کراچی کنگز: کفر ٹوٹا خدا خدا کرکے
جمعے کے روز پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) سیزن 7 میں 2 میچ کھیلے گئے۔ پہلے میچ میں ٹورنامنٹ کی بہترین ٹیم یعنی ملتان سلطانز کا مقابلہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سے ہوا تو دوسرے میچ میں روایتی حریف لاہور قلندرز اور کراچی کنگز آمنے سامنے آئے۔
ویسے تو کراچی نے اب تک اس سیزن میں کوئی فتح حاصل نہیں کی تھی لیکن شاید جمعے کا دن کراچی کے لیے بابرکت ثابت ہوا اور اس نے لاہور میں ہی لاہور قلندرز کو شکست دے کر ٹورنامنٹ میں اپنی پہلی فتح حاصل کرلی۔
ملتان سلطانز بمقابلہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز
کل کھیلے گئے پہلے میچ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی پلے آف کھیلنے کی ساری امیدیں ملتان سلطانز کے کھڑے کیے گئے کوہ ہمالیہ کے نیچے آکر دم توڑ گئیں۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز پی ایس ایل 7 سے باہر ہونے والی دوسری ٹیم تقریباً بن ہی چکی ہے اور اب کوئی معجزہ ہی انہیں پلے آف میں پہنچا سکتا ہے۔
اسلام آباد یونائیٹڈ اگر اپنے اگلے دونوں میچ بُری طرح ہارے اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اپنا آخری میچ بہت بڑے مارجن سے جیتے تو تب کہیں رن ریٹ پر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز پلے آف کھیل سکتی ہے، جو بظاہر اب ناممکن لگ رہا ہے۔
کل کھیلے گئے پہلے میچ میں ملتان کا ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ اس قدر کامیاب ثابت ہوگا یہ تو محمد رضوان نے بھی نہیں سوچا ہوگا۔
ملتان سلطانز نے گلیڈی ایٹرز کے خلاف پی ایس ایل 7 کا سب سے بڑا اسکور یعنی 245 رنز بنا لیے۔ شان مسعود اور محمد رضوان کی شاندار شراکت داری نے رائیلی رؤسو کو بے رحم بلے بازی کا موقع فراہم کیا اور انہوں نے صرف 26 گیندوں پر 71 رنز کی طوفانی باری کھیل کر ملتان سلطانز کا اسکور 245 رنز تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔
اس سے پہلے پی ایس ایل کی سب سے کامیاب اوپننگ جوڑی نے ایک بار پھر ملتان سلطانز کی ٹیم کو بہترین آغاز فراہم کیا اور پہلی وکٹ کی شراکت داری میں 119 رنز بنائے، یہ شان مسعود اور محمد رضوان کی 9 اننگز میں تیسری سنچری پارٹنرشپ تھی۔
شان مسعود کے لیے یہ پی ایس ایل اتنا کامیاب ثابت ہوا ہے کہ وہ رواں سیزن میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے فخر زمان کے بعد دوسرے کھلاڑی بن گئے ہیں۔
شان مسعود نے اب تک 9 اننگز میں 453 رنز بنائے ہیں اور صرف فخر زمان ہی 470 رنز کے ساتھ ان سے آگے ہیں۔ شان مسعود کی بیٹنگ اوسط لگ بھگ 50 ہے اور بیٹنگ اسٹرائیک ریٹ 143 ہے، اب اندازہ لگائیں کہ ایک سال پہلے اس کھلاڑی کو صرف ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کے مشورے دیے جاتے تھے اور آج اس محنتی کھلاڑی نے وہ مقام حاصل کرلیا ہے کہ اسے ٹی20 اسکواڈ میں شامل کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں۔
دوسری طرف دی رن مشین محمد رضوان کا بلا ایک بار پھر رنز اگلنے لگ گیا ہے۔ محمد رضوان نے اس میچ میں پی ایس ایل سیزن میں اپنی پانچویں نصف سنچری مکمل کی اور 83 رنز کی ناقابلِ شکست اننگ کھیلی۔
محمد رضوان کے بھی پی ایس ایل 7 میں 428 رنز ہوچکے ہیں اور وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی دوڑ میں تیسرے نمبر پر ہیں۔ رضوان کی بیٹنگ اوسط 62 ہے اور اسٹرائیک ریٹ لگ بھگ 132 ہے۔
