غیر ملکی ایئرلائنز کو اندرون ملک روٹس استعمال کی اجازت نہ دینےکی اپیل
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) نے وزیر اعظم سے درخواست کی ہے کہ وہ غیر ملکی فضائی کمپنیوں کو اندرون ملک پرواز کے حقوق دینے کے مبینہ اقدام پر نظر ثانی کریں کیونکہ اس سے پہلے ہی بقا کے لیے جدوجہد کرنے والی ملکی ایئر لائنز پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کو لکھے گئے خط میں پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ارشد ملک نے ان کی توجہ حالیہ خبروں کی جانب مبذول کرائی جن کے مطابق پاکستان نے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے اقدام کے تحت ایک غیر ملکی فضائی کمپنی کو اندرون ملک پرواز کے حقوق میں توسیع دی ہے۔
سربراہ پی آئی اے نے کہا کہ اس طرح کا فیصلہ پہلے ہی مسائل کا شکار ہوابازی کی ملکی صنعت کے لیے نقصان دہ ہوگا اور طویل مدت میں ملک پر اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کی بحالی کے لیے منصوبے کی منظوری
خبر کے مطابق ارشد ملک نے کہا ایک قومی ائیر لائن نے ایک غیر ملکی فضائی کمپنی ’ایئر عربیہ‘ کے ساتھ معاہدہ کیا ہے، جس کے تحت مذکورہ غیر ملکی کمپنی پاکستان میں پروازیں اڑانے کی اہل ہو گی۔
ارشد ملک کے مطابق غیر ملکی کمپنیاں اس طرح مقامی مارکیٹ پر قبضہ کر لے گی اور اس سے ملک کی ایوی ایشن پالیسی بےاثر ہوجائے گی جس کے تحت ائیر عربیہ کو پاکستان میں کام کرنے کے مزید حقوق دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیرین ایئر اور ایئر سیال نے پی آئی اے سے اس معاملے کو اعلیٰ سطح پر اٹھانے کی اپیل کی ہے تاکہ حکومت کو مبینہ اقدام کے قومی ایئر لائنز پر حقیقی اثرات سے آگاہ کیا جائے۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے کا 150 'مشکوک لائسنس' والے پائلٹس کو کام سے روکنے کا فیصلہ
سربراہ پی آئی اے نے کہا کہ تمام ملکی فضائی کمپنیوں کے سربراہان مشترکہ بریفنگ میں ان کے ساتھ اس مسئلے پر بات کرنے کے خواہشمند ہیں۔
سینیٹر سلیم مانڈی والا کی تنقید
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے ملکی ایئرلائنز کی حالت زار پر سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کی بے حسی پر تنقید کی ہے اور انہیں وہی سہولیات اور خدمات دینے کا مطالبہ کیا ہے جو غیر ملکی ایئرلائنز کو حاصل ہیں۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ملک کی نجی ایئرلائنز کے حوالے سے سی اے اے کی پالیسی پر بہت سے سوالات اٹھ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملکی ایئرلائنز اور غیر ملکی ایئرلائنز کے ساتھ سلوک میں فرق بالکل واضح ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کا بچت کیلئے ملازمین کی تعداد میں کمی کا فیصلہ
سلیم مانڈوی والا نے مزید کہا کہ ہمیں اپنی خودمختاری اور فضائی حدود کی حفاظت کرنی چاہیے، ہمیں بین الاقوامی فضائی کمپنیوں کو تقویت دینے کے بجائے اپنی ملکی ایئر لائنز کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی اے اے کو غیر ملکی ایئرلائنز کو مقامی کمپنیوں کے لائسنس کا غلط استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایمریٹس ایئر لائنز کراچی کے لیے روزانہ 5 پروازیں چلاتی ہے جبکہ پی آئی اے کی اس روٹ پر روزانہ کوئی پرواز نہیں ہے۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ نجی ایئر لائنز کے خدشات کو فوری طور پر دور کیا جانا چاہیے۔
مزید پڑھیں: 2020 میں پی آئی اے کا آپریشنل خسارہ کم ہوکر 68 کروڑ روپے رہ گیا
ایئر عربیہ اور لیکسن گروپ نے گزشتہ سال ستمبر میں پاکستان کی سب سے نئی ایئرلائن ’فلائی جناح‘ شروع کرنے کے لیے ایک مشترکہ منصوبہ بنایا تھا۔
اس مجوزہ منصوبے کا مقصد پاکستان سے اندرون ملک اور انٹرنیشنل روٹس پر سفر کے لیےکم لاگت کی مسافر ایئر لائن کا قیام تھا۔
فلائی جناح کمپنی ابتدائی طور پر کراچی میں قائم ہوگی اور ملک بھر میں ڈومیسٹک روٹس پر پروازوں کی سہولت فراہم کرے گی، یہ کمپنی انٹرنیشنل روٹس کو اپنے نیٹ ورک میں بتدریج شامل کرے گی۔