یہ بات جرمنی میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
اس سے بیشتر مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ بچوں میں بالغ افراد کے مقابلے میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا امکان 50 فیصد تک کم ہوتا ہے۔
چیریٹی یونیورسٹی میڈیسین کی تحقیق میں 8 سے 10 سال کی عمر کے 16 صحت مند بچوں کو شامل کیا گیا تھا۔
ان کے منہ سے خارج ہونے والے ایرول ذرات کے حجم کو جانچنے کے لیے لیزر پارٹیکل کا استعمال کیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ بچوں کی جانبسے چیخنے کے دوران سب سے زیادہ ذرات خارج ہوتے ہیں، جس کے بعد گانے، بولنے اور آخر میں سانس لینے کا نمبر ہے۔
15 بالغ افراد پر بھی یہی تجربہ کیا گیا اور دریافت ہوا کہ بچوں کی ہر سرگرمی کے دوران خارج ہونے والے ذرات کی مقدار بالغ افراد کے مقابلے میں 4 گنا کم تھی۔
محققین نے بتایا کہ بچے بات کرتے ہوئے اتنی مقدار میں ذرات خارج کرتے ہیں جتنے بالغ افراد سانس لیتے ہوئے کرتے ہیں۔
اسی طرح گانے کے دوران اتنی مقدار میں خارج کرتے ہیں جتنے بالغ افراد بات کرتے ہوئے خارج کرتے ہیں۔
مگر چیخنے کے دوران ایرول بننے کی مقدار بچوں اور بالغ افراد میں ملتی جلتی ہوتی ہے۔
محققین نے خبردار کیا کہ اگرچہ تمام تر عناصر کو مدنظر رکھا جاتا ہے مگر نتائج سے یہ عندیہ نہیں ملتا کہ اسکولوں یا دیگر جگہوں پر جانے سے بچوں میں بیماری کا خطرہ نہیں ہوتا۔