صحت

خون کی کمی دور کرنے کے لیے ان غذاؤں کا استعمال عادت بنالیں

متعدد غذاؤں اور طرز زندگی کی تبدیلیوں کے ذریعے جسم میں خون کے سرخ خلیات کی مقدار کو بڑھایا جاسکتا ہے۔

جسم میں خون کے سرخ خلیات کی کمی کا سامنا ہو تو یہ انیمیا کا عارضہ ہوتا ہے جس کی متعدد علامات اور پیچیدگیاں ہوسکتی ہیں۔

مگر اچھی خبر یہ ہے کہ متعدد غذاؤں اور طرز زندگی کی تبدیلیوں کے ذریعے جسم میں خون کے سرخ خلیات کی مقدار کو بڑھایا جاسکتا ہے، مگر علامات کا تسلسل برقرار رہے تو بہتر ہے کہ معالج سے رجوع کرلیں۔

علامات

خون کے سرخ خلیات کی کمی کی عام علامات میں تھکاوٹ، سر چکرانا، سانس لینے میں مشکلات اور دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھ جانا ہے۔

اگر انیمیا کا علاج نہ کرایا جائے تو یہ سنگین پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے۔

وجوہات

خون کے سرخ خلیات میں کمی کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں جیسے خون میں آئرن کی سطح میں کمی، کینسر، کینسر کا علاج، گردوں کے دائمی امراض، جریان خون اور کسی عضو کے افعال فیل ہونا وغٰرہ۔،

غذائی اجزا کی کمی کے نتیجے میں بھی اس کا سامنا ہوسکتا ہے۔

کن افراد میں اس کا امکان زیادہ ہوتا ہے؟

حاملہ خواتین، 60 سال سے زائد عمر کے افراد، بچوں اور خون پتلا کرنے کی ادویات استعمال کرنے والے افراد میں اس کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

غذائیں

اکثر ان خلیات کی تعداد میں کمی کسی فرد کی غذا میں ضروری غذائی اجزا کی کمی ہوتی ہے۔

آئرن

آئرن کی کمی انیمیا کی سب سے عام قسم ہے، جسم آئرن کو ہیموگلوبن بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے جو خون کے خلیات میں آکسیجن کو محفوظ کرتا ہے۔

آئرن کی کمی کے باعث یہ خلیات مرنے لگتے ہیں یا جسم میں آکسیجن پہنچانے کے قابل نہیں رہتے۔

پالک، چنے، آلو، سفید بیج، دالیں، فورٹیفائیڈ سریلز، کلیجی، ٹونا اور مچھلی آئرن کے حصول کا اچھا ذریعہ ہیں۔

وٹامن بی 12

وٹامن بی 12 دماغی افعال کے لیے اہم ہوتا ہے اور خون کے نئے سرخ خلیات بنانے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔

اس وٹامن کی کمی اس مسئلے کو بڑھانے کا باعث بھی بنتی ہے۔

وٹامن بی 12 سرخ گوشت، مچھلی، دودھ یا اسے بنی مصنوعات میں موجود ہوتا ہے۔

وٹامن بی 9

اس وٹامن کو لوگ فولک ایسڈ یا فولیٹ کے ناموں سے زیادہ جانتے ہیں جو اعصابی نظام کے ساتھ ساتھ جسم میں نئے خلیات بننے کے عمل میں مدد فراہم کرتا ہے۔

اس کی کمی دور کرنے کے لیے گائے کی کلیجی، سبز پتوں والی سبزیاں جیسے پالک اور ساگ، مالٹے یا اس کا جوس، مونگ پھلی، لوبیا اور اناج سے مدد لی جاسکتی ہے۔

وٹامن سی

ویسے تو یہ براہ راست راست ان خلیات پر اثرانداز نہیں ہوتا مگر یہ جسم کو زیادہ آئرن جذب کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے اور آئرن جسم کی خون کے سرخ خلیات بنانے کی صلاحٰت کو بڑھاتا ہے۔

وٹامن سی کے حصول کے لیے کیوی فروٹ، سرخ اور سبز مرچیں، بروکولی، اسٹرابیری، ٹماٹر، گریپ فروٹ اور ٹماٹر کا استعمال زیادہ کرنا چاہیے۔

کاپر

کاپر وہ اہم منرل ہے جو جسم کو خون میں موجود آئرن کو استعمال کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے، اگر کسی میں اس کی کمی ہو تو جسم کے لیے آئرن کو درست طریقے سے استعمال کرنا آسان نہیں ہوتا۔

یہ منرل کاجو، سورج مکھی کے پل، تل، آلو، مشروم، ایوو کیڈو، چنوں، گائے کی کلیجی وغیرہ میں کافی مقدار میں ہوتا ہے۔

وٹامن اے

وٹامن اے بھی ان خلیات کے لیے ضروری ہوتا ہے کیونکہ یہ جسم کو آئرن زیادہ بہتر طریقے سے استعمال کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

وٹامن اے کے حصول کے لیے شکرقندی، گاجروں، سبز پتوں والی سبزیوں، بروکولی، کدو، خوبانی، آم، خربوزے، مچھلی کا تیل، گائے کی کلیجی اور مچھلی کھانا فائدہ مند ہوسکتا ہے۔

طرز زندگی کی تبدیلیاں

طرز زندگی کی تبدیلیوں سے بھی خون کی کمی کے مسئلے پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔

ورزش

معتدل ورزش سے ہر فرد کو فائدہ ہوتا ہے مگر یہ خون کے سرخ خلیات بننے کے عمل لیے بہت اہم ہے۔

زیادہ سخت ورزش کرنے کا وقت نہیں یا ہمت نہیں تو سیڑھیاں چڑھنے، چہل قدمی یا گھر کے کام سے بھی کافی حد تک فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

خون کے عام عارضے انیمیا کی عام علامات

وہ غذا جس کا استعمال نہ کرنا گنج پن کا شکار بنادے

جسم میں فولک ایسڈ کی کمی سے ظاہر ہونے والی علامات