یہ تو اب تک مکمل طور پر واضح نہیں کہ کچھ افراد تو گاڑیوں کے طویل سفر کے دوران فونز پر گیمز کھیلتے یا مطالعہ کرتے ہیں مگر دیگر کو خود کو بیمار ہونے سے بچانے کے لیے کوشش کرنا پڑتی ہے۔
اسی طرح یہ بھی واضح نہیں کہ آخر کچھ لوگوں کو مخصوص اقسام کی سواریوں میں ہی موشن سکنس کا سامنا کیوں ہوتا ہے اور دیگر میں کیوں نہیں ہوتا۔
اس حوالے سے ماہرین نے 2 خیالات پیش کیے ہیں۔
ایک سنسری کونفلیکٹ تھیوری ہے جس کے مطابق موشن سکنس کا سامنا توازن کے نظام کی وجہ سے ہوتا ہے۔
توازن کو مستحکم رکھنا ہمارے اندرونی کان میں موجود نظام کا کام ہوتا ہے جو ہماری نظروں کے سامنے موجود چیزوں اور محسوسات کا تجزیہ کرتا ہے۔
اگر ہماری آنکھوں، اندرونی کان اور لمس یا دباؤ کی تفصیلات ایک دوسرے سے مطابقت نہ رکھیں تو عدم توازن کا احساس ہوتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ خیال کیا جاتا ہے کہ موشن سکنسہماری حسوں کی معلومات کی عدم مطابقت کا نتیجہ ہوتی ہے جس کے دوران ہماری آنکھیں اور اندرونی کان جسم کو بتاتے ہیں کہ ہم حرکت کررہے ہیں حالانکہ ہم ساکت بیٹھے ہوتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ہم کسی ہموار اور سیدھی سڑک پر گاڑی میں سفر کررہے ہوں تو سنسری تفصیلات میں عدم مطابقت کا امکان کم ہوتا ہے اور موشن سکنس کا سامنا نہیں ہوتا۔
اس خیال کو موشن سکنس کے حوالے سے اب تک ٹھوس ترین وضاحت تصور کیا جاتا ہے مگر ابھی بھی یہ سمجھنا باقی ہے کہ دماغ کے کونسے میکنزمز موشن سکنس کا باعث بنتے ہیں۔
دوسری تھیوری کے مطابق موشن سکنس کی وجہ صرف سنسری انفارمیشن کی عدم مطابقت نہیں بلکہ اس کی وجہ اس سنسری انفارمیشن کے مطابق جسمانی انداز کو اپنانا نہیں ہوتا۔
مگر اس تھوری کی حمایت کے لیے شواہد زیادہ نہیں۔
کوئی ایک وجہ نہیں
موشن سکنس کا اثر مختلف افراد پر مختلف انداز سے ہوتا ہے اور کوئی ایک وجہ نہیں جس سے وضاحت ہوتی ہو کہ کچھ افراد کو دیگر کے مقابلے میں اس کا زیادہ سامنا ہوتا ہے۔
مگر کسی فرد کی بینائی اور توازن کے نظام کے کام کرنے کا انداز ضرور مختلف اقسام کی گاڑیوں پر سفر کے دوران ہمارے احساسات پر اثرانداز ہوتا ہے۔
مخصوص عارضے جیسے آدھے سر کے درد اور اندرونی کان کے امراض کے باعث موشن سکنس کا اماکن بھی بڑھتا ہے۔
عمر اور جنس بھی اس کے امکانات بڑھانے والے ممکنہ عناصر ہیں، جیسے کچھ تحقیق رپورٹس میں عندیہ دیا گیا ہے کہ 9 سے 10 کی عمر میں اس کا تجربہ ہونے امکان سب سے زیادہ وہتا ہے جبکہ یہ مسئلہ خواتین میں زیادہ عام ہوتا ہے۔
مگر یہ واضح نہیں کہ اس کی وجہ کیا ہے۔
اسی طرح گاڑیوں کی اقسام بھی موشن سکنس کے تجربے پر اثرانداز ہوتی ہیں، جیسے حرکت کا حجم جتنا بڑا ہوگا موشن سکنس کا اثر بھی اتنا زیادہ دیر تک رہے گا اور علامات کی شدت بدتر ہوگی۔
مثال کے طور پر اگر کسی چھوٹی کشتی میں کسی طوفان میں 8 گھنٹے سے زیادہ وقت تک سفر کیا جائے تو اس سے زیادہ شدت کی علامات کا سامنا ہوسکتا ہے، جبکہ ایک گھنٹے کے ٹرین کے سفر کا اثر ممکنہ طور پر کافی کم ہوگا چاہے ٹریک مثالی طور پر ہموار نہ بھی ہو۔
بیشتر افراد کی جانب سے اکثر موشن سکنس کی شکایت اس وقت کی جاتی ہے جب وہ کسی گاڑی کو چلا نہیں رہے ہوتے بلکہ ڈرائیور کے ساتھ سفر کررہے ہوتے ہیں۔
ایسا ممکنہ طور پر اس لیے ہوتا ہے کہ ڈرائیور کسی گاڑی کی ھرکت کو زیادہ بہتر طریقے سے محسوس کرتے ہیں۔
موشن سکنس حقیقی دنیا تک ہی محدود نہیں بلکہ ورچوئل ماحول میں بھی سائبر سکنس (اسی کی ایک اور قسم) کا سامنا ہوسکتا ہے۔
ایسا اکثر اس وقت ہوتا ہے جب ایسی ویڈیو گیمز کھیلی جائیں جو سنسری انفارمیشن میں عدم مطابقت کا باعث بن جائیں۔
سنیما میں تھری ڈی فلموں سے بھی اسی وجہ سے موشن سکنس کا سامنا ہوسکتا ہے۔
تو اگر موشن سکنس کا سامنا ہوتا ہے تو اگلی بار سفر کرتے ہوئے زیادہ بہتر یہ ہوگا کہ فون پر توجہ مرکوز کرنے کی بجائے کھڑکی سے باہر دیکھنے کو ترجیح دیں۔
ایسا کرنے سے متلی کے احساس کو کم کرنے میں مدد ملے گی کیونکہ بینائی کی تفصیلات اندرونی کان کے ساتھ زیادہ مطابقت پیدا کرسکیں گی۔
ایسا ہی ٹرینوں اور کشتی کے سفر میں بھی کی جاسکتا ہے جس کے دوران گزرتے مناظر پر توجہ مرکوز کرنا علامات کی شدت کم کرتا ہے۔
اس مسئلے کی شدت کم کرنے میں مددگار دیگر ٹپس بھی ہیں جیسے سفر سے قبل پیٹ بھر کر کھانے سے گریز کریں، گاڑی میں ہوا کی نکاسی کو بہتر کریں اور اگر ممکن ہو تو کئی جگہوں پر رک جائیں۔
اگر ان ٹپس سے بھی علامات پر قابو پانے میں مدد نہ ملے تو اینٹی موشن سکنس ادویات کے استعمال سے بھی مدد مل سکتی ہے۔