ورم اور تکسیدی تناؤ دونوں ایسے عوامل ہیں جن کی سطح میں کووڈ 19 سے متاثر ہونے پر بڑھ جاتی ہے۔
کووڈ 19 سے غذائی عادات پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں کیونکہ اس کے باعث کھانے کی خواہش کم وجاتی ہے جبکہ آئسولین کے باعث غذائیت سے بھرپور خوراک تک رسائی بھی محدود ہوسکتی ہے۔
غذا اور اس کے اجزا مدافعتی صحت کو معاونت فراہم کرتے ہیں اگر آپ کووڈ 19 سے متاثر ہیں تو ایسی غذاؤں کا استعمال کریں جو اینٹی آکسائیڈنٹ اور ورم کش خصوصیات کی حامل ہوں۔
ابھی ایسے ٹھوس کلینکل شواہد تو موجود نہیں کہ غذائیں کووڈ سے صحتیابی کے لیے بہت زیادہ مددگار ثابت ہوتی ہیں مگر ان کو آزمانے میں کوئی نقصان بھی نہیں۔
تو ایسی غذاؤں کے بارے میں جانیں جو کووڈ کے مریضوں یا اس سے ریکور ہونے والوں کے لیے ممکنہ طور پر فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہیں۔
وٹامن ڈی
وٹامن ڈی اور کووڈ 9 کے درمیان تعلق کے درمیان کافی بات کی جاتی ہے۔
وٹامن ڈی ورم کش خصوصیات سے لیس ہوتا ہے اور جسم یں ایس ٹو نامی پروٹین ریسیپٹر میں بلدنے والے جز کا کام کرتا ہے۔
کورونا وائرس اسی ریسیپٹر کو جکڑ کر خلیات میں داخلے کا راستہ بناتا ہے مگر ان ریسیپٹرز اور وٹامن ڈی کا باہمی تعلق ممکنہ طور پر وائرس کو انہیں جکڑنے سے روک سکتا ہے اور بیماری کی پیچیدگیوں کا خطرہ کم ہوسکتا ہے۔
وٹامن ڈی متاثرہ ٹشوز کی بحالی اور تحفظ فراہم کرنے کا کردار بھی ادا کرتا ہے بالخصوص پھیپھڑوں کے لیے۔
اوسطاً لوگ سورج کی روشنی سے دن بھر کی ضرورت کے مطابق وٹامن ڈی کے 80 فیصد جبکہ خوراک سے 20 فیصد حصے کو حاصل کرتے ہیں۔
مگر کووڈ کے باعث آئسولیشن میں ہونے پر وٹامن ڈٰ سے بھرپور غذا کا استعمال کرنا مفید ہوسکتا ہے جبکہ سپلیمنٹس کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر نہ کریں۔
مچھلی کا تیل، مچھلی، انڈے کی زردی اور فورٹیفائیڈ جوس وٹامن ڈٰ کے حصول کا اچھا ذریعہ ہیں۔
کیروٹینز اور وٹامن اے
کیروٹینز اینٹی آکسائیڈنٹس ہوتے ہیں جبکہ وٹامن اے بھی اسی کی ایک قسم ہے جو ورم کش ہوتا ہے اور تحقیق میں ثابگت ہوتا ہے کہ نمونیا اور نظام تنفس کے امراض سے لڑنے میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔
وٹامن اے سے ورم اور تکسیدی تناؤ بھی کم ہوتا ہے اور مدافعتی ردعل طاقتور ہوتا ہے جس سے بیماری کی شدت میں ممکنہ کمی آسکتی ہے۔
محققین کے خیال میں یہ وٹامن ڈی کی طرح ایس ٹو ریسیپٹرز کو بھی تحفظ فراہم کرتا ہے مگر اس حوالے سے ٹھوس شواہد موجود نہیں۔
وٹامن اے کے حصول کے لیے گائے کی کلیجی، چکن کی کلیجی، پنیر، شکرقندی، گاجر وغیرہ مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
زنک
زنک کی کمی کو بھی بیماریوں کے خطرے میں اضافے اور کووڈ کی سنگین پیچیدگیوں سے جوڑا جاتا ہے۔
زنک ایک اہم ترین غذائی منرل ہے جو ورم کش اور اینٹی آکسائیڈنٹ خصوصیات کے باعث امراض قلب کا خطرہ کم کرتا ہے، بینائی کی صحت کو بہتر اور مدافعتی صحت کے لیے لازمی ہے۔
کووڈ کے مریضوں میں زنک سے بیکٹریل انفیکشن اور ایس 2 ریسیپٹرز کی سرگرمیوں میں کمی آسکتی ہے جبکہ پھیپھڑوں کے ٹشوز کو بھی تحفظ مل سکتا ہے۔
گائے کا قیمہ، ڈارک چاکلیٹ، کاجو، کدو کے پیج اور دالیں اس کے حصول کا اچھا ذریعہ ہیں۔
اومیگا تھری فیٹی ایسڈز
یہ فیٹی ایسڈز ورم کش ہونے کے باعث دماغ، دل اور جوڑوں کی صحت کے لیے مفید ہوتے ہیں۔
ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ ان سے کووڈ 19 کے مریضوں کی جلد صحتیابی میں مدد مل سکتی ہے مگر اس حوالے سے ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سے ورم کم ہوتا ہے جو کووڈ کے مریضوں میں اس بیماری کی شدت کو بڑھانے والا ایک اہم عنصر ہے۔
اسی طرح یہ مزاج، ذہنی بے چینی اور ڈپریشن پر بھی اثرات مرتب کرتے ہیں۔
اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کے حصول کے لیے مچھلی کا تیل، السی کے بیج، سویا بین، اخروٹ اور مچھلی کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
وٹامن سی
وٹامن سی ایک اینٹی آکسائیڈنٹ وٹامن ہے جو ہر عمر کے افرد کی مدافعتی صحت کو معاونت فراہم کرتا ہے۔
جانورں اور انسانوں پر ہونے والی تحقیق میں دریافت کیا گیا ہے کہ وٹامن سی ممکنہ طور پر تکسیدی تناؤ میں کمی اور امراض قلب کا خطرہ کم کرسکتا ہے، جبکہ عام نزلہ زکام سے صحتیابی میں بھی مددگار ہوسکتا ہے۔