پاکستان

سینئر وکیل نے آرٹیکل 63-اے سے متعلق ریفرنس میں صدر کی غیر جانبداری پر سوالات اٹھادیے

ریفرنس میں صدر نے محض ہدایت نہیں مانگی بلکہ وہ عدالتی فیصلے کے ذریعے منحرف اراکین کیلئے تاحیات نااہلی کی کوشش کررہے ہیں، عابد منٹو

سینئر وکیل عابد حسن منٹو نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کے سامنے یہ بات اجاگر کی کہ بظاہر لگتا ہے کہ صدر مملکت نے مشورے پر اور سیاسی حکومت کی معاونت میں ریفرنس بھجوایا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کو بھیجے گئے خط میں ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں دائر کردہ موجودہ ریفرنس میں صدر نے محض ہدایت نہیں مانگی بلکہ وہ اس معاملے پر عدالتی فیصلے یا رائے کے ذریعے منحرف اراکین کے لیے تاحیات نااہلی کی کوشش کر رہے ہیں۔

خط میں سینیئر وکیل نے یہ بھی کہا کہ صدر سپریم کورٹ کو ریفرنس وزیر اعظم یا کابینہ کی ایڈوائس پر نہیں بلکہ اپنی صوابدید پر بھجواتا ہے کیوں کہ صدر بحیثیت ریاست کے سربراہ کے ایک غیر جانبدار فرد سمجھا جاتا ہے۔

خط میں کہا گیا آرٹیکل 63 اے پر ایک تصور عام ہوگیا ہے کہ یہ شق کسی قسم کی ’اخلاقیات‘ کا احاطہ کرنے والی شق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تاہم اب اٹارنی جنرل پاکستان کی درخواست اور صدارتی ریفرنس کے لہجے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سپریم کورٹ کو یہ رائے دینے کے لیے کہا جارہا ہے کہ ووٹنگ آرٹیکل 63 اے کی خلاف ورزی پر بعض صورتوں میں آرٹیکل 62 (1) ایف کے تحت تاحیات نااہل کیا جاسکتا ہے۔

خط میں چیف جسٹس پاکستان سے درخواست کی گئی کہ اسے اس بات پر غور کے لیے 5 رکنی بینچ کے سامنے پیش کیا جائے کہ آرٹیکل 63-اے کے تحت پارٹی سربراہ کے لیے لازمی نہیں کہ منحرف اراکین کے خلاف کارروائی کا آغاز کرے۔

آج اسپیکر نے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی اجازت نہ دی تو ہنگامہ کریں گے، زرداری

سجل اور احد رضا میر گھر اور محبت سے محروم ہوگئے، انہیں تنہا چھوڑ دیں، مایا خان

چین، سی پیک کو افغانستان تک توسیع دینے کا خواہاں