ہر بھارتی کو ’دی کشمیر فائلز‘ دیکھنی چاہیے، عامر خان
بولی وڈ مسٹر ’پرفیکشنسٹ‘ عامر خان نے تمام بھارتیوں کو تجویز دی ہے کہ وہ وویک رجن اگنی ہوتری کی متنازع اور مسلمان مخالف فلم ’دی کشمیر فائلز‘ ضرور دیکھیں۔
’انڈیا ٹوڈے‘ کے مطابق عامر خان اور عالیہ بھٹ نے دارالحکومت نئی دہلی میں ایک یونیورسٹی میں ہونے والی تقریب میں شرکت کی، جہاں مسٹر ’پرفیکشنسٹ‘ سے ’دی کشمیر فائلز‘ سے متعلق سوالات پوچھے گئے۔
سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے عامر خان نے مذکورہ فلم کے حوالے سے بھارت بھر کے لوگوں کو تجویز دی کہ وہ مذکورہ فلم کو ضرور دیکھیٓں۔
ساتھ ہی انہوں نے انکشاف کیا کہ تاحال انہوں نے بھی ’دی کشمیر فائلز‘ نہیں دیکھی مگر وہ اسے ضرور دیکھیں گے، کیوں کہ یہ تاریخ کا حصہ ہے۔
عامر خان نے فلم کے موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہندو پنڈتوں کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ بہت دکھ کی بات ہے۔
انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں ہندو پنڈتوں کے ساتھ مبینہ ناانصافیوں پر افسوس کرتے ہوئے اسے تاریخ کا حصہ قرار دیا اور لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ’دی کشمیر فائلز‘ کو ضرور دیکھیں۔
دی کشمیر فائلز‘ کو کچھ دن قبل ریلیز کیا گیا تھا، جس کی کہانی 1990 میں مقبوضہ کشمیر میں کی گئی نسل کشی پر مبنی ہے لیکن حیران کن طور پر فلم میں مسلمانوں کے بجائے پنڈتوں کی نسل کشی کو دکھایا گیا ہے اور مسلمانوں کو دہشت گرد کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔
’دی کشمیر فائلز‘ کی کہانی اور ہدایات وویک رنجن نے دی ہیں جب کہ وہ فلم کے شریک پروڈیوسر بھی ہیں۔
وویک رنجن کی اہلیہ اداکارہ پلوی جوشی نے بھی فلم میں اہم کردار ادا کیا ہے جنہیں ایک طرح سے پاکستانی مہرے کے طور پر دکھایا گیا ہے۔
فلم کو ریلیز کیے جانے کے بعد جہاں بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت دیکھی گئی، وہیں دنیا بھر میں فلم پر حقائق کو غلط پیش کرنے پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہےکہ پروپیگنڈا کے تحت بنائی گئی مذکورہ فلم میں پاکستان کے معروف شاعر فیض احمد فیض کی ظلم کے خلاف لکھی گئی نظم ’ہم دیکھیں گے‘ کو بھی شامل کیا گیا ہے، جسے انتہاپسند مسلمانوں کے کردار ادا کرنے والے اداکاروں پر فلمایا گیا ہے۔
مذکورہ فلم پر جہاں تنقید ہو رہی ہے، وہیں اس کی بھارتی ریاست تلنگانہ میں نمائش کے وقت ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے بھی لگائے گئے تھے، جس پر سینما میں جھگڑا بھی ہوا تھا۔