پاکستان

میاں چنوں واقعہ: قتل کے الزام میں مزید 10 مرکزی ملزمان گرفتار

حالیہ گرفتاریوں کے بعد زیر حراست ملزمان کی تعداد 112 ہوگئی ہے جن میں 31 مرکزی ملزمان ہیں، پنجاب پولیس
|

پنجاب پولیس نے صوبے کے ضلع خانیوال کے گاؤں میں توہین مذہب کے الزام میں ایک شخص کو قتل کرنے کے الزام میں مزید 10 مرکزی ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

ترجمان پنجاب پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق حالیہ گرفتاریوں کے بعد زیر حراست ملزمان کی تعداد 112 ہوگئی ہے جن میں 31 مرکزی ملزمان ہیں۔

مزید پڑھیں: میاں چنوں واقعہ: مقتول شخص 17 سال سے ذہنی بیمار تھے، بھائی کا دعویٰ

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ گرفتاریاں مختلف مقامات پر چھاپوں کے دوران کی گئیں۔

وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے واقعے کا نوٹس لینے کے بعد ابتدائی طور پر پولیس نے 85 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا تھا جبکہ پیر کو مزید چھ گرفتاریاں کی گئی تھیں۔

پولیس کے بیان میں کہا گیا کہ تمام گرفتار ملزمان کو منگل کو ملتان میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

دریں اثنا پنجاب کے آئی جی پی نے ملتان کے آر پی او اور خانیوال کے ڈی پی او (ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر) کو مقدمے کی تحقیقات کی ذاتی طور پر نگرانی کرنے کی ہدایت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہجوم کے ہاتھوں تشدد سے قتل کے واقعات کو نہایت سختی سے کچلیں گے، وزیراعظم

یاد رہے کہ خانیوال کے جنگل ڈیرہ گاؤں میں ہفتے کے روز قرآن پاک کی مبینہ بے حرمتی پر ایک ادھیڑ عمر شخص کو ہجوم نے پتھر مار مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

واقعے کی ایف آئی آر کے مطابق پولیس افسر منور حسین کی شکایت پر تلمبہ پولیس اسٹیشن میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 148، 149، 186، 302 اور 353 کے ساتھ ساتھ انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7 کے تحت درج کی گئی تھی۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ جب پولیس اہلکار گاؤں پہنچے تو وہاں قرآن پاک جلانے کے الزام میں ایک شخص کو رسیوں سے بندھا ہوا پایا جسے ہجوم نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ پولیس نے ہجوم کو قائل کرنے کی بہت کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا، انہوں نے مزید کہا کہ 33 شناخت شدہ مشتبہ افراد اور تقریباً 200 سے 300 دیگر افراد نے بالآخر اس شخص کو سلاخوں، لاٹھیوں اور اینٹوں سے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا۔

مزید پڑھیں: میاں چنوں واقعہ: مرکزی ملزم سمیت 62 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، طاہر اشرفی

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ملزمان نے لاش کو ایک درخت سے لٹکا دیا جس سے خوف و ہراس پھیل گیا، لاش کو کافی کوششوں کے بعد برآمد کیا گیا اور پوسٹ مارٹم کے لیے لے جایا گیا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ پولیس افسران کو بھی مشتبہ افراد نے تشدد کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے ایک سب انسپکٹر زخمی ہوا اور اسے طبی امداد کی ضرورت ہے۔

'کراچی کو جس موقع سے فائدہ اٹھانا تھا اسی موقع سے نقصان اٹھا لیا'

صحت کارڈ پر جتنا خرچہ ہوا اس میں کتنے اسپتال بن سکتے تھے؟

اب ٹوئٹر صارف آسکر کے نئے فین فیورٹ ایوارڈ کیلئے ووٹ ڈال سکتے ہیں