پاکستان

رواں سال میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں 5 ہزار 873 نشستیں خالی رہ گئیں

سندھ میں ایک ہزار 566، پنجاب میں ایک ہزار 331، بلوچستان میں 72، اسلام آباد میں 58 اور آزاد کشمیر میں 51 نشستیں خالی ہیں، رپورٹ

رواں سال ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ سرکاری اور نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں 28 فیصد سے زائد یعنی تقریباً 5 ہزار 873 نشستیں خالی رہ گئیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس صورتحال کے پیش نظر پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) نے 22-2021 کے سیشن کے لیے خالی نشستوں کو پُر کرنے کے لیے ایک خصوصی پالیسی کی منظوری دی ہے۔

پالیسی کے تحت جن کالجز نے داخلہ حاصل کرنے والے طلبہ کی فہرستیں اپ لوڈ نہیں کی ہیں انہیں 18 فروری تک اسے اپ لوڈ کرنے کی اجازت ہوگی۔

18 فروری کے بعد پی ایم سی یہ خالی نشستیں ان اہل طلبہ کو دے گا جنہیں داخلہ نہیں ملا، 28 فروری تک تمام داخلے مکمل ہونے کو یقینی بنانے کے لیے میرٹ کے عین مطابق یک وقتی تقرری کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ایم اے کا حکومت سے میڈیکل کالجز کا داخلہ امتحان دوبارہ لینے کا مطالبہ

ڈان اخبار کے پاس دستیاب دستاویز کے مطابق سندھ میں ایک ہزار 566، پنجاب میں ایک ہزار 331، بلوچستان میں 72، اسلام آباد میں 58 اور آزاد جموں و کشمیر میں 51 نشستیں خالی ہیں۔

پی ایم سی نے گزشتہ سال سرکاری اور نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کو میڈیکل اینڈ ڈینٹل انڈرگریجویٹ ایجوکیشن (ایڈمیشن، کریکولم اینڈ کنڈکٹ) ریگولیشنز 2021 کے ذریعے سیشن 2021-22 کے داخلوں کے عمل، دورانیے اور انعقاد کے طریقہ کار کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔

ریگولیشنز کے مطابق پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر کے کالجز کو داخلوں کے لیے طے شدہ دورانیے پر سختی سے عملدرآمد کرنا تھا، اور شائع شدہ اور اعلان کردہ شیڈول کے مطابق پی ایم سی پورٹل پر داخلہ حاصل کرنے والے طلبہ کی فہرست اپ لوڈ کرنی تھی۔

مزید پڑھیں: میڈیکل کالجز میں داخلوں کیلئے ملک میں ایک ساتھ انٹری ٹیسٹ لینے کا فیصلہ

کالجز کو بار بار مطلع کیا گیا، یاد دہانی کروائی گئی اور مدت سے متعلق اپ ڈیٹ کیا گیا جو انہیں براہ راست بتائی گئی تھیں اور باقاعدہ اعلان کیا گیا تھا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ طے شدہ مدت کے مطابق داخلہ کے عمل کو مکمل کیا جا سکے۔

پی ایم سی کی جانب سے پبلک اور پرائیویٹ میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کو طلبہ کو سہولت فراہم کرنے کے لیے مقررہ مدت کے مطابق عملدرآمد کرنے کی متعدد وارننگز جاری کیے جانے کے باوجود22-2021 کے داخلوں کے عمل کے اختتام تک 5 ہزار 873 (28.31 فیصد) نشستیں خالی رہیں۔

نجی اور سرکاری ڈینٹل کالجز میں دستیاب 3 ہزار 682 نشستوں میں سے ایک ہزار 936 (52.6 فیصد) نشستیں داخلوں کی آخری تاریخ تک خالی رہیں جبکہ سرکاری اور نجی میڈیکل کالجوں میں 17 ہزار 65 نشستوں میں سے 3 ہزار 937 (23.07 فیصد) نشستیں خالی رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: میڈیکل کالجز میں داخلے کیلئے انٹری ٹیسٹ 30 اگست سے ہوں گے

بظاہر میڈیکل کالجوں میں خالی نشستوں میں سے 78 فیصد (3 ہزار 78 نشستیں) سرکاری میڈیکل کالجوں کی ہیں اور سرکاری ڈینٹل کالجوں میں 47 فیصد (917) نشستیں داخلے کی آخری تاریخ کی پابندی نہ کرنے کی وجہ سے خالی رہیں۔

15 فروری کو میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے میٹنگ کی اور خالی نشستوں کی صورتحال کا جائزہ لیا اور کالجز سے مشاورت کی۔

کونسل نے متفقہ طور پر منظوری دی کہ ہر نجی اور سرکاری میڈیکل اور ڈینٹل کالج کی جانب سے اپ لوڈ کردہ فہرستوں کا جائزہ لینے اور طلبہ کی کسی بھی شکایت کا ازالہ کرنے کے بعد خالی رہ جانے والی نشستوں پر داخلے خالی نشستوں کی پالیسی کے تحت کیے جائیں گے۔

پیٹرول کی قیمت میں اضافہ: مہنگائی کی نئی لہر کے اثرات ظاہر ہونا شروع

اہلیہ کے ہمراہ ویڈیو شیئر کرنے پر عامر لیاقت کو تنقید کا سامنا

امریکا کے پاس پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، ٹام ویسٹ