پاکستان

ڈاکٹر ناصرہ کراچی یونیورسٹی کی پہلی خاتون قائم مقام وائس چانسلر مقرر

نئی وائس چانسلر نے 1994میں جامعہ کراچی کے شعبہ حیوانیات سے پیراسیٹولوجی میں پی ایچ ڈی کی تھی۔

توہین عدالت کی کارروائی سے بچنے کی کوشش کرتے ہوئے حکومت سندھ نے ڈاکٹر خالد محمود عراقی کو جامعہ کراچی کے قائم مقام وائس چانسلر کے عہدے سے ہٹا کر جامعہ کی سینئر ترین پروفیسر ڈاکٹر ناصرہ خاتون کو قائم مقام وائس چانسلر مقرر کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیکلٹی آف سائنس کی ڈین ڈاکٹر ناصرہ خاتون پہلی خاتون پروفیسر ہیں جو کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے عہدے پر فائز کی گئی ہیں۔

28 فروری کو یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ ایک نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ معزز ہائی کورٹ آف سندھ کراچی کے 26 جنوری 2022 کو جاری کردہ حکم کی تعمیل کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر ناصرہ خاتون، ڈین فیکلٹی آف سائنس جامعہ کراچی کو عبوری طور پر تاحکم ثانی قائم مقام وائس چانسلر مقرر کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جامعہ کراچی: اساتذہ نے 10روز سے جاری کلاسز کا بائیکاٹ ختم کردیا

یہ نوٹی فکیشن اس وقت سامنے آیا جب سندھ ہائی کورٹ (ایس ایچ سی) نے حالیہ سماعت میں حکام کو توہین عدالت کی کارروائی سے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکام 26 جنوری کے اس حکم نامے پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہے جس کے تحت حکومت کو سب سے سینئر فیکلٹی ممبر کو جامعہ کراچی کا قائم مقام وائس چانسلر مقرر کرنا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ نے اپنے 26 جنوری کے حکم میں کہا تھا کہ دیکھا گیا ہے کہ مدعا علیہ یونیورسٹی کے موجودہ قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر خالد محمود عراقی کے خلاف سنگین الزامات لگائے گئے ہیں، لہٰذا ہم مناسب سمجھتے ہیں کہ جواب دہندہ یونیورسٹی کو ہدایت دیں کہ وہ سنیارٹی لسٹ کے مطابق یونیورسٹی کے 10 سینئر ترین پروفیسرز کے نام وزیر اعلیٰ سندھ کو بھیجیں تاکہ ان میں سے ایک سینئر ترین پروفیسر کو عبوری طور پر یونیورسٹی کا وائس چانسلر مقرر کیا جائے۔

ڈاکٹر خالد محمود عراقی قائم مقام وائس چانسلر کے طور پر ان کے تقرر سے متعلق دیگر تحفظات کے علاوہ جامعہ کے 10 سینئر ترین پروفیسرز کی فہرست میں بھی شامل نہیں تھے۔

سینئر ترین پروفیسر کی بطور قائم مقام وائس چانسلر تعیناتی سے متعلق کیس تقریباً دو سال سے عدالت میں زیر سماعت تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اساتذہ کے بائیکاٹ کے باعث جامعہ کراچی میں تعلیمی سرگرمیاں تاحال معطل

کراچی یونیورسٹی ٹیچرز سوسائٹی کے صدر پروفیسر شاہ علی القدر کا کہنا تھا کہ خوشی ہے کہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد ہوا، آج ہم نے پروفیسر ناصرہ خاتون کو ان کی تعیناتی پر مبارکباد دینے اور ان سے اپنی شکایات شیئر کرنے کے لیے ملاقات بھی کی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نئی وائس چانسلر نے اساتذہ کو ان کے مسائل کے حل کے لیے اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے، انہوں نے جامعہ کے مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ اساتذہ کی شکایات سلیکشن بورڈ کے زیر التوا معاملات، شام کی کلاسوں کی فیسوں اور میڈیکل بلوں کی ادائیگی سے متعلق تھیں۔

