کچھ کیسز میں تو پیروں میں سنسناہٹ فکرمندی کا باعث نہیں ہوتی بلکہ پیروں کی پوزیشن بدلنے سے مسئلہ حل ہوجاتا ہے۔
مگر کئی بار یہ تجربہ کسی سنگین عارضے کی علامت بھی ہوسکتا ہے۔
پیروں میں سنسناہٹ کی وجوہات کے بارے میں جانیں جن میں سے کچھ میں ڈاکٹر سے رجوع کرنا بہتر ہوتا ہے۔
پیر کا پٹھا عارضی طور پر دب جانا
یہ وہ احساس ہوتا ہے جس کا سامنا لگ بھگ ہر ایک ہو ہی ہوتا ہے اور اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ 'پیر سوگیا' ہے۔
ایسا اس وقت ہوتا ہے جب بہت زیادہ وقت تک ٹانگ پر ٹانگ چڑھا کر بیٹھا جائے یا کسی مخصوص پوزیشن میں پیر کافی وقت تک رہے، جس سے پیر یا ٹانگوں کے پٹھے پر دباؤ بڑھتا ہے۔
اس طرح کی سنسناہٹ عموماً پیر کی پوزیشن بدلنے سے ختم ہوجاتی ہے کیونکہ پٹھے پر دباؤ ختم ہوجاتا ہے۔
ذیابیطس
ذیابیطس کے مریضوں کے پیروں کے اعصاب کو نقصان پہنچنا اس مرض کی عام پیچیدگیوں میں سے ایک ہے۔
درحقیقت ذیابیطس کے 70 فیصد مریضوں کو اس کا سامنا ہوتا ہے جس کے نتیجے میں پیروں میں جلن، سنسناہٹ یا سن ہونے جیسے احساسات کا سامنا ہوتا ہے۔
بلڈ شوگر کی سطح بہت زیادہ یا بہت کم برقرار رہنے سے بھی پیروں کے اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے۔
ذیابیطس کے مریضوں کو پیروں میں سنسناہٹ کے ساتھ زیادہ پیشاب، زخم تاخیر سے بھرنے، ہروقت پیاس اور بینائی میں تبدیلیوں جیسی علامات کا سامنا ہوتا ہے۔
اس مسئلے کا علاج بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھ کر ہی ممکن ہوتا ہے جبکہ مریضوں کو اس حوالے سے ادویات بھی تجویز کی جاتی ہیں۔
وٹامن بی 12 کی کمی
مخصوص وٹامنز بالخصوص بی 12 کی کمی کے نتیجے میں بھی ہاتھوں اور پیروں میں سنسناہٹ کا سامنا ہوتا ہے۔
ایسا 60 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد میں زیادہ عام ہوتا ہے۔
وٹامن بی 12 کی کمی کی دیگر علامات میں تھکاوٹ، متلی، ہاضمے کے مسائل اور جگر بڑھ جانا قابل ذکر ہیں۔
اس کا حل وٹامن بی 12 کی مقدار غذا میں بڑھانا ہے جس کے لیے سپلیمنٹس استعمال کیے جاسکتے ہیں یا انڈوں، مچھلی، پنیر اور دودھ وغیرہ کا استعمال بڑھایا جاسکتا ہے۔
زیریں کمر کا پٹھا دب جانا
کمر سے پیروں تک آنے والے ایک پٹھے کے دب جانے سے بھی پیروں اور ٹانگوں میں تکلیف، سن ہونے اور سنسناہٹ کا احساس ہوتا ہے۔
کمر کے اس پٹھے کے دبنے کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں جس کی دیگر علامات میں زیریں کمر، کولہوں اور ٹانگوں میں معتدل یا شدید تکلیف ہونا، مثانے کا کنٹرول ختم ہوجانا قابل ذکر ہیں۔
اس کے علاج کے لیے ڈاکٹروں سے ادویات تجویز کرائی جاسکتی ہیں، اسپائنل انجیکشن، فزیکل تھراپی یا سرجری کا سہارا لینا پڑتا ہے۔
کیموتھراپی ادویات
کیموتھراپی کے عام مضر اثرات میں پیروں کی سنسناہٹ بھی شامل ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ کیموتھراپی ادویات کینسر خلیات پر حملہ کرکے انہیں ختم کرتی ہیں۔
اس کے نتیجے میں اعصابی خلیات پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
عام طور پر کیموتھراپی مکمل ہونے پر یہ مسئلہ بھی ختم ہوجاتا ہے البتہ کیموتھراپی کے دوران ڈاکٹروں کے مشورے سے کسی کریم یا دیگر کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
حمل
حمل کے دوران جب بچے کی نشوونما ہوتی ہے تو ٹانگوں کے اعصاب پر دباؤ بڑھ جاتا ہے جس کے باعث پیروں میں سوئیاں چبھنے کا احساس ہوتا ہے۔
حاملہ خواتین میں یہ مسئلہ بچے کی پیدائش کے بعد عموماً ختم ہوجاتا ہے، مگر جب یہ احساس بدتر ہو یا اس کے ساتھ کمزوری یا سوجن کا سامنا ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
کیونکہ ہوسکتا ہے کہ یہ زیادہ سنگین عارضے جیسے بلڈ پریشر کی نشانی ہوسکتی ہے جس کے علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔
ٹارسل ٹنل سینڈروم
ٹارسل ٹنل سینڈروم میں ٹخنے کے اندر اعصاب دب جانے کے مسئلے کا سامنا ہوتا ہے، جس سے تکلیف، سنسناہٹ، سن ہونے یا ایڑی، ٹخنے یا پیروں میں جلن کے احساس کا سامنا ہوتا ہے۔
ایسا کسی انجری کے باعث ہوسکتا ہے یا اور بھی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں جس کا علاج ورم کش ادویات، آرام، سپورٹنگ جوتے یا سرجری کے ذریعے ہوتا ہے۔
ڈاکٹر سے کب رجوع کریں؟
اگر ایک ہفتے سے زیادہ وقت تک پیروں میں سنسناہٹ کا سامنا ہو تو معالج سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ وہ مزید اقدامات تجویز کرسکے۔