ایم کیو ایم کے پاس زیادہ وقت نہیں،حکومتی حلیف کے بجائے پاکستانی بن کر سوچنا ہوگا، شہباز شریف
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی معاشی تباہی کے پیش نظر اس حکومت کو مزید وقت دینا ظلم اور زیادتی ہوگی، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے پاس اب زیادہ وقت نہیں ہے اور انہیں اس حکومت کی حلیف کے بجائے پہلے پاکستانی بن کر سوچنا ہوگا ورنہ قوم ان سے حساب مانگے گی۔
ایم کیو ایم کا وفد سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان کی قیادت میں شہباز شریف سے ملاقات کے لیے ماڈل ٹاؤن لاہور پہنچا جہاں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے وفد کے ہمراہ ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
مزید پڑھیں: حکومت کے خاتمے کیلئے قانونی، آئینی حکمت عملی اپنائیں گے، مسلم لیگ(ن)، پی پی پی کا اتفاق
ایم کیو ایم (پاکستان) کے وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آج ہم نے پاکستان کی اقتصادی، معاشی اور سیاسی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دن رات ٹیکسوں کی بھرمار، بڑے بڑے بجلی و گیس کے بل آرہے ہیں جس کی پاکستان کی 74 سالہ تاریخ میں کوئی نظیر نہیں ملتی تو یہ ہماری سوچی سمجھی رائے ہے کہ اس سے زیادہ کرپٹ، نااہل، راشی اور ناعاقبت حکومت کا کبھی تصور نہیں کیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری ایم کیو ایم کے وفد سے آج ملاقات ہوئی جس میں کراچی اور سندھ کے حوالے سے گفتگو ہوئی، کراچی میں جب بارشوں سے تباہی ہوئی تھی تو میں دورے پر گیا تھا اور اس کے بعد عمران خان نیازی کو ہوش آیا تھا اور انہوں نے 1100 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا تھا، خدا جانے اس پیکج کا کیا حشر ہوا۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ نواز شریف کی قیادت میں کراچی میں پانی کے لیے فنڈز مہیاز کیے گئے، کے فور منصوبے کے لیے اربوں روپے دیے، کراچی کی گرین لائن کے لیے 25 ارب روپے مہیا کیے گئے اور کراچی کا امن بھی میاں نواز شریف کے دور میں واپس آیا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومتی اتحادی مسلم لیگ (ق) کا پیپلز پارٹی کی ’مہم جوئی‘ میں شرکت سے انکار
انہوں نے کہا کہ میں نے ایم کیو ایم کے وفد سے گزارش کی ہے کہ آپ اس حکومت کے حلیف ضرور ہیں لیکن اس سے پہلے آپ ایک پاکستانی ہیں، اس ملک کی جو تباہی عمران نیازی کے ہاتھوں ہو چکی ہے تو اب یہ خوف آتا ہے کہ ہم اس ملک کو کیسے ٹھیک کریں گے، لہٰذا انہیں آج پہلے پاکستانی اور پھر حلیف بن کر سوچنا ہوگا وگرنہ قوم آپ سے سوال کرے گی، لہٰذا آپ کے پاس اب زیادہ وقت نہیں ہے۔
اس موقع پر شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے عامر خان اور ان کے ساتھیوں سے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد آئینی آپشن ہے، یہ ملک جس حد تک پہنچ گیا ہے تو عوام کی خواہش ہے کہ ان سے جلد از جلد جان چھڑائی جائے اور پاکستان کی معاشی تباہی کے پیش نظر انہیں مزید وقت دینا ظلم اور زیادتی ہوگی۔
وزیراعظم کی جانب سے رابطہ مہم کے اعلان کے بارے میں سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان رابطہ مہم کے لیے جا کر دکھائیں، پھر عوام انہیں بتائیں گے آٹے دل کا بھاؤ کیا ہوتا ہے۔
اس موقع پر ایم کیو ایم (پاکستان) کے سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان نے کہا کہ ہم نے پنجاب میں تمام دوستوں سے ملاقات کی تھی اور سندھ اسمبلی میں منظور ہونے والے بلدیاتی بل پر آل پارٹیز کانفرنس کی تھی جس میں مسلم لیگ (ن) نے بھی شرکت کی تھی اور اس کانفرنس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ بلدیاتی اداروں کو آئین کے آرٹیکل 140 (اے) کے تحت بااختیار ہونا چاہیے۔
مزید پڑھیں: عمران نیازی سے چھٹکارا حاصل کرنا قومی فرض ہے، حمزہ شہباز
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے کچھ دن قبل بلدیاتی اداروں کے حوالے سے کافی بہتر فیصلہ دیا ہے اور اگر اس فیصلے کی روشنی میں عمل کیا جائے تو بلدیاتی ادارے کافی بااختیار ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے دوستوں سے بھی کہیں گے کہ وہ بھی اپنے صوبوں میں اسی فیصلے پر عملدآرمد کریں اور وہاں بھی اسی طرح بلدیاتی ادارے بااختیار ہوں۔
عامر خان نے کہا کہ جس طرح کی مشکلات پنجاب میں ہمارے دوستوں کو وفاق سے ہیں بالکل اسی طرح کی مشکلات ہمیں سندھ میں پیپلز پارٹی سے ہیں، ہم اسی ظلم و ستم کا شکار ہیں اور وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے پرامن احتجاج پر جو کچھ ہوا وہ آپ سب نے دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ اس بات پر اتفاق ہے کہ مستقبل میں پاکستان کی بہتری کے لیے ہم سب کو مل کر کوشش کرنی چاہیے اور ہم سب مل کر فیصلے کریں۔
یہ بھی پڑھیں: ایم کیوایم، اے این پی ماضی کی غلطیاں بھلانے کو تیار
ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کی معیشت جس طرف چلی گئی ہے اور جو مشکلات ایک عام آدمی کو درپیش ہیں تو کراچی کی صورتحال اس سے کہیں زیادہ خراب ہے، ہم نے وفاق کے سامنے اپنی ناراضی رکھی ہے کہ ہمیں عوام کے سوالوں کا جواب دینا ہوتا ہے، یہ مہنگائی یقیناً ناقابل برداشت ہوگئی ہے تو اس کا کوئی نہ کوئی حل نکالنا چاہیے۔
تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کا ساتھ دینے کے سوال پر عامر خان نے کہا کہ یہ سوال قبل از وقت ہے، پہلے اپوزیشن طے کر کے اپنا کوئی ایجنڈا سامنے لے کر آئے، ہم یہاں ہونے والی گفتگو رابطہ کمیٹی کے سامنے رکھیں گے اور پھر ملک کی بہتری کے لیے جو بھی فیصلہ ہو گا اس پر عمل کریں گے۔