پاکستان

راولپنڈی: آئی جی پنجاب کے حکم پر انکوائری، نئے تعینات 7 ایس ایچ او برطرف

نئے تعینات سی پی او عمر سعید ملک نے 6 رکنی کمیٹی کی سفارش پر تقریباً ایک ہفتے قبل 19 ایس ایچ اوز کا تقرر کیا تھا۔

راولپنڈی کے ریجنل پولیس افسر (آر پی او) نے 7 ایس ایچ اوز کو ان کے عہدے سے ہٹاتے ہوئے انہیں پولیس لائنز ہیڈکوارٹر رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) پنجاب کی جانب سے ایک ہفتے قبل سٹی پولیس افسر (سی پی او) کی جانب سے تعینات کیے گئے 19 اسٹیشن ہاؤس افسران (ایس ایچ اوز) کے خلاف انکوائری کا حکم دیا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سی پی او کی جانب سے ایس ایچ اوز کی تعیناتی اور تحقیقات کی روشنی میں آر پی او کی جانب سے ان کی برطرفی کو پولیس کے حلقوں میں حیران کن اقدام قرار دیا جارہا ہے۔

نئے تعینات ہونے والے سی پی او عمر سعید ملک نے 6 رکنی کمیٹی کی سفارش پر تقریباً سات روز قبل 19 ایس ایچ اوز کا تقرر کیا، سفارش کرنے والی کمیٹی میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن، ایس ایس پی آپریشنز، ایس پی ہیڈکوارٹرز اور ڈویژنل ایس پیز شامل تھے۔

ان ایس ایچ اوز میں سے ایس ایچ او صادق آباد اور گوجر خان کو تو سی پی او نے ان کی پوسٹنگ کے پانچ دن بعد ہی معطل کر دیا تھا، جبکہ دیگر کئی اہلکاروں کو متعدد معطلیوں، برطرفیوں اور سابقہ مجرمانہ ریکارڈ کے باوجود تھانوں کا انچارج بنا دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: آئی جی پنجاب کا پولیس اہلکاروں کی ذہنی صحت کی پروفائلنگ کا حکم

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب سردار علی خان کو 19 ایس ایچ اوز کی تعیناتی کا علم تھا، انہوں نے ناراضی کا اظہار کیا اور ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) پولیس ذوالفقار حمید کو الگ سے انکوائری کا حکم دیا جو دو روز قبل راولپنڈی پہنچے اور انکوائری شروع کی۔

انکوائری کے بعد آئی جی پنجاب نے آر پی او اشفاق احمد خان کو 19 میں سے 7 ایس ایچ اوز کو ہٹانے کی ہدایت کی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 7 ایس ایچ اوز کی عہدوں سے برطرفی اور ان کا پولیس لائنز ہیڈکوارٹرز میں تبادلہ انتظامی بنیادوں پر کیا گیا ہے، تاہم ان ایس ایچ اوز کے متبادل ناموں کا اعلان ہونا ابھی باقی ہے۔

تبدیل ہونے والے ایس ایچ اوز میں سب انسپکٹر (ایس آئی) ندیم ظفر (مری)، ایس آئی حسن رضا (مندرا)، ایس آئی ناصر ممتاز (سول لائنز)، ایس آئی طاہر احمد ریحان (صدر بیرونی)، ایس آئی راشد محمود (پیر ودھائی) اور ایس آئی شفقت علی (رتہ امرال) شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: راؤ سردار علی خان، پنجاب کے نئے آئی جی تعینات

آئی جی پنجاب کی جانب سے پہلے ہی پولیس افسران کی پوسٹنگ سے متعلق گائیڈ لائنز جاری کر دی گئی ہیں جن کے مطابق صرف اہلیت اور دیانت کے اعلیٰ معیار کو برقرار رکھنے والے پولیس افسران کو فیلڈ میں کسی ذمہ داری پر تعینات کیا جائے گا۔

جاری کی گائیڈ لائنز کے مطابق اگر کسی فیلڈ اسائنمنٹ پر تعینات افسر کو فوجداری کیس میں مناسب مجرمانہ شواہد کی بنیاد پر چیلنج کیا جاتا ہے، تو اسے فوری طور پر معطل اور فیلڈ اسائنمنٹ سے ہٹا دیا جائے گا یا اس افسر کی معطلی یا ٹرانسفر کے لیے اتھارٹی کو سفارش کی جائے گی۔

آئی جی پنجاب کی جانب سے جاری گائیڈ لائنز کے مطابق کہ کسی بھی افسر کو کسی فیلڈ اسائنمنٹ پر بحال یا تعینات کیا جاسکتا ہے اگر یہ پایا جاتا ہے کہ بعد میں ہونے والی کسی بھی تفتیش کے دوران اس کے خلاف چالان کرنے کے لیے کافی اور مناسب مجرمانہ شواہد موجود نہیں ہیں یا اس معاملے پر عدالت سے افسر کو بری کردیا جاتا ہے۔

'صحافی' کی تعریف میں فوٹوگرافر، کیمرا مین بھی شامل ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کیلئے قومی اسکواڈ کا اعلان

’ٹی وی‘ کے بجائے پی ٹی وی کا ذکر کرنے پر صائمہ اردو کی میرا قرار