پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی کے درمیان فوری انتخابات کے معاملے پر پیش رفت
9 جماعتوں پر مشتمل اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے تحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزیراعظم عمران خان کی بے دخلی کی صورت میں قبل از وقت انتخابات پر اتفاق رائے میں پیش رفت کی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسی دوران پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے ملاقات کے بعد پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے دعویٰ کیا کہ تحریک عدم اعتماد کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے اور اسے پیش کرنے کی حتمی تاریخ کا اعلان آئندہ ایک دو روز میں کر دیا جائے گا۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے کچھ سینئر رہنماؤں نے جمعرات کو ڈان سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ اپوزیشن جماعتیں عدم اعتماد کے اقدام کی کامیابی کے بعد قبل از وقت انتخابات پر تقریباً متفق ہو چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کا مسودہ تیار کرلیا‘
انہوں نے کہا کہ پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی بعض انتخابی اصلاحات کے بعد فوری انتخابات پر رضامندی کا اشارہ دیا۔
اپوزیشن کی وزیراعظم خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی کوششوں میں مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کے درمیان جلد انتخابات ایک اہم موڑ رہے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے ایک رہنما نے کہا کہ آصف زرداری اب جلد انتخابات پر آمادہ نظر آتے ہیں، اس کے علاوہ نئے انتخابات سے قبل 3 سے6 ماہ کے لیے عبوری وزیراعظم کون ہوگا اور صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل پر بھی بات چیت جاری ہے۔
اگرچہ زرداری نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے کہا تھا کہ وہ اپنے بھائی شہباز کو عبوری وزیر اعظم بنائیں لیکن پیپلز پارٹی کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے اہم مطالبے کو تسلیم کرنے کے بعد یہ نشست پیپلز پارٹی کے پاس جا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ق) مفت میں ووٹ نہیں دے گی، بڑی آفر کرنا پڑے گی، بلاول بھٹو
پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی نے ڈان کو بتایا کہ اس معاملے کو حتمی شکل دینے کے لیے پارٹی کی اعلیٰ قیادت دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے اور ان کی ملاقات دوبارہ بہت جلد ہوگی۔
پی ڈی ایم کے ذرائع نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) میں نواز کیمپ اپنے مؤقف کے حوالے سے بہت واضح ہے اور جھکنے کو تیار نہیں تاہم شہباز گروپ لچک دار نظر آتا ہے جو صرف پی ٹی آئی حکومت کو گھر بھیجنے پر زور دے رہا ہے۔
آصف زرداری سے ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف بھی فون کے ذریعے ان کے ساتھ ملاقات میں شریک تھے اور امکان ہے کہ شاید پی ٹی آئی کے کچھ اتحادی پارلیمان میں اس اقدام کی حمایت کریں۔