ملتان سلطانز کے پاس جب اس طرح کے اوپنر ہیں جن کی مجموعی پارٹنرشپ لگ بھگ 70 رنز کی بنتی ہے تو پھر دوسری ٹیمیں جیتنے کا خواب دل میں لیے ہی گھر واپس جائیں گی، کیونکہ ملتان کے پاس مڈل آرڈر میں رائیلی روسو، ٹم ڈیوڈ اور خوشدل شاہ جیسے پاور ہٹر بھی ہیں جو چند منٹ میں کھیل کا نقشہ اپنی ٹیم کے حق میں کرنے کے ماہر ہیں۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پہاڑ جیسے ٹوٹل کا تعاقب اِن فارم جیسن روئے اور ول اسمیڈ کے سہارے کیا، لیکن بدقسمتی سے یہ جوڑی کامیاب نہیں ہوسکی کیونکہ ڈیوڈ ویلی نے دوسرے ہی اوور میں اسمیڈ کو پویلین کی راہ دکھا دی۔ پھر اگلے ہی اوور میں احسن علی بھی آصف آفریدی کا شکار ہوگئے۔
اس مشکل مرحلے میں بیٹنگ کے لیے عمر اکمل آئے اور پھر ایک خوبصورت طوفانی اننگ دیکھنے کو ملی۔ عمر اکمل نے 23 گیندوں پر 6 چھکوں کی مدد سے 50 رنز کی شاندار اننگ کھیلی۔ جیسن روئے کے آؤٹ ہونے کے بعد یہ طوفانی باری شائقین کے لیے تفریح کا باعث بنی۔
عمر اکمل کے آؤٹ ہوتے ہی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی بیٹنگ لائن تاش کے پتوں کی طرح بکھر گئی اور پوری ٹیم 128 رنز بناکر 16ویں اوور میں آؤٹ ہوگئی۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد دوسرے اینڈ پر کھڑے ہی رہ گئے اور کوئٹہ کے حصے میں پی ایس ایل کی تاریخ کی 117 رنز سے ہونے والی بدترین شکست آئی۔
اگر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز حالیہ پی ایس ایل میں پلے آف مرحلے تک نہ پہنچی تو اس ٹیم کے ساتھ ایسا لگاتار تیسرے سال ہوگا۔ پی ایس ایل کے رواں سیزن میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے باہر ہونے کی بڑی وجہ کراچی میں ہونے والے میچوں میں ٹیم کا صحیح کمبی نیشن نہ بننا تھا۔ اگرچہ جیسن روئے کے آنے کے بعد ٹیم میں نئی جان ضرور آئی اور کراچی میں کھیلے جانے والے آخری میچ اور لاہور میں کھیلے گئے پہلے میچ میں ٹیم نے شاندار کم بیک کیا، لیکن اگلے دونوں میچوں میں جیسن روئے کے جلد آؤٹ ہونے پر کوئٹہ کی بیٹنگ لائن ایک بار پھر دھوکا دے گئی۔ عمر اکمل اور کپتان سرفراز نے چند میچوں میں کچھ مزاحمت ضرور کی لیکن یہ کوئٹہ کی واپسی کے لیے ناکافی تھا۔
کپتان سرفراز احمد پی ایس ایل کے سب سے منجھے ہوئے کپتان ہیں لیکن پورے ٹورنامنٹ میں ان کی دفاعی حکمتِ عملی اور کھلاڑیوں کے ساتھ سخت رویہ ہی زیرِ بحث رہا جس سے ٹیم پر منفی اثرات پڑے۔
اب کوئٹہ گلیڈی ایٹرز وینٹی لیٹر پر ہے، اس بے جان تلوار باز کو 2 میچوں میں اسلام آباد کی شکست اور اپنی ایک عظیم فتح درکار ہے، پھر کہیں جاکر کوئٹہ کے تلوار باز، تلواروں کے سائے میں رقص کریں گے ورنہ چل چلاؤ تو ضرور ہوگا۔
کراچی کنگز بمقابلہ لاہور قلندرز
کل دوسرا میچ روایتی حریفوں کے درمیان تھا۔ اس میچ میں دلچسپی کا عنصر صرف اتنا ہی تھا کہ کیا کراچی کی ٹیم لاہور سے بدلہ لے پاتی ہے یا نہیں؟ اور کراچی نے جمعہ کے مبارک دن قذافی اسٹیڈیم میں لاہوریوں کے سامنے لاہور قلندرز کو ہرا کر روایتی حریفوں کا ٹاکرا ایک ایک سے برابر کردیا۔ اب ان دونوں حریفوں کو دوبارہ آمنے سامنے دیکھنے کے لیے پی ایس ایل سیزن 8 کا انتظار کرنا ہوگا۔
زندہ دلان لاہور نے بڑی تعداد میں اسٹیڈیم پہنچ کر ثابت کیا کہ لاہور، لاہور ہے۔ قذافی اسٹیڈیم تماشائیوں سے مکمل بھرا ہوا تھا اور جو دونوں ٹیموں کی بھرپور حوصلہ افزائی کر رہے تھے۔
