جے یو آئی (ف) کے کارکنان و اراکین اسمبلی رہا، سڑکیں بند کرنے کی کال واپس
اسلام آباد کے پارلیمنٹ لاجز میں کشیدگی کے بعد گرفتار کیے گئے جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمن (جے یو آئی ف) کے تمام رضاکاروں اور اراکین قومی اسمبلی کو رہا کردیا گیا جس کے بعد پارٹی سربراہ نے سڑکیں بند کرنے کی کال واپس لے لی۔
اس ضمن میں ایک آڈیو بیان میں جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ صبح ہونے سے قبل ہی تمام کارکنان اور اراکین اسمبلی کو رہا کردیا گیا تھا اس لیے اب سڑکوں پر آنے کی ضرورت نہیں ہے۔
گرفتار افراد کی رہائی کا اعلان جے یو آئی کے ٹوئٹر ہینڈل پر صبح ساڑھے 6 بجے جاری کردہ ایک بیان میں کیا گیا۔
بیان میں پارٹی ترجمان اسلم غوری کا کہنا تھا کہ ’قیادت کی مشاورت کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا‘۔
بیان میں انہوں نے کہا کہ ’جے یو آئی کے گرفتار ایم این ایز اور رضاکاروں کو رہا کر دیا گیا، تمام کارکنوں کو مبارکباد اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)میں شامل تمام جماعتوں اور اپوزیشن جماعتوں کے قائدین وکارکنان کا شکریہ ادا کرتے ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد پولیس کا پارلیمنٹ لاجز میں آپریشن، رکن اسمبلی سمیت 18افراد گرفتار
خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے عدم اعتماد کی قرارداد جمع کرائے جانے کے بعد سے پیدا ہونے والی کشیدگی جمعرات کو اس وقت بڑھ گئی جب اپوزیشن کے قانون سازوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے مدعو کی گئی جمعیت علمائے اسلام کی رضاکار فورس انصار الاسلام کے ارکان کو نکالنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری نے پارلیمنٹ لاجز پر چھاپہ مارا۔
پولیس حکام نے ڈان کو بتایا کہ آپریشن کے دوران کم از کم 4 قانون سازوں کو انصار الاسلام کے 2 درجن رضاکاروں کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔
جس کے بعد جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے ملک بھر میں اپنے ور اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان کو سڑکوں پر آنے اور احتجاج کرنے کی ہدایت کردی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ میں ان حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے اعلان جنگ کررہا ہوں، اب پورا ملک اٹھے گا اور ان کی حکومت چلنے نہیں دی جائے گی۔
تاہم رات گئے ایک پیش رفت میں مولانا فضل الرحمٰن نے ملک بھر میں شروع ہوجانے والے احتجاج کو صبح تک روکنے کا اعلان کیا اور خبردار کیا کہ اگر صبح 9 بجے تک رہنماؤں اور کارکنان کو رہا نہیں کیا گیا تو دوبارہ سڑکوں پر آئیں گے۔
معاملہ کیا تھا؟
جے یو آئی(ف) کے سربراہ کے مطابق اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے کے کیے ان کے اراکین اسمبلی کو لاحق خطرات کے پیش نظر سیکیورٹی کے لیے انصار السلام کے رضاکاروں کو طلب کیا گیا تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کی دوپہرجے یو آئی کے قانون ساز مولانا صلاح الدین ایوبی چند درجن موٹرسائیکل سوار رضاکاروں کے ساتھ لاجز پہنچے، جہاں تقریباً تمام اراکین پارلیمنٹ کی رہائش ہے، کچھ رضاکار رکن اسمبلی کے ساتھ لاجز میں داخل ہوئے جبکہ دیگر مرکزی دروازے کے باہر جمع ہوئے۔
مزید پڑھیں:جے یو آئی (ف) کی ذیلی تنظیم 'انصار الاسلام' پر پابندی عائد
پولیس حکام نے بتایا کہ نیوز چینلز پر نشر ہونے والی لاجز کے باہر ان کی موجودگی کی تصاویر نے حکام کی توجہ مبذول کرائی جس پر انہوں نے اسلام آباد پولیس کے سربراہ سے انہیں احاطے سے ہٹانے کو کہا۔
جواب میں ڈی آئی جی اور ایس ایس پی آپریشنز کی نگرانی میں انسداد فسادات یونٹ، پولیس کمانڈوز، انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ اور انسداد دہشت گردی فورس پر مشتمل ایک بڑی فورس جیل وین کے ساتھ پارلیمنٹ لاجز پہنچی۔
پولیس ذرائع کے مطابق تمام رضاکار رکن قومی اسمبلی صلاح الدین ایوبی کے لاج (401-اے) میں چلے گئے اور دروازے کو تالا لگا دیا۔
پولیس نے بتایا کہ سینئر پولیس افسران نے انہیں ہتھیار ڈالنے کو کہا لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔
اس دوران مختلف سیاسی قائدین اور مختلف اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ان کے حامی بھی لاجز پہنچنا شروع ہوگئے۔
بعدازاں پولیس نے احاطے کو گھیرے میں لے لیا اور لاجز کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو بند کر دیا اور بھاری نفری اس عمارت میں داخل ہوئی جس میں ایم این اے صلاح الدین ایوبی کا فلیٹ تھا اور اس کے اطراف کی راہداریوں میں پوزیشنیں سنبھال لیں۔
یہ بھی پڑھیں: مسلح گروہ اور رضا کار میں فرق ہوتا ہے، فضل الرحمٰن کا وزارت داخلہ کے مراسلے پر ردعمل
پولیس نے ابتدائی طور پر سیاسی رہنماؤں کی آمد کو روکنے کی کوشش کی اور انہیں احاطے میں داخل ہونے سے روکا لیکن آخر کار اسے دستبردار ہونا پڑا اور گیٹ پر لگی رکاوٹیں کھول دیں۔
رات 8 بجے کے قریب پولیس پارٹی نے ایم این اے کے فلیٹ کا دروازہ توڑ دیا، جس کی وجہ سے پولیس، اراکین اسمبلی اور انصار الاسلام کے رضاکاروں کے درمیان تصادم ہوا، افسران نے بتایا کہ اس تصادم کے دوران متعدد ایم این اے اور رضاکار زخمی ہوئے۔
پولیس تقریباً دو درجن رضاکاروں کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوئی اور کم از کم چار قانون سازوں (بشمول ایک سینیٹر اور تین ایم این اے) کو گھسیٹ کر پولیس کی گاڑیوں میں بٹھا دیا گیا۔
پولیس پارٹی کے جانے کے بعد جے یو آئی ف کے مشتعل سربراہ مولانا فضل الرحمٰن بڑی تعداد میں پارٹی کارکنوں اور کارکنوں کے ساتھ جائے وقوع پر پہنچے اور عدالت میں گرفتاری کے ارادے کا اعلان کیا ساتھ ہی ملک بھر میں اپنے تمام حامیوں کو سڑکوں پر آنے کی کال جاری کی تھی۔
محکمہ پولیس کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اسپیشل برانچ سے کہا گیا تھا کہ وہ اپوزیشن پارٹی کے رہنماؤں، کارکنوں اور کارکنوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھے اور کوئی بھی معلومات مقامی پولیس کے ساتھ شیئر کرے۔