اسلام آباد ہائیکورٹ: پی ٹی آئی امیدوار عمر امین گنڈا پور کی نااہلی کالعدم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور کے بھائی عمر امین گنڈاپور کی نااہلی کو کالعدم قرار دے دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں عمر امین گنڈا پور اور علی امین گنڈا پور کی جانب سے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے ڈیرہ اسمٰعیل خان کے میئر شپ کے الیکشن کے لیے پی ٹی آئی کے امیدوار عمر امین گنڈاپور کو انتخاب میں حصہ لینے کے لیے اہل قرار دیا تاہم وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کے خلاف الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا۔
یہ بھی پڑھیں: ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر علی امین گنڈاپور کے بھائی نااہل قرار
سماعت کے دوران عدالت نے کامران مرتضیٰ سے سوال کیا کہ کیا الزام یہ تھا کہ وفاقی وزیر عمر امین کے لیے مہم چلا رہے تھے جو خلاف قانون ہے، جس پر کامران مرتضٰی نے جواب دیا کہ ’جی ہاں، وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کے خلاف شکایت تھی اور ان پر جرمانہ عائد کیا گیا تھا‘۔
اس پر عدالت نے سوال کیا کہ اگر وفاقی وزیر کو جرمانہ کیا گیا تھا تو امیدوار کو کس وجہ سے نااہل کیا گیا؟
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: عمر امین گنڈاپور کی نااہلی کا نوٹس معطل
کامران مرتضیٰ نے عدالت کو بتایا کہ ’میں اس مقدمے میں فریق ہوں کیونکہ میں نے علی امین گنڈاپور کے خلاف درخواست دی تھی‘ ۔
عدالت نے کہا کہ جو آپ بتارہے ہیں اس بنیاد پر تو آپ امیدوار کو نااہل نہیں کرسکتے، الیکشن کمیشن کے جرمانے کا حکم دکھائیں اور اس دوران عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل پر اظہار برہمی بھی کیا۔
الیکشن کمیشن کے وکیل سے عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے کسی سیاسی جماعت کو نوٹس دیا، آپ نے کسی سیاسی جماعت کے خلاف کارروائی کی ہو تو ریکارڈ دکھائیں۔
عدالت نے کہا کہ جب تک بہت ہی زیادہ خلاف ورزیاں نہ ہوں الیکشن ہونے چاہئیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمرامین گنڈاپور کی نااہلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے، فواد چوہدری
خیال رہے کہ 7 فروری کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وفاقی وزیر برائے امورِ کشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈاپور کے بھائی اور خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان سے بلدیاتی امیدوار عمر امین گنڈاپور کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نااہل قرار دے دیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور کو عوامی اجتماعات سے خطاب سے روک دیا تھا۔
تاہم 2 روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈیرہ اسمٰعیل خان سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے رہنما عمر امین گنڈاپور کی نااہلی کا حکم معطل کر دیا تھا۔
پس منظر
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے 28 جنوری کو منعقدہ اجلاس میں علی امین گنڈا پور کی جانب سے بار بار ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا نوٹس لیا گیا تھا اور انہیں اپنی پوزیشن کی وضاحت کے لیے یکم فروری کو طلب کیا تھا۔
گزشتہ ہفتے ای سی پی نے حکمران جماعت کےرہنما اور وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور کو خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے دوران ضلع بدر کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔
خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات کے دوران وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور کے خلاف الیکشن کمیشن کا یہ پہلا اقدام نہیں تھا بلکہ پہلے مرحلے کے دوران دسمبر میں الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے پر علی امین گنڈاپور پر 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر الیکشن کمیشن نے علی امین گنڈاپور پر پابندی لگا دی
ای سی پی کو بتایا گیا تھا کہ علی امین گنڈاپور کے بھائی عمر امین گنڈا پور 13 فروری کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے لیے ڈیرہ اسٰمعیل خان کے میئر کے لیے امیدوار تھے۔
5 دسمبر کو علی امین گنڈاپور نے مہم میں حصہ لے کر اور علاقے میں ترقیاتی اسکیموں کا اعلان کرکے انتخابی ضابطہ کی خلاف ورزی کی۔
بعد میں ای سی پی نے خلاف ورزی پر علی امین گنڈاپور پر 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا: وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور کو ضلع بدر کرنے کا حکم
الیکشن کمیشن نے علی امین گنڈا پور کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ضابطہ اخلاق کی دوبارہ خلاف ورزی کی صورت میں نااہلی کی کارروائی بھی شروع ہوسکتی ہے۔
15 دسمبر کو علی امین گنڈاپور نے ڈیرہ اسمٰعیل خان میں ایک بار پھر عوامی جلسے سے خطاب کیا تھا۔
وفاقی وزیر کی جانب سے انتخابی قواعد کی مسلسل خلاف ورزیوں کے پیش نظر ای سی پی نے علی امین گنڈاپور اور ان کے بھائی کو نوٹس جاری کیا تھا اور اس کیس کی سماعت کے لیے یکم فروری کی تاریخ مقرر کی تھی۔