فارمولا دودھ بنانے والی کمپنیوں کی 'غیر اخلاقی مارکیٹنگ حکمت عملیاں بے نقاب'
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور یونائیٹڈ نیشن انٹرنیشنل چلڈرنز ایمرجنسی فنڈز (یونیسیف) کی رپورٹ کے لیے کیے گئے سروے میں شامل نصف سے زیادہ والدین اور حاملہ خواتین (51 فیصد) کا کہنا ہے کہ ان سے فارمولا دودھ بنانے والی کمپنیوں نے مارکیٹنگ کے پیغامات کے ساتھ رابطہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق کمپنیوں کی جانب سے اس طرح والدین سے رابطہ کرنا بچوں کو دودھ پلانے کے طریقہ کار کے عالمی سطح پر طے کردہ معیار کی خلاف ورزی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 'کس طرح فارمولا دودھ کی مارکیٹنگ بچوں کو دودھ پلانے سے متعلق ہمارے فیصلوں کو متاثر کرتی ہے' کے عنوان سے جاری رپورٹ 8 ممالک میں والدین، حاملہ خواتین اور صحت کے شعبے میں کام کرنے والے افراد کے انٹرویوز پر مبنی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کیا ڈبے کا دودھ یا فارمولا ملک بچوں کے لیے صحت بخش؟
یہ رپورٹ فارمولا دودھ بنانے کی صنعت کی جانب سے والدین کے بچوں کو دودھ پلانے سے متعلق فیصلوں کو متاثر کرنے کے لیے استعمال کی جانے والی منظم اور غیر اخلاقی مارکیٹنگ کی حکمت عملیوں کو بے نقاب کرتی ہے۔
فارمولا دودھ بنانے کی صنعت کا حجم اس وقت 55 ارب ڈالر ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس صنعت کی مارکیٹنگ کی تکنیکوں میں بغیر کسی قاعدے قوانین کے جارحانہ آن لائن ٹارگٹنگ شامل ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمپنیوں کی حکمت عملی میں اسپانسرڈ ایڈوائس نیٹ ورک، ہیلپ لائنز، پروموشنز اور مفت تحائف اور صحت کے شعبے میں کام کرنے والے افراد کی تربیت اور سفارشات کو متاثر کرنے کے طریقے شامل ہیں۔
مزید پڑھیں:ماں کا دودھ بچوں کو موٹاپے سے بچائے، تحقیق
والدین اور صحت کے شعبے میں کام کرنے والے افراد کو موصول پیغامات اکثر گمراہ کن، سائنسی طور پر غیر تصدیق شدہ ہوتے ہیں اور وہ پیغامات ماں کے دودھ کے متبادل کے بین الاقوامی کوڈ آف مارکیٹنگ کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔
یہ ضابطہ ایک عوامی صحت کا معاہدہ ہے جو 1981 میں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے ذریعے منظور کیا گیا تھا جس کا مقصد ماؤں کو بچوں کی کھانے کی اشیا بنانے والی کمپنیوں کی جانب سے جارحانہ مارکیٹنگ کے طریقوں سے بچانا تھا۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم گیبریئس نے کہا کہ رپورٹ بہت واضح طور پر ظاہر کرتی ہے کہ فارمولا دودھ کی مارکیٹنگ ناقابل قبول حد تک بڑی گمراہ کن اور جارحانہ ہے، بچوں کی صحت کے تحفظ کے لیے استحصالی مارکیٹنگ کے طریقوں کو روکنے کے لیے ضوابط کو فوری طور پر اپنایا اور نافذ کیا جانا چاہیے۔
رپورٹ میں بنگلہ دیش، چین، میکسیکو، مراکش، نائجیریا، جنوبی افریقہ، برطانیہ اور ویتنام کے شہروں میں 300 ہیلتھ ورکرز کے ساتھ 8 ہزار 500 والدین اور حاملہ خواتین کا سروے کیا گیا۔
اس رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ فارمولا دودھ کی مارکیٹنگ کا پیغام برطانیہ میں سروے کی گئی تمام خواتین میں سے 84 فیصد، ویتنام میں 92 فیصد اور چین میں 97 فیصد خواتین تک ان مارکیٹنگ کمپنیوں کے پیغامات پہنچ چکے ہیں، اتنے بڑے پیمانے پر مارکیٹنگ فارمولا فیڈنگ کے انتخاب کے امکانات میں بہت اضافہ کر سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بچوں کو فارمولا دودھ تجویز کرنا ایک جرم ہے، معاون خصوصی
یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرین رسل کا کہنا تھا کہ فارمولا فیڈنگ کے بارے میں غلط اور گمراہ کن پیغامات بریسٹ فیڈنگ میں بہت بڑی رکاوٹ ہیں جبکہ ہم جانتے ہیں کہ بریسٹ فیڈنگ بچوں اور ماؤں کے لیے بہترین ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خواتین کو مارکیٹنگ کے غیر اخلاقی طریقوں سے محفوظ رکھنے کے لیے ہمیں بریسٹ فیڈنگ کے لیے ٹھوس پالیسیوں، قانون سازی اور سرمایہ کاری کی ضرورت ہے اور خواتین کی اس ضروری معلومات اور مدد تک پہنچ ہو جس کی انہیں اپنے خاندان کی پرورش کے لیے ضرورت ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق پیدائش کے پہلے گھنٹے کے اندر ماں کا دودھ پلانا اور اس کے بعد 6 ماہ تک خصوصی طور پر اور دو سال یا اس سے زائد عرصے تک مسلسل ماں کا دودھ پلانا، بچوں کی غذائی قلت، موٹاپے سمیت تمام اقسام کی بیماریوں کے خلاف دفاع کے لیے بہت مفید ہے۔