آزاد کشمیر: مشتعل ہجوم نے تیندوے کو پتھر مار کر ہلاک کر دیا
آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) کے ضلع جہلم وادی میں انسانی بستی میں گھس کر مبینہ طور پر کم از کم 3 افراد کو زخمی کرنے والے تیندوے کو مشتعل دیہاتیوں نے پتھر مار کر ہلاک کر دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو فوٹیجز میں تیندوا ضلعی ہیڈکوارٹرز ہٹیاں بالا سے تھوڑا آگے دریائے جہلم کے دائیں کنارے پر واقع سرائے گاؤں میں ایک لنک روڈ پر ٹہلتے ہوئے اور ایک ڈھلوان کے نیچے چھپا دیکھا جاسکتا ہے۔
ایک ویڈیو کلپ میں خوف زدہ خواتین کی چیخیں بھی سنی جاسکتی ہیں جنہیں یہ خدشہ تھا کہ تیندوا ان کی جانب چھلانگ لگادے گا۔
یہ بھی پڑھیں: علاج کیلئے مظفرآباد سے اسلام آباد منتقل کیا گیا زخمی تیندوا ہلاک
زخمی ہونے والے افراد میں شامل 33 سالہ خاتون ٹیچر بشریٰ بی بی نے کہا کہ ’میں اپنی ایک خاتون ساتھی اور چاچا کے ساتھ اسکول جارہی تھی جب ہماری نظر ایک کمزور اور بیمار تیندوے پر پڑی‘۔
انہوں نے کہا کہ ’پہلے ہم خوفزدہ ہوگئے لیکن پھر میرے چاچا نے محکمہ جنگلی حیات (وائلڈ لائف) کے لیے اس تیندوے کی ویڈیو بنانے کو کہا تاکہ وہ اس کے علاج کے لیے انتظامات کریں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی انہوں نے اپنا موبائل فون نکالا ہی تھا کہ تیندوا ان کی طرف لپکا۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم اپنی جان بچانے کے لیے بھاگے، اس دوران مجھے ٹھوکر لگی اور مجھے بازوؤں اور چہرے پر چوٹیں آئیں‘۔
مزید پڑھیں: سندھ: دیہاتیوں کے ہاتھوں 'ہندوستانی' چیتے کا بچہ ہلاک
ان کے ساتھ موجود 40 سالہ خاتون ٹیچر صبیحہ کا ہاتھ تیندوے کے پنجوں سے زخمی ہو گیا اور ان کے چاچا بھی جنگلی جانوروں کے حملے میں زخمی ہوئے۔
تاہم زخم گہرے نہیں تھے اور تینوں کو علاج کے بعد ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔
اس دوران گاؤں والے جمع ہوگئے جو اس سے قبل اپنے کچھ مویشیوں پر ہونے والے حملوں سے پہلے ہی غصے میں تھے، انہوں نے اس جنگلی جانور پر پتھر برسا دیے جس سے اس کی موت واقع ہوگئی۔
ایک ویڈیو میں تیندوے کے گلے میں رسی بندھی بھی دیکھی جاسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شیروں کی ہلاکت کا معاملہ، زرتاج گل سمیت کئی اعلیٰ حکام طلب
مظفر آباد میں واقع محکمہ جنگلی حیات کی ایک اہلکار سیدہ شائستہ نے بتایا کہ جب انہیں معلوم ہوا کہ ایک تیندوے کو تقریباً 200 مشتعل دیہاتیوں نے گھیر لیا ہے تو انہوں نے قریبی علاقے میں موجود تقریباً 8 افراد پر مشتمل اپنی ٹیم کو موقع پر پہنچنے کو کہا، تاہم ٹیم نے اپنے آپ کو وہاں موجود بڑے ہجوم کے آگے بے بس پایا۔
انہوں نے کہا کہ جانور کو پوسٹ مارٹم کے لیے مظفر آباد منتقل کردیا گیا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ یہ تیندوا بیمار تھا یا کسی دوسرے تیندوے کے ساتھ لڑائی کی وجہ سے زخمی تھا۔
دوسری جانب محکمہ جنگلی حیات نے ہٹیاں بالا پولیس میں 2 افراد کے خلاف درخواست بھی دائر کی جنہوں نے مبینہ پر اس تیندے کا گلا گھونٹا تھا، لیکن اس رپورٹ کے شائع ہونے تک ان افراد کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔
رواں سال انسانوں کے ہاتھوں تیندوے کی ہلاکت کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔
مزید پڑھیں: دو شیروں پر تشدد اور قتل کا مقدمہ تین افراد کیخلاف درج
اس سے قبل 22 جنوری کو دریائے نیلم کے کنارے سے ملنے والے ایک زخمی تیندوے کو علاج کے لیے اسلام آباد منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکا۔
پوسٹ مارٹم میں یہ انکشاف سامنے آیا تھا کہ اسے شاٹ گن سے کم از کم 6 چھرے مارے گئے تھے۔
آزاد جموں و کشمیر کے جنگلی حیات اور ماہی گیری کے محکمے کے سربراہ نعیم افتخار ڈار کے مطابق گزشتہ سال انسانوں اور تیندووں کے درمیان جھڑپوں سے کُل 10 تیندوے ہلاک ہو ئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ آزاد جموں و کشمیر میں تیندووں کی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے۔