نئے قائم مقام وائس چانسلر کے لیے چیلنجز

ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی قائم مقام وائس چانسلر کو جن چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا ان میں جامعہ کراچی میں قانون کی حکمرانی اور شفافیت کو یقینی بنانا مشکل کام ہے جو میڈیا کی توجہ کا مرکز رہا ہے، جس کی بنیادی وجہ سیاسی تعیناتیاں اور بڑھتی ہوئی بدعنوانی کے الزامات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہائر ایجوکیشن کمیشن اور وزارت تعلیم کے درمیان تنازع میں شدت

ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملازمین کو سالانہ چھٹیوں کی رقم کی ادائیگیوں سے متعلق فیصلہ بھی ڈاکٹر ناصرہ خاتون کے لیے کافی مشکل ہو گا کیونکہ 2017 میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے کی گئی انکوائری میں اسے غیر قانونی قرار دیا گیا تھا جبکہ پروفیسر خالد عراقی کے دور میں ملازمین نے اسے حاصل کیا تھا۔

ڈاکٹر ناصرہ خاتون نے گزشتہ روز اپنے عہدے کا چارج سنبھالا، انہوں نے 1994 میں جامعہ کراچی کے شعبہ حیوانیات سے پیراسیٹولوجی میں پی ایچ ڈی کی تھی جبکہ ان کی مہارت کا شعبہ کلینیکل اور ویٹرنری پیراسیٹولوجی اور پیتھالوجی ہے۔

وہ 1988 سے کراچی یونیورسٹی سے منسلک ہیں، وہ 2021 سے پوسٹ گریجوایٹ داخلہ عمل کی کنوینر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں اور ان کے پاس جامعہ کے ڈائریکٹر سینٹر آف ایکسی لینس آف میرین بائیولوجی کا اضافی چارج بھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزارت تعلیم سے ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے تقرر کا اختیار واپس لے لیا گیا

یونیورسٹی کے ترجمان کے مطابق پروفیسر ناصرہ خاتون نے 2000-1996 کے دوران پانچ ریسرچ گرانٹ پروجیکٹس مکمل کیے، وہ مختلف سائنسی کمیٹیوں، بورڈ آف اسٹڈیز اور بورڈ آف فیکلٹی کی رکن کے ساتھ ساتھ جامعہ کراچی سینیٹ اور اکیڈمک کونسل کی رکن بھی رہی ہیں۔

ڈاکٹر خالد عراقی سپریم کورٹ پہنچ گئے

ذرائع کا کہنا ہے کہ پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی نے اپنی برطرفی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔

ڈاکٹر خالد عراقی کا کہنا تھا کہ میں ڈاکٹر ناصرہ خاتون کو نئی ذمہ داری پر مبارکباد دیتا ہوں اور ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں، خالد عراقی کا موجودہ قائم مقام وائس چانسلر کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں نے حکومتی نوٹیفکیشن کے مطابق قائم مقام وائس چانسلر کا چارج لیا اور جب مجھے عہدہ چھوڑنے کو کہا گیا تو چھوڑ دیا۔

فیصلے کو چیلنج کرنے کے نکات سے متعلق سوال کے جواب میں ڈاکٹر خالد عراقی کا کہنا تھا کہ کن بنیادوں پر برطرفی کو چیلنج کیا گیا ہے اس سے متعلق ان کے وکیل معلومات شیئر کر سکتے ہیں۔

شاہ رخ خان کئی سال بعد فلمی دنیا میں واپسی کے لیے تیار

کے-الیکٹرک کی فروخت شرائط نامعلوم ہونے کے سبب روکی گئی، سابق عہدیدار

پاک آسٹریلیا سیریز: 100 فیصد گنجائش کے مطابق شائقین کو اسٹیڈیم آنے کی اجازت