دنیا

جموں و کشمیر کے امور پر چین کے تبصرے کا کوئی جواز نہیں، بھارت

بھارت نے او آئی سی اجلاس کے دوران مقبوضہ کشمیر کے بارے میں چینی وزیر خارجہ کے بیان کو مسترد کردیا۔

بھارت نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے حالیہ اجلاس کے دوران مقبوضہ کشمیر کے بارے میں چینی وزیر خارجہ وانگ یی کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے اجلاس میں چینی عہدیدار کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے ذکر کو غیر ضروری قرار دے دیا۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندام باگچی نے بدھ کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو بھارت کا ’اندرونی معاملہ‘ قرار دیا اور کہا کہ چین سمیت دیگر ممالک کے پاس اس معاملے پر تبصرہ کرنے کے لیے کوئی ٹھوس مؤقف نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: 'اسلامی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم سے بھارت کو سیاسی پیغام جانا ضروری ہے'

او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کا دو روزہ اجلاس بدھ کو ختم ہو گیا جس میں فلسطین اور جموں و کشمیر کے تنازعات کی مکمل حمایت کا عزم ظاہر کیا گیا۔

وزارتی سطح پر ہونے والے اس اجلاس میں 48 ممالک نے شرکت کی جبکہ دیگر ممالک کی نمائندگی اعلیٰ حکام نے کی، اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں 800 کے قریب مندوبین نے شرکت کی جبکہ چینی وزیر خارجہ کانفرنس کے مہمان خصوصی تھے۔

او آئی سی کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا کہ کسی چینی وزیر خارجہ نے اس کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کی، جس سے مسلم دنیا میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور کردار کی عکاسی ہوتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ وانگ یی نے او آئی سی اجلاس میں اپنی افتتاحی تقریر میں مقبوضہ کشمیر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ کشمیر پر ہم نے آج پھر اپنے بہت سے اسلامی دوستوں کے مطالبات سنے ہیں اور چین بھی یہی امید رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: او آئی سی اجلاس: ’مسلمان ممالک میں غیرملکی مداخلت دہشت گردی کو ہوا دیتی ہے‘

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے چینی وزیر خارجہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر سے متعلق امور مکمل طور پر بھارت کے اندرونی معاملات ہیں، چین سمیت دیگر ممالک کے پاس تبصرہ کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے، انہیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ بھارت ان کے اندرونی مسائل پر فیصلے صادر کرنے سے گریز کرتا ہے۔

چینی وزیر خارجہ کا متوقع دورہ بھارت

بھارت کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب چینی وزیر خارجہ کی جانب سے جمعہ کو کچھ وقت کے لیے بھارت میں قیام متوقع ہے، ایک ہندوستانی عہدیدار نے رائٹرز کو اس پیشرفت کی تصدیق کی ہے۔

دونوں ممالک کی جانب سے تاحال اس ہنگامی دورے کا باضابطہ طور پر اعلان نہیں کیا گیا لیکن یہ دونوں ملکوں کے درمیان دو سال قبل ہونے والی جھڑپوں کے بعد چین کے کسی بھی عہدیدار کا بھارت کا اعلیٰ سطح کا دورہ ہوگا۔

جنوبی ایشیا کے مختلف ممالک کے دورے پر موجود وانگ یی جمعہ کو نیپال کا بھی دورہ کرنے والے ہیں۔

بھارتی حکومتی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وانگ یی کی ہندوستانی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول سے ملاقات متوقع ہے، ابھی گفتگو کا ایجنڈا غیر واضح ہے تاہم اس ملاقات میں یوکرین کے تنازع پر بات چیت متوقع ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر خارجہ کا او آئی سی اجلاس میں رکاوٹ کے بیان پر ردعمل، اپوزیشن کی وضاحت

بھارتی وزارت خارجہ نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا، چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بدھ کو نیوز بریفنگ میں کہا تھا کہ ان کے پاس اس وقت اس حوالے سے دینے کے لیے کوئی معلومات نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ چین اور بھارت کے تعلقات جون 2020 میں اس وقت تناؤ کا شکار ہو گئے تھے جب مغربی ہمالیہ کے ایک متنازع حصے میں ہونے والی جھڑپ کے دوران 20 بھارتی اور 4 چینی فوجی مارے گئے تھے۔

پہلے تولیں پھر بولیں

ایمرجنسی قانون کا حصہ ہے، پاکستان میں الیکشن جلدی بھی ہو سکتے ہیں، شیخ رشید

تیسرا ٹیسٹ: پاکستان کو 351 رنز کا ہدف، بغیر کسی نقصان کے 73 رنز