پاکستان

پراپرٹی کی نئی ویلیوایشن کے بعد ایف بی آر کے ریٹس مارکیٹ ویلیو کے قریب تر ہوگئے

نئی قیمت کے بعد رواں مالی سال کے آخری 4 مہینوں میں 20 ارب سے زائد آمدنی متوقع ہے، سالانہ آمدنی 20 سے 25 فیصد تک بڑھے گی، حکام

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو جب سے ملک کے اہم شہری مراکز میں زمین کی مالیت کا تعین کرنے کا اختیار دیا گیا ہے اس وقت سے وہ بتدریج اپنے پراپرٹی ویلیو ایشن ریٹس کو مارکیٹ ویلیو کے قریب لا رہا ہے، ایف بی آر کو یہ اختیار 2016 میں دیا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 2016 میں مالیت کا اختیار ملنے کے بعد سے ایف بی آر نے مالیت کے تعین میں دو مرتبہ اضافہ کیا گیا ایک 2018 اور دوسرا اضافہ 2019 میں کیا گیا۔

تاہم، جب دسمبر 2021 میں تیسری اور تازہ ترین اضافہ کرتے ہوئے ریٹس پر نظرثانی کی گئی تو رئیل اسٹیٹ مارکیٹ نے پراپرٹی ریٹس میں غیر معمولی اضافے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کے خلاف آواز اٹھائی، خاص کر اسلام آباد اور لاہور میں اس کے خلاف شور ہوا جہاں مالیت میں 600 فیصد تک اضافہ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:ایف بی آر نے جائیداد کی نئی قیمتوں کا اطلاق 16 جنوری تک معطل کردیا

ایف بی آر کو اس غیر منطقی اور غیر معقول ریٹس میں اضافے پر پراپرٹی ڈیلرز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد حکومت نے کسی سمجھوتے پر پہنچنے تک نئی مالیت کے نفاذ کو معطل کردیا۔

رواں ہفتے کے اوائل میں ایف بی آر نے آخر کار ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال کو ختم کرنے کے لیے مالیت کے تعین کو معقول بنایا۔

ایف بی آر حکام سمجھتے ہیں کہ لاہور اور اسلام آباد جیسے شہروں کے لیے مالیت کے تعین میں کمی کے بعد بھی 2019 کے مقابلے میں قیمتیں اب بھی زیادہ ہیں، جب آخری مرتبہ اس پر نظرِ ثانی کی گئی تھی۔

ایک ٹیکس عہدیار نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا ہم رواں مالی سال کے آخری چار مہینوں میں جائیدادوں کے لین دین سے 20 ارب روپے سے زائد اضافی آمدنی کی توقع کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:ایف بی آر کو اپریل میں ہدف سے 34 ارب روپے اضافی ٹیکس وصول

مالیت میں اضافے کے بعد ایف بی آر کو توقع ہے کہ رئیل اسٹیٹ سے سالانہ ریونیو کلیکشن 20 فیصد سے 25 فیصد تک بڑھے گی۔

مالی سال 21-2020 میں ایف بی آر نے ملک میں پراپرٹی کے لین دین سے 64 ارب روپے ٹیکس جمع کیا، 17-2016 میں جب سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے ایف بی آر ویلیوایشن ٹیبل متعارف کرایا تھا اس وقت ٹیکس وصولی کا تخمینہ 10 ارب روپے تھا۔

ٹیکس عہدیدار کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کے ویلیو ایشن ریٹ صوبوں کے مقابلے زیادہ ہیں لیکن پھر بھی مارکیٹ ویلیو سے کم ہیں، جس کے باعث ایف بی آر ہر مالی سال جولائی سے ویلیو ایشن ریٹس میں اضافہ کرسکتا ہے تاکہ قیمتوں کو مارکیٹ ویلیو کے برابر لایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:سینیٹ کمیٹی کا ایف بی آر کو جائیداد کی نئی قیمتیں واپس لینے کا حکم

رئیل اسٹیٹ سے متعلق خرید و فروخت کو دستاویزی شکل دینا عالمی منی لانڈرنگ واچ ڈاگ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا بھی مطالبہ ہے جس نے پاکستان کو 2018 سے دہشت گردی کی مالی معاونت پر ناکافی کنٹرول والے ممالک کی اپنی ’گرے لسٹ‘ میں رکھا ہوا ہے۔

ایف بی آر نے اس سلسلے میں پہلے ہی کام شروع کردیا ہے اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو ہدایات جاری کردی ہیں۔

اسحٰق ڈار نے 17-2016 کے بجٹ میں ایف بی آر کے ویلیوایشن ٹیبلز متعارف کرائے تو ابتدائی طور پر اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے اس تجویز کی مخالفت کی گئی تھی۔

تاہم، حکومت اور رئیل اسٹیٹ اسٹیک ہولڈرز کے درمیان بعد ایک معاہدہ طے پا گیا تھا اور 31 جولائی 2016 کو ابتدائی طور پر صرف 12 شہروں کے لیے ویلیوایشن ریٹس کا اعلان کیا گیا تھا، جس کے بعد 2019 میں کوریج 20 شہروں تک اور پھر دسمبر 202 میں 40 تک بڑھا دی گئی۔

قیمتوں میں پہلا اضافہ 2018 میں کیا گیا تھا، اس کے بعد 2019 میں ایک اور اضافہ ہوا، تیسری مرتبہ 2 مارچ کو اضافہ کیا گیا، جو تقریباً ڈھائی سال بعد کیا گیا ، اس تاخیر کی وجوہات وبائی بیماری کوڈ19 اور پراپرٹی سیکٹر کے لیے حکومت کی ایمنسٹی اسکیم ہو سکتی ہے۔

پابندیوں کے شکار روس کی ایران کے جوہری معاہدے میں رکاوٹ بننے کی دھمکی

راولپنڈی ٹیسٹ: پاکستان نے پہلی اننگز 476 رنز پر ڈیکلیئر کردی

سوناکشی سنہا نے سلمان خان سے شادی کی خبروں پر خاموشی توڑ دی