جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی لائیو کوریج کی درخواست چیف جسٹس کو بھجوا دی گئی
سپریم کورٹ کے جسٹس منیب اختر نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے نظرثانی کی درخواست کے پبلک براڈکاسٹ اور لائیو کورٹ کوریج کی درخواست کو 'ناول' قرار دیتے ہوئے معاملے کو غور و خوض کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان کو بھیج دیا ہے تاکہ ایک فل کورٹ عدالت کی طرف سے مناسب کارروائی کر سکے۔
جسٹس منیب اختر نے اپنے تحریر کردہ فیصلے میں مشاہدہ کیا کہ یہ معاملہ دنیا بھر میں عدالتوں کے بدلتے ہوئے عمل اور نظام انصاف کے لیے ٹیکنالوجی کے فوائد کو تسلیم کرتے ہوئے پیش کیا گیا۔
مزید پڑھیں: جسٹس عیسیٰ نے نظرثانی درخواستوں کی سماعت، براہ راست نشر کرنے کی استدعا کردی
13 اپریل 2021 کو سپریم کورٹ نے چار کے مقابلے میں چھ کی اکثریت سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی نظرثانی کی درخواست کی سماعت کی لائیو اسٹریمنگ کی اجازت دینے کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔
جسٹس منیب اختر نے مشاہدہ کیا کہ ٹیکنالوجی کی ترقی کی نگرانی اور تعریف کی جانی چاہیے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ قانونی چارہ جوئی کے لیے انصاف تک رسائی میں مسلسل بہتری آرہی ہے۔
لہٰذا عدالت کی جانب سے درخواست کی برخاستگی کو عوامی نشریات یا عدالتی کارروائی کی لائیو اسٹریمنگ سے قطعاً انکار تصور نہیں کیا جانا چاہیے، اس کے بجائے اسے عدالت کی جانب سے تحمل اور احتیاط کی مشق سمجھنا چاہیے۔
جسٹس منیب اختر نے مزید کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ دنیا بھر کے عدالتی نظام کمرہ عدالت میں کیمروں کے ساتھ تجربات کر رہے ہیں، کچھ عدالتیں اپنی کارروائی کو باقاعدگی سے نشر/براہ راست نشر کر رہی ہیں جبکہ دیگر پائلٹ پراجیکٹس میں حصہ لے رہی ہیں، برطانیہ اور کینیڈا کی سپریم کورٹ سابقہ زمرے میں ہیں کیونکہ وہ طویل عرصے سے اپنے مقدمات کی براہ راست نشریات کی اجازت دے رہی ہیں، امریکا کی ریاستی اور وفاقی عدالتیں بعد کے زمرے میں ہیں کیونکہ وہ اپنی سماعتوں کو نشر کرنے کی اجازت دینے کے لحاظ سے مختلف مراحل پر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی کیس کی براہ راست کوریج کی مخالفت کردی
فیصلے میں کہا گیا کہ پاکستان میں عدالتی نظام کے پیش نظر ویڈیو لنک کے ذریعے سماعت کی اجازت اور عدالتی کارروائی کی عوامی نشریات/لائیو اسٹریمنگ کی اجازت دینے کے درمیان (ٹیکنالوجی اور قانونی لحاظ سے) تصادم کا خطرہ ہے۔
فیصلے میں اسی طرح کے معاملے میں بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا گیا ہے اور مشاہدہ کیا گیا ہے کہ ہندوستانی عدالت نے براڈکاسٹ کی اجازت دی لیکن اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کی لائیو اسٹریمنگ کی اجازت دینے سے پہلے کچھ مسائل کو حل کیا جائے۔