پاکستان

عورت مارچ: خواتین کی اپنے حقوق کیلئے ملک بھر میں ریلیاں

مارچ کا مقصد تمام خواتین، مخنث اور بچوں کو ماہانہ وظیفے کے ذریعے سماجی تحفظ فراہم کرنا ہے۔

پاکستان کے مختلف شہروں میں عورت مارچ کا انعقاد کیا گیا ہے عورتوں کے عالمی دن کے موقع خواتین یکساں حقوق اور تعصبانہ نظام ختم کرنے کی کوشش طور پر جمع ہوتی ہیں۔

پاکستان میں پہلی بار عورت مارچ کا انعقاد 8 مارچ 2018 میں کراچی سے کیا گیا تھا، اگلے سال 2019 میں یہ مزید شہروں تک وسیع کیا گیا اور لاہور، ملتان، فیصل آباد، لاڑکانہ، اور حیدرآباد میں بھی عورت مارچ کی نسبت سے ریلیاں نکالی گئیں۔

رواں سال ملک بھر میں پانچویں سال یہ ریلیاں نکالی جارہی ہیں۔

مزید پڑھیں: جے یو آئی کی 'عورت مارچ' کی مخالفت، طاقت سے روکنے کی دھمکی

علاوہ ازیں اسلام آباد میں اس بار مختلف عورت مارچ کا انعقاد بھی کیا گیا تھا لیکن یہ ریلی عورت مارچ سے دو روز قبل 6 مارچ کو منعقد کی گئی تھی۔

مطالبات

ہر شہر سے میں منعقد کیے جانے والے مارچ کے الگ الگ منشور ہیں، کراچی میں مارچ کے ذریعے خواتین کی تنخواہیں، تحفظ اور امن پر توجہ مرکوز کروائی جاتی ہے، لاہور میں انصاف کے نئے تصور اور ملتان میں تعلیم کے نئے تصور جبکہ انصاف، سیکیورٹی اور آزادی کے نئے تصور کے مطالبات کیے جاتے ہیں۔

کراچی میں مارچ نکالنے والے تین اہم مطالبات کرتے ہیں، جن میں مزدوروں اور ان کے خاندانوں کے لیے محفوظ رہائش، معیاری تعلیم اور سستی صحت کی دیکھ بھال تک رسائی پر مبنی اجرت کی فراہمی شامل ہے۔

اس مارچ کا مقصد تمام خواتین اور مخنث کمیونٹی کے لیے ماہانہ وظیفے کے ذریعے سماجی تحفظ اور سلامتی کی فراہمی اور کم عمر مزدوروں کی کام کے لیے اسمگلنگ، اور خریدے ہوئے مزدوری کو ختم کرکے بچوں کی بہبود کو ترجیح دینا۔

مزید پڑھیں: عورت مارچ منتظمین کا ’ایڈٹ شدہ‘ ویڈیو پھیلانے والوں سے معافی کا مطالبہ

دریں اثنا، لاہور میں متاثرہ خاندانوں سمیت متعلقہ کمیونٹیز جن میں گھروں میں کام کرنے والے ملازمین، جنسی تشدد کا نشانہ بننے والے متاثرین اور مذہبی اقلیتیں شامل ہیں، سے ملاقاتوں اور وسیع تحقیق سےعورت مارچ کا منشور معلوم کیا گیا ہے۔

یہ معاشرے کو تبدیل کرنے کے لیے مزید اصلاحات کا مطالبہ کرتا ہے، ان کا مطالبہ ہے کہ تشدد کا شکار افراد کو سماجی، نفسیاتی تعاون شامل ہے۔

لاہور چیپٹر ان اصلاحات کی بھی وکالت کرتا ہے جو قلیل مدتی حل جیسے کہ سزائے موت اور کیمیکل کاسٹریشن کے بجائے پدرانہ تشدد کو روکتے ہیں۔

رواں سال عورت مارچ تنازعات سے بھری ہوئی ہے، وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق نے گزشتہ ماہ وزیر اعظم کو خط لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ عالمی یوم خواتین پر اسلام مخالف نعرے بلند نہیں ہونے چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:ملک میں'عورت مارچ' کی اجازت نہ دی جائے، وزیر مذہبی امور کا وزیراعظم کو خط

انہوں نے یہ تجویز بھی دی تھی کہ 8 مارچ کو عورت مارچ کی جگہ عالمی یومِ حجاب کا جشن منایا جائے یہ کوشش دنیا بھر میں مسلم خواتین سے یکجہتی کا اظہار ہوگی۔

خط میں سیاست، سمیت سماجی میڈیا کے مختلف حلقوں پر ناراضگی کا اظہار کیا گیا تھا، جس کے بعد وزیر نے اپنے بیان کی وضاحت کے لیے بیان جاری کیا تھا۔

بعدازاں دیگر مذہبی جماعتیں اس سال کے عورت مارچ کی مخالفت میں شامل ہوئیں جیسے کہ جمعیت علمائے اسلام اور تحریک لبیک پاکستان کا اسلام آباد چیپٹر بھی شامل تھا۔

عالمی یومِ خواتین پر ملیے پاکستان کی 6 باہمت خواتین سے

کپل شرما کو نئے تنازع کا سامنا، شو کے بائیکاٹ کا مطالبہ

امریکا کا یوکرین پر نوفلائی زون لاگو کرنے، فوجی دستے بھیجنے سے انکار