میچ شروع ہوا تو ملتان کے کپتان محمد رضوان کی طرح کراچی کنگز کے کپتان بابر اعظم نے بھی ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا، لیکن یہاں معاملہ گلے پڑگیا۔ کراچی نے بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی کی اور شرجیل کی جگہ جوئے کلارک کو اوپنر بھیجا لیکن وہ اوپنر آکر بھی شرجیل کو ہی اوپنر دیکھنا چاہ رہے تھے اور دوسرے ہی اوور میں زمان خان کا شکار بن گئے۔ شرجیل کو تیسرے اوور میں شاہین نے ایل بی ڈبلیو کیا تو کپتان بابر اعظم جو ابتدائی 2 اوورز میں اچھی فارم میں نظر آ رہے تھے انہیں ایک مرتبہ پھر رنز کی رفتار کو آہستہ کرنا پڑا۔
قاسم اکرم کے ساتھ بابر کی شراکت داری پنپنے لگی تو پھر شروع ہوا گریٹ راشد خان کا جادو۔ پہلے انہوں نے قاسم اکرم کو بولڈ کیا اور پھر بابر اعظم جو 39 رنز بنا چکے تھے انہیں فل سالٹ کے ہاتھوں اسٹمپ کروایا۔ یہاں ایک بات کہتا چلوں کہ راشد خان نے تیسری بار بابر کو آؤٹ کیا ہے۔ بابر اعظم راشد خان کے سامنے اب تک مکمل بے بس نظر آئے ہیں۔
راشد خان نے جاتے جاتے اپنے آخری اوور میں 2 مزید وکٹیں حاصل کیں اور کراچی کنگز کے ہاتھ پاؤں باندھ دیے۔ راشد خان کا یہ لاہور قلندرز کی طرف سے آخری میچ تھا، اور وہ اپنی قومی ذمہ داریاں نبھانے واپس جا رہے ہیں لیکن جاتے جاتے وہ اس میچ کو اپنے لیے یادگار بنا گئے۔ انہوں نے 4 اوورز میں 17 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں۔
حارث رؤف اور شاہین شاہ کے آخری اوورز میں لوئس گریگوری نے مزاحمت جاری رکھی اور کراچی کنگز کا ٹوٹل 149 رنز تک پہنچا دیا۔ زمان خان نے آخری اوور میں پہلے گریگوری کو اور پھر عثمان شنواری کو آؤٹ کرکے 16 رنز کے عوض 4 وکٹیں حاصل کیں، یہ اس پی اسی ایل میں زمان خان کا بہترین باؤلنگ اسپیل تھا۔
زمان خان اور راشد خان کی 4 وکٹوں کی جتنی تعریف کی جائے وہ کم ہے لیکن کل بازی مار گئے کراچی کنگز کے 4 وکٹیں لینے والے لیفٹ آرم فاسٹ باؤلر امیر حمزہ۔
امیر حمزہ نے شروع میں ہی اِن فارم فخر زمان اور عبداللہ شفیق کو آؤٹ کرکے جو دباؤ قائم کیا وہ کراچی کے دیگر باؤلرز نے اپنی اچھی باؤلنگ سے برقرار رکھا اور خوب فائدہ اٹھایا اور پہلی بار کراچی کی باؤلنگ لائن فارم میں نظر آئی۔
محمد حفیظ کی 33 رنز کی اننگ اور ہیری بروکس اور ڈیوڈ ویزے کی شراکت نے لاہور کو میچ سے باہر تو نہیں ہونے دیا لیکن رن ریٹ اتنا بڑھ گیا کہ آخری 2 اوورز میں 31 رنز چاہیے تھے اور امیر حمزہ نے 19ویں اوور میں اعصاب پر قابو رکھتے ہوئے پہلے بروکس کو آؤٹ کیا اور پھر ڈیوڈ ویزے کی وکٹ بھی حاصل کی، یوں کراچی کنگز نہ صرف 22 رنز سے یہ میچ جیت گئے بلکہ پوائنٹس ٹیبل پر صفر کی ہزیمت لیے گھر جانے سے بچ گئے۔
اس میچ کو دیکھنے کے بعد لاہور قلندر کی مڈل آرڈر بیٹنگ لائن کافی کمزور نظر آئی ہے، یعنی فخر زمان اگر کسی اور میچ میں اسی طرح جلد آؤٹ ہوئے تو لاہور قلندر کی بیٹنگ کو کون سہارا دے گا؟ یہ بڑا سوالیہ نشان ہے۔
دوسری طرف مڈل اوورز میں مخالف ٹیم کے رنز پر بریک لگانے والے اور اہم مواقعوں پر وکٹیں حاصل کرنے والے راشد خان بھی لاہور کو دستیاب نہیں ہوں گے تو لاہور کی ٹیم کو آنے والے اہم میچوں میں مزید مشکلات پیش آسکتی ہیں۔
لاہور قلندر نے راشد خان کی جگہ آسٹریلوی لیگ اسپنر فواد احمد کو ٹیم میں شامل کیا ہے جو یقیناً اچھے لیگ اسپنر ہیں لیکن راشد خان کا نہ ہونا لاہور کی تگڑی باؤلنگ لائن کو ضرور کمزور بنائے گا، اور پھر شروع ہوگا شاہین شاہ آفریدی کا اصل امتحان۔
دیکھتے ہیں کہ لاہور پلے آف مرحلے میں جانے سے پہلے آخری 2 میچوں میں کیا حکمتِ عملی اپناتا ہے۔ بہرحال ملتان سلطانز کی بڑی جیت اور کراچی کنگز کی پہلی جیت، ملتان اور کراچی کے فینز کو بہت بہت مبارک۔
لکھاری کا کھیلوں کے ساتھ بچپن ہی سے گہرا تعلق ہے۔ خود کھیلتے بھی رہے ہیں اور اس حوالے سے معلومات بھی رکھتے ہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