خامنہ ای نے جوہری بم کے حصول کے ‘متضاد’ دعوے مسترد کردیے
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جوہری ہتھیاروں کے حصول کی خواہش سے متعلق ‘متضاد’ دعووں کو مسترد کردیا جبکہ جوہری مذاکرات میں پیش رفت کا عندیہ بھی دیا گیا ہے۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کا معاہدہ بحال کرنے کے لیے مذاکرات میں مصروف ہے، جس کے تحت جوہری پروگرام روکنے کے بدلے پابندیوں میں نرمی کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: ایران نے نیا میزائل تیار کرلیا، اسرائیل تک رینج کا دعویٰ
اس معاہدے کو جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن یا جے سی پی او اےکا نام دیا گیا ہے، جس کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنا تھا جبکہ ایران اس طرح کے دعووں کو ہمیشہ مسترد کرتا رہا ہے۔
تہران کے مذاکراتی وفد کے سربراہ علی باقری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ ‘ہم معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں’، اس سے قبل فرانس فرانس نے خبردار کیا تھا کہ ایران کے پاس معاہدہ قبول کرنے کے لیے چند دن رہ گئے ہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے سرکاری ٹی وی سے جاری بیان میں کہا کہ ایران ‘کو مستقبل کا سوچنا ہے’ اور یہ کہ ‘جلد یا بدیر ہمیں ہنگامی بنیاد پر پرامن جوہری توانائی کی ضرورت ہوگی’۔
سپریم لیڈر نے کہا کہ ‘آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح دشمن اتحاد ہمارے جوہری معاملے پر جابرانہ دباؤ ڈال رہا ہے’۔
ان کا کہنا تھاکہ ‘انہوں نے ہماری جوہری توانائی پر پابندیاں عائد کردی ہیں، حالانکہ وہ بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ پرامن ہے’۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ‘وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ایران کسی وقت بم تیار کر لے گا، مضحکہ خیز باتیں ہیں، جس کا کوئی اثر نہیں ہے اور وہ خود اس کو بہت اچھی طرح جانتے ہیں’۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا پابندیاں ہٹانے کیلئے امریکا سے سیاسی فیصلہ کرنے کا مطالبہ
انہوں نے کہ ‘وہ جانتے ہیں کہ ہم جوہری ہتھیاروں کے لیے نہیں دیکھ رہے ہیں بلکہ پرامن جوہری توانائی کی بات کرتے ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘وہ ایرانی قوم کو اس خاص ترقی کے حصول سے روکنے کے لیے دھکیل رہے ہیں’۔
تاہم گزشتہ ہفتے ایران کے پاسداران انقلاب نے زمین سے زمین پر مار کرنے والے نئے میزائل کی تیاری کا اعلان کیا تھا، جس کی رینج کے بارے میں دعویٰ کرتے ہوئے ایران نے کہا تھا کہ یہ اسرائیل تک پہنچ سکتا۔
یرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف محمد باقری نے اس میزائل کو ایک اسٹریٹجک اثاثے کے طور لمبے فاصلے تک مار کرنے والا میزائل قرار دیا۔
'سپاہ نیوز' کے مطابق میزائل کی رینج ایک ہزار 450 کلو میٹر ہے، یہ ٹھوس ایندھن سے چلتا ہے اور میزائل شکن نظام کے اندر بھی گھسنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
خیال رہے کہ ایران ہمیشہ سے جوہری ہتھیاروں کے حصول کے الزامات مسترد کرتا رہا ہے جبکہ 2018 میں امریکا کے اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدے سے دستبرداری کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: میزائل تجربہ نیوکلیئر ڈیل کی خلاف ورزی نہیں، ایران
ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر سخت پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کے بعد ایران نے ان پابندیوں کے ردعمل میں جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کی تھی۔
ایران کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں لگائی گئی تمام پابندیوں کو فوری طور پر ہٹانے کے لیے اصرار کیا جاتا رہا ہے جس پر امریکا کا کہنا ہے کہ اگر ایران اس معاہدے کی تعمیل دوبارہ شروع کرتا ہے تو وہ 2015 کے معاہدے سے متصادم پابندیوں کو ہٹا دے گا۔