لائف اسٹائل

فلم دی بیٹ مین کیسی ہے؟

سپر ہیروز کی دنیا کا مشہور ترین کردار بیٹ مین، ایک بار پھر بڑی اسکرین پر لوٹ آیا ہے۔

سپر ہیروز کی دنیا کا مشہور ترین کردار بیٹ مین، ایک بار پھر بڑی اسکرین پر لوٹ آیا ہے اور ہر ایک سوال کررہا ہے کہ رابرٹ پٹنسن اس کردار میں کیسے رہے؟

مگر اصل سوال تو یہ ہے کہ دی بیٹ مین کس حد تک اچھی بیٹ مین فلم رہی؟

تو دونوں کا یہی ہے کہ درحقیقت بہترین۔

میٹ ریوز نے اس فلم کی ہدایات دی ہیں اور کہانی بھی تحریر کی (ان کے ساتھ پیٹر گریگ نے بھی کہانی لکھی ہے)، جو آخری 2 پلانیٹ آف دی ایپس فلموں کی ڈائریکشن کے لیے بھی جانے جاتے ہیں۔

دی بیٹ مین درحقیقت اس کردار کے جوہر پر مبنی کہانی ہے، یہ وہی بیٹ مین ہے جس کا تصور رائٹر فرینک ملر نے کیا جبکہ تصویر کشی ڈیوڈ مازوچیلی نے کامک بک بیٹ مین : ایئر ون پر کی تھی، جس نے متعدد ایوارڈز جیتے اور دیگر کہانیوں کی ٹون طے کی۔

اس نئی فلم کی کہانی درحقیقت ایئر ٹو کی ہے جس میں معمولی تبدیلی کی گئی ہے۔

ڈائریکٹر نے بہترین طریقے سے بروس وائن کے والدین کی موت کے سیکونسز کو ہینڈل کیا، جس کے بعد وہ چمگادڑوں سے بھرے غار کو دریافت کرتا ہے اور اسی سے متاثر ہوکر وہ گوتھم سٹی میں بطور ڈارک نائٹ کے طور پر زندگی گزارنے کا خیال آتا ہے۔

جب فلم کا آغاز ہوتا ہے تو ہم دیکھتے ہیں کہ بیٹ مین کا بطور امن کے داعی کے طور پر اثر اوسط درجے کے مجرموں پر پڑچکا ہوتا ہے۔

نقاب میں چھپے شخص گلی کوچوں میں مجرموں میں دہشت پھیلا دیتا ہے۔

جب بیٹ مین چھوٹے پیمانے کے مجرموں کو شکست دے دیتا ہے تو پھر ڈائریکٹر کی جانب سے ایک اور نقاب پوش محافظ دی ریڈلر (اداکار پال ڈانو) کو متعارف کرایا گیا، جو اپنی جرائم کی صفائی کی مہم اعلیٰ پوزیشن پر موجود کرپٹ افراد کے خلاف شرع کرتا ہے۔

اس کی صفائی مہم کا آغاز گوتھم شہر کے میئر سے ہوتا ہے اور شہر کے معروف مجرم کارمین فالکون (جان ٹرٹورو) تک چلی جاتی ہے۔

کارمین فالکون کامک بکس پڑھنے والوں کے لیے جانا پہچانا چہرہ ہے، جو بیٹ مین کے ابتدائی حریفوں میں سے ایک ہے اور اس فلم میں اس کی موجود ایک خوشگوار سرپرائز تھا۔

کہانی میں پھر سیلینا کائل(زوئی کراوٹیز) اور اوسوالڈ کوبلیپوٹ المعروف دی پینگوئن (کولن فرل) کو متعارف کرایا گیا۔

اس فلم کا بیٹ مین دیگر فلموں سے کچھ مختلف ہے، جب اسے گورڈن (جیفری رائٹ) نے بیٹ سگنل کے ذریعے جائے واردات پر طلب کیا تو اپنے مشہور انداز سے وہاں آنے کی بجائے وہ گورڈن کے پیچھے چلتا ہوا کمرے میں آتا ہے، جہاں اسے ایک پولیس اہلکار روک دیتا ہے۔

اس فلم میں گورڈن پولیس کمشنر کی بجائے لیفٹننٹ ہوتا ہے اور ہمیں بتایا جاتا ہے کہ وہ بیٹ مین کے ساتھ کام کرنا پسند ہیں کرتا۔

مگر ڈارک نائٹ کی شمولیت اس لیے ضروری ہوجاتی ہے کیونکہ دی ریڈلر بیٹ مین کے لیے سراغ چھوڑتا ہے۔

دی بیٹ مین ممکنہ طور پر اس ہیرو کی پہلی فلم ہے جس میں ماہر سراغرساں کو حقیقت میں کچھ سراغرسانی کرنا پڑی ہے جس میں اس کی معاونت اس کے بٹلر الفریڈ (اینڈی سیکریس) نے کی۔

یہ فلم کافی طویل ضرور ہے مگر اسے دیکھتے ہوئے وقت گزرنے کا احساس نہیں ہوتا جبکہ اس کا اختتام نو مینز لینڈ کی کہانی سے متاثر ہے جو گوتھم کو ہلا کر رکھ دیتا ہے (نو مینز لینڈ ہی کرسٹوفر نولان کی فلم دی ڈارک نائٹ رائزز کی کہانی پر اثرانداز ہوئی)۔

فلم کی کہانی اور اسکرین پلے بہترین انداز میں تحریر کیا گیا ہے۔

میٹ ریوز کی فلم کو دانستہ طور پر سابقہ بیٹ مین فلموں سے مختلف بنایا گیا ہے۔

فلم کا بیک گراؤنڈ اسکور، سنیما فوٹوگرافی اور پروڈکشن ڈیزائن دیگر فلمون سے مختلف ہے۔ اسی طرح دیگر سپر ہیرو فلموں کے مقابلے میں دی بیٹ مین میں ایکشن سیکونس کم ہیں جو ہوسکتا ہے کہ کچھ ناظرین کے لیے فلم کی خامی ہو۔

اس فلم پر ہی ایچ بی او میکس پر 2 سیریز (ایک گوتھم سٹی پولیس ڈیپارٹمنٹ پر اور دوسری دی پینگوئن پر) جبکہ 2 سیکوئلز بنائے جائیں گے۔

اس بیٹ مین کی مخصوص فلم یونیورس زیک اسنائیڈر کی ڈی سی یو فلموں سے الگ ہوگی جو ڈی سی اور وارنر برادرز کے لیے تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔

اس فلم کو وارنر برادرز نے ریلیز ہے اور یہ پی جی 13 ریٹڈ ہے۔

یہ ریویو ڈان کے سنڈے میگزین آئیکون میں شائع ہوا۔

علالت کے وقت عرفان خان سے رابطہ نہ کر پانے پر شرمسار ہوں، صبا قمر

لاہور: خواتین کے کنسرٹ میں مرد داخل، دھکم پیل سے شرکا زخمی

ایکشن، رومانس اور کامیڈی کا تڑکا، ’گھبرانا نہیں ہے‘