پاکستان

سندھ ہائیکورٹ نے نوکوٹ ریپ واقعے پر پولیس افسران کو طلب کرلیا

عدالت نے نوکوٹ کے قریب گاؤں میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے افسران سے رپورٹ طلب کی۔

سندھ ہائی کورٹ (ایس ایچ سی) نے میرپورخاص کے سینئر پولیس حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ 6 فروری کو نوکوٹ کے علاقے میں دو خواتین کے ساتھ پیش آنے والے گینگ ریپ واقعے کی تفصیلی رپورٹ کے ساتھ چیف جسٹس کے سامنے پیش ہوں۔

سندھ ہائی کورٹ کے رجسٹرار عبدالرزاق نے پولیس حکام کو جاری کردہ ایک خط کے ذریعے نوکوٹ کے قریب ایک گاؤں میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ طلب کی۔

عدالت نے میرپورخاص کے ڈی آئی جی اور ایس ایس پی کو ہدایت کی کہ وہ 15 فروری کو سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ کے سامنے ذاتی حیثیت میں پیش ہوں اور گینگ ریپ کیس میں اب تک کی گئی کارروائی کی تفصیلات بھی فراہم کریں۔

یہ بھی پڑھیں:میرپورخاص: بدلے کی غرض سے اغوا کی گئی نوعمر لڑکیوں کا ریپ

میڈیا رپورٹس کے مطابق راجپوت برادری کی ایک خاتون اور نوعمر لڑکی کو 6 فروری کو تونگری برادری سے تعلق رکھنے والے 20 کے قریب افراد نے اغوا کیا اور اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

اطلاعات کے مطابق ایس ایس پی اسد چوہدری نے نفیس نگر پولیس چوکی کے انچارج گلزار علی تونگری کو فوری طور پر معطل کر دیا ہے اور ان کے خلاف خواتین کو اغوا کے بعد اپنے گھر میں رکھنے کے الزامات پر محکمہ جاتی انکوائری کا حکم دیا ہے۔

دوسری جانب دو ملزمان حیات تونگری اور بدھو تونگری بدھ کے روز ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میرپورخاص سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

واقعے کا پس منظر

خیال رہے کہ نوکوٹ قصبے میں دو نوجوان خواتین کو مبینہ طور پر ان کے گھر پر حملہ کرنے اور توڑ پھوڑ کے بعد اغوا کرنے کے الزام میں 20 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

جن میں سے پیر کے روز 20 میں سے 3 ملزمان کو مقامی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:سندھ: 'ریپ' کے ملزمان کی مبینہ بلیک میلنگ پر لڑکی کی خودکشی

خواتین میں سے ایک کی عمر 19 سال اور دوسری 14 سال ہے جنہوں نے 20 مشتبہ افراد میں سے کچھ پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے ایک گھر انہیں کئی گھنٹوں تک رکھ کر گینگ ریپ کا نشانہ بنایا، جس کے بعد پولیس نے چھاپہ مار کر انہیں بازیاب کرایا تھا۔

اس ضمن میں منگل کو مزید 9 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ دیگر کی تلاش میں چھاپے مارے گئے تھے، کیس میں نامزد تمام افراد کا تعلق نوکوٹ ٹاؤن کے حنیف راجپوت گاؤں میں رہنے والے تونگری قبیلے سے ہے۔

حقائق سے معلوم ہوا کہ علاقے کے تونگری اور راجپوت قبیلے کے درمیان ایک لڑکا لڑکی کی پسند کی شادی کرنے پر تقریباً ایک ہفتے سے کشیدگی پائی جارہی تھی، مذکورہ جوڑا تونگری قبیلے کے غضب سے بچنے کے لیے روپوش ہوگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:کشمور میں ماں اور بیٹی کا ’ریپ‘، عوام میں شدید غم و غصہ

پولیس نے بتایا تھا کہ اتوار کے روز تونگری قبیلے کے تقریباً 2 درجن افراد میں سے کچھ آتشیں اسلحہ لے کر نفیس نگر میں راجپوت خاندان کے گھر میں گھس گئے اور فرنیچر اور سامان کی توڑ پھوڑ کرنے کے بعد 2 خواتین کو اغوا کر لیا۔

خواتین کے اہل خانہ کا دعویٰ تھا کہ حملہ آور ان کے گھر سے نقدی اور قیمتی سامان بھی لے گئے۔

متاثرہ افراد کو اگلے روز گاؤں کے اندر حیات تونگری نامی ایک کے گھر پر چھاپہ مار کر بازیاب کرایا گیا جس کے لیے راجپوت برادری کے کئی سو مشتعل افراد نوکوٹ میرپورخاص روڈ پر احتجاجی دھرنا بھی دیا تھا۔

دونوں لڑکیوں میں سے بڑی عمر کی ایک لڑکی شادی شدہ تھی جس نے پولیس کو بتایا تھا کہ کئی اغوا کاروں نے انہیں گھر میں مجرمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں: خیرپور: 7 سالہ بچی کے ریپ اور قتل کے مقدمے میں 9 مشتبہ افراد گرفتار

بعدازاں میرپورخاص کے پولیس افسران سے ملاقات میں دونوں خواتین نے اپنے ساتھ پیش آئے ظلم کے بارے میں بتایا تھا اور نفیس نگر پولیس چوکی کے انچارج اے ایس آئی گلزار تنگری پر اغوا کاروں کے ساتھ ملی بھگت کا الزام لگایا تھا۔

انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ اغوا کار انہیں دوسرے (حیات تنگری کے) گھر منتقل کرنے سے پہلے پہلے اے ایس آئی کی رہائش گاہ پر لے گئےتھے، ساتھ ہی انہوں نے مبینہ زیادتی کرنے والوں کے نام بھی بتائے تھے۔

ملک میں غربت کی بڑی وجہ ملک میں 2 خاندانوں کی حکمرانی ہے، وزیر اعظم

سام سنگ کی طاقتور ترین فونز پر مشتمل گلیکسی ایس 22 سیریز متعارف

خاتون ہاؤس افسر کا یونیورسٹی اہلکاروں پر ہراسانی، قتل کی کوشش کا الزام