کاروبار

روس کا یوکرین پر حملہ، عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں اضافہ، اسٹاک مارکیٹس میں مندی

روسی حملے کے بعد چین، بھارت، سنگاپور، ہانگ کانگ، آسٹریلیا، برطانیہ، جاپان سمیت کئی ممالک کی اسٹاک مارکیٹس میں مندی کا رجحان ہے۔

روس کے یوکرین پر حملے کے بعد عالمی منڈی میں خام تیل گزشتہ کئی برس کے بعد 100 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر گیا جبکہ اسٹاک مارکیٹوں میں مندی دیکھی جارہی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے یوکرین میں روسی فوجی کارروائی کے اعلان کے بعد جمعرات کو ایشیائی اسٹاک مارکیٹیں گر گئیں اور تیل کی قیمتیں 100 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر گئیں۔

روسی سپلائی میں ممکنہ رکاوٹ کے خدشات کے باعث تیل کی قیمتوں میں 4 ڈالر سے زیادہ کا اضافہ ہوا جبکہ روسی کرنسی روبل کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں 5 فیصد گراوٹ دیکھی گئی۔

عالمی منڈی میں برینٹ کروڈ 8 سال بعد 100 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کرکے 101 ڈالر 30 سینٹ پر پہنچ گیا جبکہ امریکی خام تیل 4.6 فیصد اضافے سے 96 ڈالر 30 سینٹ پر پہنچ گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس کا یوکرین پر حملہ، دفاعی اثاثے تباہ کرنے کا دعویٰ، یوکرین میں مارشل لا نافذ

دوسری جانب روس کے یوکرین پر حملے کے بعد جاپان اور جنوبی کوریا کی اسٹاک مارکیٹیں 2 فیصد تک گر گئیں جبکہ ہانگ کانگ اور آسٹریلیا کی اسٹاک مارکیٹس میں 3 فیصد سے زیادہ کی کمی دیکھی گئی۔

وال اسٹریٹ، جرمن انڈیکس 4 فیصد سے زیادہ نیچے گرا اور لندن کا ایف ٹی ایس ای 100، 2۔2 فیصد نیچے چلا گیا۔

اسی طرح ایشیائی اسٹاک مارکیٹس کھلتے ہی مندی کا شکار نظر آئیں اور چین، بھارت اور سنگاپور کی اسٹاک مارکیٹس ساڑھے 3 فیصد تک گر گئیں۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج بھی اس لہر کا شکار ہو گئی اور حصص مارکیٹ میں ایک ہزار پوائنٹس سے زائد کی کمی دیکھی گئی۔

مزید پڑھیں: یوکرین کے معاملے پر مغرب اور روس میں بڑے تصادم کا اشارہ

عالمی مارکیٹ میں گیس کی قیمت 4 فیصد اضافے سے 4 ڈالر 80 سینٹ فی ایم ایم بی ٹی یو ہوگئی ہے۔

یوکرین پر حملہ کرنے والے ملک روس کی کرنسی بھی ساڑھے 3 فیصد گر گئی اور ایک امریکی ڈالر 86 روسی روبیل کے برابر پہنچ گیا، ساتھ ہی یوکرین کی کرنسی بھی تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔

زرعی پیداوار کے بڑے ملک یوکرین پر حملے کے بعد گندم کی عالمی قیمت میں 4 فیصد اضافہ ہوگیا جبکہ پام آئل کی عالمی قیمت میں بھی 2.6 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔

واضح رہے کہ روسی صدر پیوٹن نے یوکرین کے خلاف اسپیشل آپریشن کا اعلان کیا تھا، انہوں نے عالمی طاقتوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ روس، یوکرین آپریشن میں بیرونی مداخلت پر جواب دے گا۔

انہوں نے امریکا اور اس کے اتحادیوں پر الزام لگایا تھا کہ وہ یوکرین کو نیٹو میں شمولیت سے روکنے کے لیے روس کے مطالبات کو نظر انداز کر رہے ہیں اور ماسکو کو سیکیورٹی کی ضمانتیں پیش کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'کسی بلاک کا حصہ نہیں بنیں گے، روس-یوکرین تنازع کے پرامن حل کے خواہاں ہیں'

ولادیمیر پیوٹن نے دوسرے ممالک کو خبردار کیا کہ روس کی کارروائی میں مداخلت کی کوئی بھی کوشش ایسے نتائج کا باعث بنے گی جو انہوں نے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے۔

ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے یوکرین کے مشرق میں فوجی آپریشن کے حکم کے بعد یوکرین کے دارالحکومت سمیت مختلف شہروں میں روسی افواج نے میزائل برسائے اور فوجیں اتاریں جبکہ کیف نے ملک بھر میں مارشل لا نافذ کردیا ہے۔

زندگی کے آخری لمحات میں دماغ کے اندر کیا ہوتا ہے؟

نیپرا نے صارفین پر 28 ارب روپے کے اضافی بوجھ کی منتقلی مؤخر کردی

شایانِ شان ملتان فائنل میں