صحت

ویکسینیشن کے بعد کووڈ سے متاثر ہونے پر ہسپتال داخلے کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے، تحقیق

تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ ویکسینیشن کووڈ 19 کی سنگین شدت، ہسپتال میں داخلے اور موت سے تحفظ کے لیے بہترین ذریعہ ہے۔

ویکسینیشن کرانے والے یا ماضی میں کووڈ 19 سے متاثر ہونے والے ہر ایک ہزار میں سے ایک فرد کو بریک تھرو انفیکشن (ویکسینیشن کے بعد بیماری کے لیے استعمال ہونے والی اصطلاح) پر ہسپتال میں داخل ہونا پڑتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

مایو کلینکل کی تحقیق کے نتائج سابقہ تحقیقی رپورٹس کو سپورٹ کرتے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ ویکسینیشن کووڈ 19 کی سنگین شدت، ہسپتال میں داخلے اور موت سے تحفظ کے لیے بہترین ذریعہ ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ ویکسینیشن کے بعد کووڈ 19 سے متاثر ہونے پر لوگوں میں بیماری سے بہت زیادہ بیمار ہوکر ہسپتال میں داخلے کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے۔

محققین کے مطابق ہماری تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ اگرچہ ویکسینیشن کے بعد بھی لوگ بہت زیادہ بیمار ہوسکتے ہیں مگر اس کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔

اس تحقیق میں ایک لاکھ 6 ہزار سے زیادہ کووڈ مریضوں کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی جن کی عمریں 18 سال یا اس سے زیادہ تھی۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 10 ہزار ویکسینیش کرانے والے مریضوں میں سے 6 یا 0.06 فیصد کو ہسپتال میں داخل ہونا پڑا۔

اسی طرح ویکسنیشن نہ کرانے والے مگر پہلے کووڈ کا سامنا کرنے والے 10 ہزار میں سے 3 یا 0.03 فیصد کو بریک تھرو انفیکشن کے بعد ہسپتال میں داخل ہونا پڑا۔

اس کے مقابلے میں کووڈ سے متاثر ہونے کے بعد ویکسینیشن کرانے والے افراد میں بریک تھرو انفنیکشن سے زیادہ بیمار ہوکر ہسپتال پہنچنے کی شرح 10 ہزار میں ایک فرد تھی۔

محققین نے کہا کہ اگرچہ تینوں گروپس میں یہ شرح کچھ مختلف تھی مگر یہ فرق زیادہ نمایاں نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے دریافت کیا کہ یہ نتائج سابقہ تحقیقی رپورٹس سے مطابقت رکھتے ہیں مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ قدرتی بیماری سے اتنا ہی تحفظ ملتا ہے جتنا ویکسینیشن سے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے دریافت کیا کہ ویکسینیشن کرانے والے اور قدرتی بیماری کا سامنا کرنے والے افراد میں بریک تھرو انفیکشن کی صورت میں بیماری کی شدت بڑھنے کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ویکسینیشن کووڈ 19 سے تحفظ اور بیماری کی سنگین شدت سے تحفظ کا بہترین ذریعہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ رپورٹس کے نتائج بھی اس سے ملتے جلتے تھے، مگر پہلے سے یہ کہنا ممکن نہیں کہ پہلی بار بیماری کی شدت کتنی ہوسکتی ہے یا کن افراد کو وائرس سے زیادہ خطرہ ہے، قدرتی مدافعت کا انتظار کرنا جوا ہے اور محفوظ متبادل نہیں۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے کلینکل انفیکشیز ڈیزیز میں شائع ہوئے۔

موڈرنا کی کووڈ ویکسین 6 ماہ یا زائد عمر کے بچوں کے لیے مؤثر قرار

اسپرین کووڈ سے بہت زیادہ مریضوں کے علاج میں کس حد تک مددگار؟

لانگ کووڈ کی علامات کی شدت میں کمی لانے کا آسان نسخہ جان لیں