پاکستان

وزیر اعظم، وفاقی وزیر نے الیکشن کمیشن کے نوٹسز عدالت میں چیلنج کردیے

ہم نے پبلک آفس ہولڈر کےلیے انتخابی مہم چلانے کا قانون بنایا تھا، جس کے تحت الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرنے کا اختیار نہیں، اسد عمر

وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور ترقی اسد عمر نے الیکشن کمیشن کے نوٹسز اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیے جبکہ رجسٹرار نے درخواست پر اعتراضات لگا دیا۔

وزیر اعظم عمران خان اور وفاقی وزیر اسد عمر کی جانب سے دائر کردہ درخواست کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزیر اسد عمر کو انتخابی مہم چلانے پر نوٹسز جاری کیے گئے تھے، جس کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے۔

درخواست میں الیکشن کمیشن آف پاکستان اور وفاق کو بذریعہ سیکریٹری کابینہ درخواست میں فریق بنایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وزیراعظم کو ایک اور نوٹس

درخواست میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے سرکاری عہدہ رکھنے والوں کو انتخابی مہم چلانے کا قانون بنایا تھا، قانون سازی کے باوجود الیکشن کمیشن نے مجھ سمیت دیگر وزرا کو الیکشن کمیشن نے نوٹسز جاری کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قانون کے تحت نوٹسز جاری کرنا الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔

علاوہ ازیں رجسٹرار کی جانب سے درخواست پر بائیو میٹرک کا اعتراض لگا دیا گیا۔

عدالت نے اعتراض کے باوجود درخواست سماعت کے لیے مقرر کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ رجسٹرار نے وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر بائیو میٹرک کا اعتراض لگایا تھا، جس سے دور کرنے کے لیے عدالت نے انہیں ایک دن کی مہلت دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا وزیراعظم کو دورہ سوات سے روکنے کیلئے نوٹس

چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ آپ کے پاس ایک دن کا وقت ہے، بائیو میٹرک کا اعتراض دور کریں، قانون سب کے لیے برابر ہے، عدالت سہولت دے سکتی ہے لیکن بائیومیٹرک کی شرط ختم نہیں کی جا سکتی۔

جسٹس اطہر من اللہ نے شریک درخواست گزار کو بائیو میٹرک کا اختیار دینے کی ہدایت دیتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے گزشتہ روز خیبرپختونخواہ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے دوران سوات میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وزیر اعظم عمران خان، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیراعلیٰ محمود خان کو نوٹس جاری کیا تھا۔

نوٹس میں بتایا گیا تھا کہ مقامی حکومت کے انتخابات کے لیے جلسہ عام، جلوس یا کار ریلیوں کی اجازت نہیں ہوگی، تاہم امیدوار کارنر میٹنگ کرسکتے ہیں، جس کی پیشگی اطلاع وہ مقامی انتظامیہ کو دیں گے تاکہ مناسب حفاظتی انتظامات کیے جاسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا وزیراعظم کو لوئر دیر میں جلسے پر نوٹس

ای سی پی نے کہا تھا کہ کارنر میٹنگ میں لاؤڈ اسپیکر یا ساؤنڈ سسٹم کے استعمال کی اجازت ہوگی، اس سلسلے میں تمام امیدواروں کو بغیر کسی امتیاز کے یکساں مواقع مہیا کیے جائیں۔

الیکشن کمیشن نے نوٹس میں وزیراعظم، وزیراعلیٰ، وفاقی وزرا اور صوبائی وزرا کو خود یا بذریعہ وکیل 18 مارچ کو پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔

الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کے علاقہ ووزیر اعلی خیبر پختونخواہ محمود خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر مراد سعید، صوبائی وزرا محب اللہ اور ڈاکٹر امجد علی کو بھی نوٹس بھیجا تھا۔

ونڈو، اسپلٹ یا پورٹ ایبل ایئرکنڈیشنر میں زیادہ بہتر کونسا ہوتا ہے؟

پیپلزپارٹی کا حکومت پر سندھ ہاؤس پر حملے کی منصوبہ بندی کا الزام

افغانستان: ’95 فیصد شہری بھوک اور غذائی قلت کا شکار ہیں‘