ہمیں عوام میں جانا ہے، تحریک عدم اعتماد کا رسک لینا چاہیے، مریم نواز
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا رسک لینے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ اقدام نہ کیاگیا تو عوام اپوزیشن کو بھی قصوروار سمجھیں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) نے اس لیے رضامندی کا اظہار کیا ہے کہ ہمیں اپنے عوام کے پاس جانا ہے، اگر ہم عوام کے لیے آواز نہیں اٹھائیں گے تو عوام ہمیں بھی اتنا ہی قصوار سمجھیں گے جتنا حکومت کو سمجھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں تمام رہنماؤں کو کہنا چاہتی ہوں کہ یہ عوام اور حکومت کی جنگ ہے اور عوام کی آواز پر لبیک کہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد ضرور کامیاب ہوگی اور میں یہ سمجھتی ہوں کہ یہ ایک ایسا رسک ہے جو لینا چاہیے۔
مریم نواز نے کہا کہ محسن بیگ کی گرفتاری اور جو کچھ پچھلے چند دنوں سے نظر آرہا ہے اس سے مشرف دور کے آخری ایام یاد آتے ہیں، جب مشرف کو احساس ہوا کہ ان کی حکومت ختم ہونے والی ہے تو انہوں نے عدلیہ کے ساتھ کیا کیا تھا۔
پرویز مشرف کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما نے کہا کہ انہوں نے اس وقت کے چیف جسٹس کو شاہراہ دستور پر بالوں سے گھیسٹا تھا، 60 ججوں کو گھر بھیج دیا تھا، ان کے بچوں سمیت ان کو گھروں میں قید کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: سلیکٹرز آئندہ پاکستان کے ساتھ ایسا کام نہ کرو، مریم نواز
مریم نواز نے کہا کہ جب میں عمران خان کی حالت دیکھتی ہوں تو مجھے مشرف کا وہ ہی دور یاد آتا ہے، محسن بیگ ان کے ساتھ تھے، بقول ان کے جب انہوں نے ایک ارب روپے کا فنڈ اکھٹا کر کے انہیں دیا تھا تب تو وہ اچھے تھے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ جب محسن بیگ نے عمران خان کے خلاف تنقید کی تو انہوں نے ذرا بھی اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ نہیں کیا اور اور ریاستی ادارے ایف آئی اے کو استعمال کیا۔
’عمران خان ذہنی طور پر مفلوج ہوچکے ہیں‘
وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے آپ کی ذہنی حالت پرترس آتا ہے، مجھے لگتا ہے کہ آپ ذہنی طور پر مفلوج ہوچکے ہیں، جب محسن بیگ ہم پر تنقید کیا کرتے تھے ہم نے تو کسی کو ایف آئی اے کے ذریعے گرفتار کروا کر مار نہیں پڑوائی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان صاحب آپ کوئی آسمان سے اتری ہوئی یا ایسی شخصیت ہیں جن پر تنقید نہیں کی جاسکتی، اور آپ کی اہلیہ ہمارے لیے قابل احترام ہیں لیکن جو معیار آپ کی اہلیہ کے لیے اپنایا گیا وہی کلثوم نواز کے لیے اختیار کیا جانا چاہیے تھا۔
مزید پڑھیں:ایک شخص کی حرکات کو اداروں کے ساتھ نہ جوڑا جائے، مریم نواز
پیٹرول کی قیمت میں اضافے پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ پیٹرول کی قیمت میں اکٹھے 12 روپے اضافے کے بعد چینی کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا ہے، جب عوام ضرورت کی اشیا کی خریداری کے لیے جاتے ہیں تو وہ جن القابات سے آپ کو نوازتے ہیں میں ادا نہیں کرنا چاہتی۔
انہوں نے کہا کہ کیا آپ تنقید پر عوام پر بھی ایف آئی اے کے حملے کروائیں گے، جب آپ نے غلطیاں کی ہیں تو تنقید برداشت کرنے کا حوصلہ بھی رکھیں، آپ کے مخالفین نے آپ کے جھوٹے الزامات پر تنقید و ظلم برداشت کیا، تو آپ بھی حوصلہ رکھیں۔
مریم نواز نے دعویٰ کیا کہ عمران خان دنیا کے پہلے وزیر اعظم ہیں جو بنی گالہ سے وزیر اعظم ہاؤس تک کا سفر عوام کے خرچے پر ہیلی کوپٹر میں طے کرتے ہیں، آپ کو کیا معلوم ہے جب ایک موٹر سائیکل والا پیٹرول بھروانے جاتا ہے تواس پر کیا گزرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان صاحب کی جرائم کی فہرست بہت طویل ہے، اسی وجہ سے دہشت گردی بڑھ رہی ہے، آپ 4 سال میں سرکاری خرچ پر انتقام لینے کے سوا کچھ نہیں کیا، آپ نے ذاتی سکون کے لیے نیب اور ایف آئی اے کو استعمال کیا۔
’آپ نے لوگوں کی بیٹیوں کے ساتھ کیا سلوک کیا‘
