ایران نے سعودی عرب کے ساتھ مذاکرات ملتوی کردیے
دبئی: ایرانی سیکیورٹی ادارے سے منسلک ایک ویب سائٹ کے مطابق ایران نے سعودی عرب کے ساتھ براہ راست مذاکرات ملتوی کردیے ہیں۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا پانچواں دور رواں ہفتے شروع ہونا تھا۔ ویب سائٹ کی جانب سے اس فیصلے کی کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹز کی رپورٹ کے مطابق ایک روز قبل ہی سعودی عرب میں کئی افراد کو سزائے موت دی گئی تھی اور ایکٹوسٹس کے مطابق جن افراد کو سزائے موت دی گئی ان میں 41 افراد اہلِ تشیع تھے۔
دریں اثنا ویانا میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر جاری بات چیت بھی تعطل کا شکار ہے۔
نور نیوز کے مطابق ایران نے بغیر کوئی وجہ بتائے ’یکطرفہ طور پر مذاکرات ملتوی کیے ہیں‘ اور مذاکرات کے نئے دور کے لیے کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے جبکہ سعودی حکومت کے میڈیا آفس سی آی سی نے بھی اس معاملے پر کوئی فوری ردعمل دینے سے گریز کیا۔
مزید پڑھیے: سعودی عرب: ایک روز میں ریکارڈ 81 افراد کی سزائے موت پر عملدرآمد
سعودی عرب اور ایران خطے میں ایک دوسرے کے خلاف پراکسی تنازعات میں الجھے ہوئے ہیں، دونوں ممالک نے تناؤ میں کمی لانے کے لیے گزشتہ سال مذاکرات کا آغاز کیا تھا۔
ہفتے کے روز عراق کے وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ عراق بدھ کے روز مذاکرات کے نئے دور کی میزبانی کرے گا۔
سال 2016 میں سعودی عرب میں ایک اہلِ تشیع عالم کی سزائے موت کے بعد مظاہرین نے تہران میں سعودی سفارت خانے پر حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں سعودی عرب نے ایران کے ساتھ تعلقات منقطع کردیے تھے۔
دو روز قبل سعودی عرب کی جانب سے کہا گیا کہ سعودی عرب میں ایک روز میں 81 افراد کو سزائے موت دی گئی ہے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق ان 81 افراد میں سے 41 افراد اہلِ تشیع مکتبہ فکر سے تھے جن کا تعلق مشرقی علاقے قطیف سے تھا، یہ علاقہ تاریخی طور پر سنی حکومت اور اہلِ تشیع افراد کے درمیان تنازع کا شکار رہا ہے، ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ نے بھی سزائے موت کی مذمت کی ہے اور اسے ’بدنما جرم‘ قرار دیا۔
مزید پڑھیے: سعودی ولی عہد ایران کے ساتھ ’جوہری معاہدے‘ کے حوالے سے پُرامید
سعودی عرب اور ایران خطے کے تنازعات اور شام، لبنان اور عراق میں عرصے سے جاری سیاسی اختلافات میں مخالف گروہوں کی حمایت کرتے آرہے ہیں، سعودی عرب 2015 سے یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف عرب اتحاد کی قیادت بھی کررہا ہے۔
سعودی عرب کے مطابق براہ راست مذاکرات میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے جس میں زیادہ تر توجہ یمن پر ہی رہی۔
حوثی حکام کا ہفتے کے روز کہنا تھا کہ سعودی عرب میں جن لوگوں کو سزائے موت دی گئی ہے ان میں 2 یمنی ’جنگی قیدی‘ بھی شامل ہیں۔
دریں اثنا 2015 کے ایران جوہری معاہدے پر بھی خدشات اٹھ چکے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ آخری وقت پر روس کی جانب سے کیے گئے مطالبے نے عالمی طاقتوں کو مجبور کردیا ہے کہ وہ مذاکرات کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیں۔