پاکستان

بھارت کے ساتھ تجارت وقت کی اہم ضرورت ہے، مشیر تجارت

بھارت کے ساتھ تجارتی بندش کو اب کھول دینا چاہیے، باہمی تجارت وقت کی اہم ضرورت اور دونوں ممالک کیلئے فائدہ مند ہے ، عبدالرزاق داؤد

وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت، ٹیکسٹائل، صنعت و پیداوار اور سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ تجارت وقت کی اہم ضرورت ہے اور دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہے۔

مشیر تجارت عبد الرزاق داؤد کا مزید کہنا تھا کہ روس پاکستان میں تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کرنا اور پائپ لائن بچھانا چاہتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے زیر اہتمام انجینئرنگ اور صحت کی دیکھ بھال سے متعلق ایک نمائش کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر تجارت کا کہنا تھا کہ جہاں تک وزارت تجارت کا تعلق ہے، وہ بھارت کے ساتھ تجارت کے لیے تیار ہے اور میرا مؤقف یہ ہے کہ ہمیں بھارت کے ساتھ تجارت کرنی چاہیے اور تجارتی بندش کو اب کھول دینا چاہیے'۔

یہ بھی پڑھیں:ہماری حکومت سے قبل ٹیکسٹائل کے شعبے میں کوئی ترقی نہیں ہوئی تھی، مشیر تجارت

ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ تجارت سب کے لیے خاص طور پر پاکستان کے لیے بہت فائدہ مند ہے اور میں اس کی حمایت کرتا ہوں۔

افغانستان کو برآمدات سے متعلق بات کرتے ہوئے مشیر تجارت کا کہنا تھا کہ ان کی وزارت نے افغانستان کو (پاکستانی روپے میں) برآمد کی جانے والی اشیا کی تعداد بڑھا کر 17 کر دی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اب بھی مختلف تاجر مجھ سے رابطہ کر رہے ہیں کہ ان کی مصنوعات اور اشیاء کو بھی افغانستان کو برآمد کردہ اشیا کی فہرست میں شامل کیا جائے، تاجر چاہتے ہیں کہ ان کا سامان بھی افغانستان کو پاکستانی روپے میں برآمد کیا جائے۔

مزید پڑھیں:مالی سال 21-2020 میں ریکارڈ 31.3 ارب ڈالر کی برآمدات ہوئیں، عبدالرزاق داؤد

روس کے ساتھ تجارتی تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے عبد الرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ پاکستان کی روس اور اس کی سرحدوں سے ملے ہوئے (وسطی ایشیا) دیگر ممالک کیلئے برآمدات بڑھانے پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے، ہمیں اس تجارت کو کھولنے کی ضرورت ہے اور اسی لیے ہم روس جا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ روس، پاکستان میں پائپ لائن بچھانے، تعمیرات وغیرہ کے شعبوں میں کام کرنا چاہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک برآمدات کا تعلق ہے تو 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال 22-2021 میں ٹیکسٹائل کی برآمدات 21 ارب روپے کے ہدف تک پہنچ جائیں گی اور آئندہ سال ٹیکسٹائل کی برآمدات کا ہدف 27 ارب روپے ہے لیکن ملک کو اپنی برآمدات کی اشیا کو متنوع بنانا چاہیے کیونکہ ہماری برآمدات کی اقسام بہت محدود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:مالی سال 2021: پاکستان کی علاقائی برآمدات میں 9 فیصد اضافہ

انہوں نے کہا کہ ہمارے بڑے برآمدی مقامات یورپ، شمالی امریکا (خاص کر امریکا) اور چین ہیں، ہمیں اپنی مصنوعات کی اقسام کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔

مشیر تجارت کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں ہمارا انجینئرنگ اور ہیلتھ کیئر کے شعبے سے متعلقہ سامان برآمدات کی فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے۔

اشیا کی آسمان کو چھوتی قیمتوں اور عام لوگوں پر ان کے منفی اثرات کا اعتراف کرتے ہوئے مشیر تجارت رزاق داؤد کا کہنا تھا کہ مہنگائی کے غریب عوام پر منفی اثرات کو تسلیم کرتا ہوں لیکن تیل، خام مال، مشینری اور دیگر سامان کی درآمد کے باعث یہ مسئلہ برقرار رہے گا۔

پیکا آرڈیننس: حکومت کو صحافیوں، سیاسی جماعتوں کے شدید ردعمل کا سامنا

وہ بہترین فلم جو آپ کو ایک بار ضرور دیکھنی چاہیے

پلے آف کی ٹیموں کا فیصلہ، کنگز اور گلیڈی ایٹرز پی ایس ایل7 سے باہر