پاکستان

سینیٹ الیکشن: پی پی پی کو ووٹ دینے پر پی ٹی آئی اراکین کو نااہلی کی کارروائی کا سامنا

اپوزیشن جماعتوں کے بائیکاٹ کے متفقہ فیصلے کے باوجود 4 اراکین صوبائی اسمبلی نے اپنے ووٹ کا استعمال کیا، حلیم عادل شیخ
|

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سندھ کے صدر نے اعلان کیا ہے کہ سینیٹ کی ایک نشست پر حالیہ انتخاب میں پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کے امیدوار نثار کھوڑو کو ووٹ دے کر پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے پر اپنے 4 اراکین صوبائی اسمبلی کے خلاف نااہلی کی کارروائی شروع کر رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اعلان سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ اور پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے رہنما خرم شیرزمان نے سندھ اسمبلی کی عمارت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

مزید پڑھیں: فیصل واڈا کی خالی سینیٹ کی نشست پر پیپلز پارٹی کے نثار کھوڑو کامیاب

ان کا کہنا تھا کہ ایوان میں تمام اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے پولنگ کے بائیکاٹ کے متفقہ فیصلے کے باوجود ان 4 اراکین صوبائی اسمبلی نے اپنے ووٹ کا استعمال کیا، انہوں نے نہ صرف فیصلے کی خلاف ورزی کی بلکہ مشترکہ اپوزیشن کے نامزد امیدوار کے خلاف بھی ووٹ دیا۔

حلیم عادل شیخ نے کہا کہ پی ٹی آئی ان اراکین صوبائی اسمبلی کو پارٹی سے نکال دے گی اور آئین کے آرٹیکل 63-اے کے تحت ان کی نااہلی کے لیے قانونی کارروائی بھی شروع کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بات سندھ اسمبلی کے اسپیکر کے علم میں ہے کہ پی ٹی آئی کے وہ ارکان کون ہیں جنہوں نے اس کے حریف امیدوار کو ووٹ دیا، میں متعلقہ آئینی دفعات کے مطابق چار اراکین صوبائی کے خلاف کارروائی کرنے کا پابند ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اپنی روایت کو زندہ رکھتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی نے ایک بار پھر ہارس ٹریڈنگ میں شامل ہو کر جمہوری اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے اور ایوان میں جو کچھ ہوا اسپیکر کو اس پر شرم آنی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد شفاف الیکشن پر اتفاق ہے، بلاول بھٹو

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ پی ٹی آئی کے فیصل واوڈا کے نااہل ہونے کے بعد خالی ہونے والی سینیٹ کی نشست کے لیے بدھ کو ہونے والی پولنگ میں کل 101 ووٹ پول ہوئے تھے، پیپلز پارٹی کے نثار کھوڑو نے ڈالے گئے 101 ووٹوں میں سے 99 ووٹ حاصل کیے جب کہ دو ووٹ مسترد ہوئے تھے۔

پیپلز پارٹی کے دو قانون ساز بیرون ملک ہونے کی وجہ سے پولنگ میں حصہ نہیں لے سکے تھے، پی ٹی آئی کے چار اراکین اسمبلی نے پولنگ سے اجتناب کے اپنی پارٹی کے فیصلے کی نفی کرتے ہوئے ووٹ کاسٹ کیا تھا۔

ان اراکین اسمبلی میں سچ آنند سچل، کریم بخش گبول، اسلم ابڑو اور شہر یار خان شر شامل تھے۔

پی ٹی آئی رہنماؤں نے خبردار کیا کہ جس کسی نے بھی پارٹی پالیسی سے انحراف کیا اور اپنے نظریے کو ذاتی مفادات کے لیے قربان کیا اسے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار کا ویڈیولنک کے ذریعے سینیٹ رکنیت کا حلف لینے کیلئے عدالت سے رجوع

پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر خرم شیرزمان نے کہا کہ ہم نے سندھ اسمبلی سیکرٹریٹ میں پیپلز پارٹی کی جانب سے ہارس ٹریڈنگ کے عمل کی مذمت کے لیے ایک قرارداد جمع کرائی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے چاروں اراکین صوبائی اسمبلی کو آصف زرداری نے رشوت دی تھی اور ان اراکین کو آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت نااہلی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے مذکورہ اراکین میں سے ہر ایک کو 4 سے 5 کروڑ روپے دیے گئے۔