پاکستان

پی ٹی آئی کا اپنے رہنماؤں کے کھولے گئے بینک اکاؤنٹس سے اظہارِ لاتعلقی

پی ٹی آئی نے 11 اکاؤنٹس سے لاتعلقی اختیار کی، جن میں پارٹی کے مرکزی اکاؤنٹ سے 2 کروڑ 32 لاکھ 20 ہزار روپے منتقل کیے گئے تھے۔

پاکستان تحریک انصاف نے ان تقریباً ایک درجن ’غیر مجاز‘ بینک اکاؤنٹس سے لاتعلقی اختیار کرلی جو اس کے اہم رہنماؤں مثلاً قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر، گورنر سندھ عمران اسمٰعیل اور گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان نے کھولے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس بات کا انکشاف پارٹی کی جانب سے اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ میں اٹھائے گئے سوالات پر الیکشن کمیشن آف پاکستان(ای سی پی) کو 15 مارچ کو جمع کرائے گئے جوابات میں ہوا۔

جواب کے صفحہ نمبر 112 پر پارٹی نے 11 اکاؤنٹس سے لاتعلقی اختیار کی اور کہا کہ پی ٹی آئی کے مرکزی اکاؤنٹ سے مجموعی طور پر 2 کروڑ 32 لاکھ 20 ہزار روپے ان اکاؤنٹس میں منتقل کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں:فارن فنڈنگ کیس: 'پی ٹی آئی نے غیر ملکی اکاؤنٹس چھپانے کی کوشش کی'

پارٹی نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ان 11 اکاؤنٹس میں مقامی ذرائع سے 5 کروڑ 70 لاکھ روپے کی رقم جمع کرائی گئی تھی جن کا کبھی بھی مرکزی اکاؤنٹ کے ساتھ حساب نہیں کیا گیا۔

اس کے جواب میں پارٹی نے دعویٰ کیا کہ جب اسے بینک اکاؤنٹس کا علم ہوا تو ’ایک مناسب اور ضروری کارروائی کی گئی تا کہ دیکھا جاسکے کہ کیا یہ اکاؤنٹس پی ٹی آئی سے تعلق رکھتے ہیں، جنہوں نے اکاؤنٹ کھولے اور چلائے ان کی تفصیلات اور اس میں کی جانے والی تمام مالیاتی منتقلیوں کی نوعیت کیا تھی۔

پی ٹی آئی نے کہا کہ پارٹی کے فنانس ڈپارٹمٹ نے متعلقہ بینکس سے رابطہ کر کے اسٹیٹمنٹس، بینک کے دستخط کنندگان اور دیگر متعلقہ معلومات دینے کی درخواست کی۔

پی ٹی آئی کی درخواست پر بینک نے معلومات فراہم کی جس کا پارٹی کے بیان کے مطابق معلومات اور بینک اسٹیٹمنٹس کا تفصیلی تجزیہ اور جائزہ لیا گیا اور ان افراد کی نشاندہی کی گئی جنہوں نے یہ اکاؤنٹس کھولے تھے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے مزید غیر اعلانیہ بینک اکاؤنٹس کا انکشاف

ان ’غیر مجاز اکاؤنٹس کو چلانے والے دیگر افراد میں پنجاب کے سینیئر وزیر میاں محمود الرشید، پی ٹی آئی پنجاب کے سابق صدر مرحوم احسن رشید، سندھ کے سابق رکن صوبائی اسمبلی اور معروف آرکیٹکٹ ثمر علی خان، ضعین ضیا، سندھ سے رکن قومی اسمبلی نجیب ہارون، پی ٹی آئی سندھ کے سابق صدر جہانگیر رحمٰن، سابق جنرل سیکریٹری کے پی خالد مسعود اور عمران خان کے قریبی دوست مرحوم نعیم الحق شامل تھے۔

11 بینک اکاؤٹس سے متعلق تمام ایک جیسے جوابات میں کہا گیا کہ ’یہ حقیقت ریکارڈ پر لانے کے لیے کہ بینک اکاؤنٹ نمبر--- جو --- چلارہے تھے اسٹیٹ بینک کی جانب سے انکشاف کے بعد پی ٹی آئی کے علم میں آئے‘۔

جواب میں کہا گیا کہ اسٹیٹ بینک نے اسکروٹنی کمیٹی کو پی ٹی آئی کے قیام سے پارٹی کے نام پر کھولے گئے اکاؤنٹس کی فہرست فراہم کی تھی اور کمیٹی نے وہی فہرست پارٹی کو مہیا کی تھی۔

مالاکنڈ میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ کے پی پر جرمانہ

ایم کیو ایم پاکستان سے معاملات طے پا گئے ہیں، پیپلز پارٹی کا دعویٰ

چین، سی پیک کو افغانستان تک توسیع دینے کا خواہاں