پاکستان

وزیراعظم کا پارلیمنٹ لاجز کا دورہ، بی اے پی، جی ڈی اے کے رہنماؤں سے ملاقات

ساڑھے 3 سال پی ٹی اتحاد میں رہے اب اپوزیشن کی جانب دیکھ رہے ہیں کہ وہ بلوچستان کی بہتری کے لیے کیا آپشنز دیتی ہے، بی اے پی رہنما

اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے کے بعد قانون کے مطابق جیسے جیسے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی حتمی مدت قریب آرہی ہے حکومت اور حزب اختلاف کی جانب سے زیادہ سے زیادہ اراکین کی حمایت حاصل کرنے کی کوششیں زور پکڑ گئی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان 2018 میں منصب سنبھالنے کے بعد سے پہلی مرتبہ پیر کی شام پارلیمنٹ لاجز گئے جہاں 340 پارلیمینٹیرینز کی رہائش گاہیں ہیں۔

وزیراعظم کا دورہ بظاہر بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی حمایت حاصل کرنے کے لیے تھا تا کہ تحریک عدم اعتماد کے خلاف حکومتی اتحاد کو تقویت دی جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا دورہ کراچی،ایم کیو ایم رہنماؤں سے تحریک عدم اعتماد پر تبادلہ خیال

ملاقات کے دوران بی اے پی کے رہنماؤں نے وزیراعظم کو متعدد معاملات پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ساتھ ہی انہوں نے ’سیاسی تصادم‘ سے گریز کرنے اور 27 مارچ کو پی ٹی آئی کا جلسہ منسوخ کرنے کی بھی درخواست کی۔

بعدازاں ڈان سے بات کرتے ہوئے بی اے پی کی رہنما خالد مگسی نے کہا کہ انہوں نے وزیراعظم سے ملاقات میں تحفظات اور مسائل پر بات چیت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے وزیراعظم کو اپنے تحفظات اور ان مسائل سے آگاہ کیا جس کا ہم گزشتہ ساڑھے 3 سال سے سامنا کررہے تھے اور ان پر زور دیا کہ 27 مارچ کو جلسہ نہ کریں کیوں کہ اس سے ملک میں خونی سیاست اور افراتفری پیدا ہوسکتی ہے۔

انہوں نے ڈان کو بتایا کہ انہوں نے وزیراعظم کو آگاہ کیا کہ پی ٹی آئی نے کبھی مشکل وقت میں بی اے پی کی حمایت نہیں کی، جب بلوچستان میں پارٹی دو گروپس میں تقسیم ہوگئی تھی اور نہ ہی نظر انداز صوبے کی ترقی کے لیے کوئی عملی اقدام کیا گیا۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ق) نے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے اپنا ذہن بنا لیا

خالد مگسی کا کہنا تھا کہ بی اے پی کے رہنماؤں نے ساڑھے 3 سال سے زائد عرصہ پی ٹی آئی کے حکومتی اتحاد میں گزارا، اب ہم اپوزیشن کی جانب دیکھ رہے ہیں کہ وہ بلوچستان کی بہتری کے لیے کیا آپشنز دیتی ہے۔

بی اے پی رہنما نے تسلیم کیا کہ وہ موجودہ سیاسی صورتحال میں گجرات کے چوہدریوں کا رویہ بھی دیکھ رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ہر چیز دیکھ رہے ہیں اور جلد فیصلہ کرلیں گے کہ حکمران اتحاد کے ساتھ منسلک رہنا ہے یا اسے چھوڑ دینا ہے‘۔

وزیراعظم سے ملاقات کرنے والے بی اے پی رہنماؤں میں خالد مگسی کے علاوہ زبیدہ جلال، روبینہ عرفان، سردار اسرار ترین اور میر احسن ریکی بھی شامل تھے۔

جی ڈی اے کا وزیراعظم کی حمایت کا اعلان

ذرائع نے بتایا کہ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے رہنماؤں نے سندھ کے سب سے زیادہ نظر انداز ہونے والے علاقوں کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے وزیراعظم کے لیے اپنی حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔

وزیراعظم سے ملاقات کرنے والے جی ڈی اے رہنماؤں میں ذوالفقار مرزا ان کی اہلیہ اور وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ فہمیدہ مرزا ، اور غوث بخش مہر شامل تھے۔

ان کے علاوہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اور شہباز گل بھی ملاقات میں موجود تھے۔

امریکا، چین کا پاکستان اور بھارت پر براہِ راست مذاکرات کیلئے زور

اپوزیشن کا لانگ مارچ کا اعلان، عدم اعتماد پر ووٹنگ تک اسلام آباد میں رہنے کا اشارہ

روس-یوکرین مذاکرات، چین میں لاک ڈاؤن کے بعد تیل کی قیمتوں میں گراوٹ