غیرقانونی تعمیرات، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی حکام کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم
سندھ ہائی کورٹ نے بلڈرز اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے بعض حکام کے خلاف لیاری میں غیر قانونی اور بلا اجازت تعمیرات پر مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی زیر صدارت عدالت عالیہ کے دو رکنی بینچ نے ایس بی سی اے حکام کی پہلے دیے گئے احکامات کے باوجود غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ٹھوس اقدامات نہ اٹھانے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔
بینچ نے کہا کہ ریکارڈ سے یہ بات صاف ظاہر ہے کہ ایس بی سی اے حکام کی ملی بھگت کے بغیر متعلقہ عمارت کو غیر قانونی طور پر تعمیر نہیں کیا جاسکتا۔
بینچ نے ایس بی سی اے کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) کو احکامات جاری کیے کہ ایس بی سی اے کے اہلکار جو غیر منظور شدہ بلڈنگ کی تعمیر کی اجازت دینے میں ملوث ہیں، ان کے اور بلڈرز کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔
ڈی جی کو کہا گیا کہ احکامات پر عمل کرکے 30 دن میں اس کی رپورٹ جمع کروائی جائے اور خبردار کیا گیا ہے کہ 14 مارچ تک رپورٹ جمع نہ کروانے کی صورت میں انہیں طلب کیا جاسکتا ہے۔
2018 میں آگرہ تاج کالونی میں ایک کثیرالمنزلہ عمارت کی تعمیر کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ پہلا فیصلہ مارچ 2018 میں جاری کیا گیا جبکہ مکمل فیصلہ بھی پچھلی مہینے دیا جاچکا ہے جس میں ایس بی سی اے کو ہدایات دی گئی تھیں کہ مذکوہ پلاٹ پر تعمیرات منظور شدہ بلڈنگ پلان اور کراچی بلڈنگز اینڈ ٹاؤن پلاننگ ریگولیشنز 2002 کے مطابق یقینی بنائے۔
بینچ نے مزید کہا کہ 2018 میں نظیر کو ہدایات دی گئی تھیں کہ متعلقہ پراپرٹی کا معائنہ کرکے اس کی رپورٹ مئی 2018 میں جمع کرائی جائے۔
مزید بتایا گیا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر لیاری جعفر امام صدیقی کی جانب سے مئی 2018 میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں خاص طور پر ذکر کیا گیا ہے کہ متعلقہ بلڈنگ کو ایس بی سی اے کی جانب سے تعمیرات کی منظوری نہیں دی گئی۔
اس کے بعد بینچ نے نوٹ کیا کہ چھ منزلہ عمارت جس کی ساتویں منزل کو بھی جزوی طور پر بنایا جاچکا ہے، عدالتی احکامات کے باوجود ایس بی سی اے نے ٹھوس اقدامات نہیں کیے۔
قبل ازیں بینچ نے کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی کو بھی متعلقہ بلڈنگ میں بجلی اور گیس کنکشن دینے سے منع کیا اور لیاری ٹاؤن کے سب رجسٹرار کو ایس بی سی اے کی جانب سے تکمیل شدہ سرٹیفیکٹ کے بغیر بلڈنگ کے کسی بھی حصے کو رجسٹر نہ کرنے کے احکامات دیئے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ کثیر المنزلہ بلڈنگ منظور شدہ بلڈنگ پلان کے بغیر تعمیر کی جارہی ہے اور بلڈرز نے زیر تعمیر عمارت کے پورشنز کو فروخت کرنا بھی شروع کر دیا ہے۔
سیکریٹری لوکل بلڈنگ، ایس بی سی اے، کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن، کے الیکٹرک، سوئی سدرن گیس کمپنی، سب رجسٹرار، کلری ایس ایچ او اور تین بلڈرز کا بطور مدعا علیہ حوالہ دیتے ہوئے درخواست گزار نے کہا کہ ایس بی سی اے حکام کی ملی بھگت کے ساتھ غیر قانونی تعمیرات ہو رہی ہیں۔
اس غیر قانونی اور غیر معیاری تعمیرات کے باعث پڑوسیوں کی جانوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
انہوں نے ایس بی سی اے اور دیگر متعلقہ حکام سے رابطہ کیا لیکن اس کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ایس بی سی اے کو ہدایات دی جائیں کہ وہ بلڈرز کے خلاف سخت کارروائی کریں اور غیر قانونی عمارت کو مسمار کرکے متعلقہ پلاٹ پر مزید بلااجازت اور غیر قانونی تعمیرات نہ ہونے کے احکامات جاری کریں۔