مگر روزمرہ کی زندگی میں بھی چند حیران کن وجوہات ایسی ہوتی ہیں جو بالوں کے گرنے کا باعث بنتی ہیں۔
مخصوص ادویات کا استعمال
اگر آپ کسی بیماری کے علاج کے لیے ادویات استعمال کررہے ہیں اور بال تیزی سے ٹوٹ رہے ہیں تو ہوسکتا ہے کہ یہ دواؤں کا مضر اثر ہو۔
خون پتلا کرنے والی ادویات، کیل مہاسوں کی وٹامن اے والی ادویات، اسٹرائیڈز، جوڑوں، ڈپریشن، امراض قلب یا ہائی بلڈ پریشر کی ادویات کا بھی ایک مضر اثر بالوں کے گرنے کی شکل میں نظر آسکتا ہے۔
بچے کی پیدائش
جب خواتین حاملہ ہوتی ہیں تو بالوں کو گرنے سے بچانے والے ہارمونز اپنے افعال معمول کے مطابق سرانجام دیتے ہیں مگر بچے کی پیدائش کے بعد بالوں کے گرنے کی رفتار بڑھ سکتی ہے۔
اس کی وجہ ہارمونز میں آنے والی تبدیلی ہوتی ہے مگر 3 سے 6 ماہ بعد صورتحال معمول پر آجاتی ہے اور اگر ایسا نہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
غذائی آئرن کی کمی
آئرن وہ غذائی جز ہے جو بالوں کو صحت مند رکھتا ہے مگر جسم میں اس کی کمی کا اثر بالوں سے بھی ظاہر ہوتا ہے۔
بالوں کے گرنے کے ساتھ ساتھ بھربھرے ناخن، جلد کی رنگت زرد ہونا، سانس لینے میں مشکلات، کمزوری اور دھڑکن کی رفتار بڑھ جانا بھی آئرن کی کمی کی دیگر علامات ہیں۔
تناؤ
کئی بار بہت زیادہ تناؤ جسم کے مدافعتی نظام کو بالوں کی جڑوں پر حملہ کرنے پر مجور کردیتا ہے۔
بہت زیادہ فکرمند رہنا اور ذہنی تشویش سے بھی بالوں کی نشوونما تھم سکتی ہے جس کے نتیجے میں بال تیزی سے گرنے لگتے ہیں۔
پروٹین کا کم استعمال
جسم میں پروٹین کی کمی سے بھی بالوں کی نشوونما تھم جاتی ہے۔
پروٹین کی کمی کے 2 سے 3 ماہ بعد بال تیزی سے گرنے لگتے ہیں، البتہ گوشت، انڈوں، مچھلی، گریاں، بیج اور دالوں کے استعمال کو بڑھا کر جسم میں پروٹین کی کمی کو دور کیا جاسکتا ہے۔
بالوں پر سختی
کئی بار آپ کی اسٹائلنگ ہی بالوں کے تیزی سے گرنے کا باعث بنتی ہے جیسے بہت زیادہ شیمپو، یا گیلے بالوں پر ہئیر برش کا استعمال اس کا باعث بن سکتا ہے۔
اسی طرح خشک بالوں پر تولیہ رگڑنا یا بہت زیادہ طاقت سے برش کرنا بھی بالوں کی جڑوں پر دباؤ بڑھاتا ہے اور وہ آسانی سے ٹوٹنے لگتے ہیں۔
کوئی بیماری ہونا
بالوں کا گرنا 30 سے زائد امراض کی ایک علامت ہے جن میں سر پر رنگ وارم، تھائی رائیڈ امراض اور آٹو امیون امراض قابل ذکر ہیں۔
فلو ہونے، تیز بخار ہونے پر بھی بالوں سے محرومی کا سامنا ہوسکتا ہے۔
حرارت کا زیادہ استعمال
بالوں کو گھنگریالے بنانے یا سیدھا کرنے کے لیے بلو ڈرائیرز یا دیگر آلات کا استعمال بالوں کو کمزور کرسکتا ہے جس سے وہ جلد ٹوٹ سکتے ہیں۔
بلیچ، ڈائی اور ہیئر اسپریز وغیرہ کا زیادہ استعمال بھی ایسے ہی اثر کا باعث بنتا ہے۔
تمباکو نوشی
یقین کرنا مشکل ہوگا مگر تمباکو نوشی بالوں کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔ سیگریٹ کے دھویں میں موجود زہریلا مواد بالوں کی جڑوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے جس سے وہ ٹوٹ کر گرنے لگتے ہیں۔
کھینچ کر توڑنا
بالوں کو کھینچ کر توڑنا بھی ان کی نشوونما کو متاثر کرسکتا ہے، درحقیقت یہ ایک عارضہ بھی ہوتا ہے جسے طبی زبان میں Hair-pulling disorder کہا جاتا ہے۔
اس کے شکار افراد کے لیے خود کو روکنا بہت مشکل ہوتا ہے یہاں تک کہ گنج پن کے آثار نظر آنے پر بھی وہ رکتے نہیں۔
غذائی ڈس آرڈر
ناکافی مقدار میں کھانا اور بہت زیادہ مقدار میں کھانا بھی بالوں کے ٹوٹنے کا باعث بن سکتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ جسم کو مناسب مقدار میں غذائی اجزا مل نہیں پاتے جو صحت بالوں کے استحکام اور نشوونما کے لیے ضروری ہیں۔