انہوں ماضی دہراتے ہوئے کہاکہ جب کلثوم نواز لندن کے کلینک میں زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہی تھی تو پی ٹی آئی کے لوگ ڈاکٹر کے بھیس میں آئی سی یو میں جایا کرتے تھے اور ان کی تصاویر لینے کی کوشش کرتے تھے۔
مزید پڑھیں: 'مریم نواز کو پی ڈی ایم کا مستقبل اندھیرے میں نظر آرہا ہے'
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت یہ کہا جاتا تھا کہ بیگم کلثوم نواز کو کچھ بھی نہیں ہوا ہے اور وہاں بیٹھ کر کھانے کھاتے ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ جب میں اپنی والدہ کی عیادت کے لیےلندن فلیٹ سے کلینک جاتی تھی تو پی ٹی آئی کے اراکین راستے میں مجھے گالی دے کر مخاطب کرتے تھے، میرے بیٹے کے سامنے مجھے گالی دی گئی، میرے بچوں اور بھتیجے پر ظلم کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جو معیار آپ نے اپنی اہلیہ کے لیے قائم کیا ہے وہ دوسری خواتین کے لیے استعمال کریں، آپ نے مجھے بے گناہ ہوتے ہوئے ڈیتھ سیل میں ڈالا، کسی بیٹی کو اس کے باپ کے سامنے گرفتار کیا، اور کردار کشی کی۔
نائب صدر مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ جب گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں انتخابات کی مہم چلا رہی تھی اور آپ کے ورزا کے پاس میرے مہم کا جواب نہیں تھا تو انہوں نے ایسی ایسی تقاریر کی جس سے ہر عزت دار کا سر شرم سے جھک جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جو سلوک آپ نے لوگوں کی بیٹیوں کے ساتھ کیا، عاصمہ شیرازی کے ساتھ کیا، غریدہ فاروقی کے ساتھ کیا، ثنا بچہ کے ساتھ کیا وہ قوم ابھی بھولی نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: آپ چوری کے مرتکب ہوئے، اب حساب کا وقت آن پہنچا ہے، مریم نواز کا وزیراعظم کو جواب
عمران خان کے دورہ روس کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان کو وزیر اعظم ہاؤس کے ایک کمرے میں بند کردینا چاہیے، وہ جہاں جاتے ہیں پاکستان کا تصور خراب کر کے آتے ہیں۔
دورہ چین کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین میں بھی وہ صرف پیسے مانگنے گئے تھے اور پیسا بھی نہیں ملا، جب بلوچستان میں پاکستان کے فوجی شہید ہورہے تھے، آپ چین میں اولمپکس دیکھ رہے تھے اور اس کی تصاویر بھی شیئر کررہے تھے۔
ان کا کہنا کہ انہوں نے پاکستان کے دوست ممالک سے بھی تعلقات خراب کردیے ہیں۔
مریم نواز نے صحافت کے حوالے سے پاکستان کو خطرناک ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے صحافیوں اور ان کے خاندانوں سے ظلم کیا ہے۔
’اگر ثبوت نہیں ہے تو کیس نہ کھینچیں‘
مریم نواز نے کہا کہ نیب نے کیس میں تیسرا پراسیکیوٹر تبدیل کرتے ہوئے عدالت سے 4 ہفتوں کی مہلت مانگی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آپ چوری کے مرتکب ہوئے، اب حساب کا وقت آن پہنچا ہے، مریم نواز کا وزیراعظم کو جواب
انہوں نے کہا کہ عدالت نے نیب کو 4 ہفتوں کی مہلت دی ہے، لیکن اگر ان کے پاس کوئی ثبوت ہوتا تو وہ پیش کر چکے ہوتے، ججوں نے بار بار ان سے ثبوت مانگے، پہلے نیب کو دو ماہ سے زائد کےلیے کورونا ہوگیا تھا اور اب جب کورونا سے واپس آئے ہیں تو انہوں نے پراسیکیوٹر تبدیل کرنے کے بہانے 4 ہفتوں کی مہلت طلب کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ایک سادھی سی بات قوم کے سامنے رکھنا چاہتی ہوں کہ اگر میرے خلاف یہ مقدمہ بدنیتی پر مبنی نہ ہوتا تونیب ثبوت پیش کرتا، یہ انسانی فطرت ہے کہ اگر آپ کے پاس کوئی ثبوت ہوتا ہے تو عدالت کے سامنے پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے ججوں سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ انصاف میں تاخیر انصاف نہ ہونے کے مترادف ہے، میں ہر سماعت میں پیش ہوتی ہوں تو نیب کو بھی اتنی ڈھیل نہیں دینی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب کو چاہیے کہ اگر ان کے پاس ثبوت ہیں تو پیش کریں اور اگر ثبوت نہیں ہیں تو اس کیس کو زیادہ کھینچنے کی ضرورت نہیں ہے، ثبوت مانگ لیے ہیں تو نیب غائب ہے۔