری رہے گا۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ پاکستان کی متحدہ اپوزیشن یہ سمجھتی ہے کہ عمران خان نے پونے چار سال میں معیشت کا کباڑا کردیا ہے، سیاسی انتقام لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے نہ تو اپنے دوستوں کو معاف کیا نہ اتحادیوں کو بخشا، اپوزیشن کا تو انہوں نے قیمہ کرنے کی کوشش کی۔

حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی کوئی حکومت نہیں تھی، وعدے کیے، کھوکھلے نعرے لگائے، غلط بیانی کی، قوم کے ساتھ جھوٹ بولا، گالیاں دیتے رہے، اب بھی گالیاں دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کے پاس نہ تو کوئی پروگرام ہے اور نہ کارکردگی ہے، ہم اپنا کیس لے کر مسلم لیگ (ق) کے پاس آئے ہیں، یہ ایک سیاسی جماعت ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) ایک سیاسی جماعت ہے، یہ ریاستی معاملات کو بڑی اچھی طرح جانتے ہیں، ہم نے اپنا مقدمہ ان کے آگے رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 7 منحرف اراکین ہمارے پاس واپس آگئے ہیں، فواد چوہدری کا دعویٰ

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے دلائل ان کے سامنے پیش کیے ہیں کہ اس وقت موجودہ حکومت کو جانا چاہیے اگر پاکستان کو مصائب اور مشکلات سے نکالنا ہے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ایک خبر لگی تھی کہ نواز شریف نے چوہدری پرویز الہٰی کے حوالے سے کسی منصب کے بارے میں کہا ہے کہ ایسا نہیں ہوگا، یہ خبر بے بنیاد تھی، ایسی کوئی بات نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ خبر کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہے، سیاست میں اگر آپ کو مل کر آگے بڑھنا ہے تو ایک دوسرے سے بات چیت کرنی پڑتی ہے اور ایک دوسرے کو راستہ بھی دینا پڑتا ہے۔

طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کا وفد تحریک عدم اعتماد پر تعاون مانگنے آیا تھا اور اس پر مشاورت ہوئی اور مزید مشاورت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ کوشش ہوگی کہ ایک دو دن میں جو بھی فیصلہ ہو وہ بتادیں۔

حکومتی اتحادیوں کے ایک ساتھ مل کر اعلان سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ تمام اتحادی مل کر فیصلہ کریں تاکہ اپوزیشن کا ساتھ دینا ہو تو ایک لائن ہو کیونکہ ہم چھوٹی پارٹیاں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے اپنے مسائل ہیں، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور ہمارے اپنے اپنے مسائل ہیں۔

خیال رہے کہ جمہوری وطن پارٹی (جے ڈبلیو پی) کے رکن قومی اسمبلی اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے امور بلوچستان شاہ زین بگٹی نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے بعد حکومت سے علیحدگی کا اعلان کردیا تھا۔

اسلام آباد میں شاہ زین بگٹی نے بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت نے پاکستان کی قوم سے سوائے وعدوں کے کچھ نہیں کیا، جس طرح یہ اپوزیشن پر تنقید کر رہے ہیں یہ سیاسی اخلاقیات سے باہر ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہم حکومت کے ساتھ ساڑھے 3 سال چلے، ہم نے بڑی کوششیں کیں کہ کچھ بہتری آسکے، کئی بار ان کے پاس گئے، ہمیں مینڈیٹ دیا گیا تھا کہ بلوچستان میں امن و امان اور بہتری آئے، ہمیں جو ذمہ داری دی گئی تھی اس کے لیے ہم نے بڑی کوشش کی لیکن ہمیں حکومت اپنی جانب سے کچھ نہ ڈلیور کرسکی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سے لاپتا افراد کی واپسی اور بلوچستان میں امن و امان کے حوالے سے وعدے کیے گئے لیکن ہمیں محض دلاسے دیے گئے جس سے بلوچستان کے عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی۔

ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی، باہر سے حکومت بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے، وزیر اعظم

عوام اٹھیں اور ’مہنگائی مکاؤ مارچ‘ میں جوق در جوق شامل ہوں، شہباز شریف

پیوٹن کے اقتدار کے حوالے سے بائیڈن کے بیان پر وائٹ ہاؤس کی وضاحت