ایلک بولڈون فائرنگ کے واقعے کےبعد خود کو بچانے کے لیے معاہدہ سامنے لے آئے
ہولی وڈ اداکار 65 سالہ ایلک بولڈون نے گزشتہ برس اکتوبر میں فلم کی شوٹنگ کے دوران فائرنگ کے واقعے میں ایک خاتون کے ہلاک ہونے کے بعد اپنے خلاف مقدمات دائر ہونے پر ایک قانونی معاہدہ سامنے لے آئے۔
ایلک بولڈون نے گزشتہ برس 21 اکتوبر کو شوٹنگ کے دوران اچانک فائرنگ کردی تھی، جس کے باعث فلم کی ڈائریکٹر فوٹوگرافی 42 سالہ ہیلینا ہچنس موقع پر ہلاک جب کہ ہدایت کار 48 سالہ جول سوزا زخمی ہوگئے تھے۔
ایلک بولڈون کے خلاف 11 نومبر 2021 کو ’رسٹ‘ کے ہیڈ آف لائٹنگ Serge Svetnoy نے ریاست نیویارک میں پہلا سول مقدمہ دائر کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: شوٹنگ کے دوران مشہور ہولی وڈ اداکار کی فائرنگ سے خاتون ہلاک، ہدایتکار زخمی
اس کےبعد ان کےخلاف دیگر افراد نے بھی مقدمات دائر کیے تھے اور ہلاک ہونے والی خاتون کے شوہر اور بیٹے نے بھی اداکار کے خلاف گزشتہ ماہ فروری میں مقدمہ دائر کیا تھا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اپنے خلاف متعدد مقدمات دائر ہونے کےبعد ایلک بولڈون نے امریکی عدالت میں ایک درخواست جمع کرائی ہے،جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ معاہدے کے تحت ان پر مقدمات دائر نہیں کیے جا سکتے۔
انہوں نے اپنی درخواست میں دلیل دی ہے کہ وہ ’رسٹ‘ کے واحد پروڈیوسر نہیں تھے،ان کے ہمراہ دیگر لوگ بھی فلم کےپروڈیوسر تھے، اس لیے ہرجانے کے دعوے صرف ان تک محدود نہیں رہ سکتے۔
ایلک بولڈون نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ فائرنگ کا واقعہ حادثاتی تھا اور انہیں تنہا مقدمات میں نامزد نہیں کیا جا سکتا۔
مزید پڑھیں: شوٹنگ کے دوران فائرنگ: ’اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے ہتھیاروں کے حفاظتی پروٹوکولز کو نظر انداز کیا‘
ایلک بولڈون پر قتل ہونے والی خاتون کے شوہر اور کم سن بیٹے نے بھی ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے اور مجموعی طور پر ان کے خلاف سات ہرجانے کے دعوے دائر کیے جا چکے ہیں۔
ایلک بولڈون اس دعوے کو مسترد کر چکے ہیں کہ انہوں نے جان بوجھ کر فائرنگ کرکے ہدایت کارہ کو قتل کیا، ان کے مطابق انہیں معلوم نہیں تھا کہ ہتھیار میں اصلی گولیاں موجود ہیں۔