دنیا

بائیڈن انتظامیہ نے 33 چینی کمپنیوں پر نئی پابندیاں عائد کردیں

نئی پابندیوں کے تحت ان کمپنیوں کے ساتھ کاروبار کی خواہش مند امریکی کمپنیوں سے اضافی مستعدی کا مطالبہ کیا جائے گا۔

بائیڈن انتظامیہ ان 33 چینی کمپنیوں پر نئی پابندیاں عائد کر رہی ہے جن کے قانونی ہونے کی تصدیق نہیں کی جاسکی، ان کمپنیوں پر امریکی برآمد کنندگان سے کھیپ وصول کرنے کی اجازت پر نئی پابندیاں عائد ہوں گی۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی خبررساں ادارے 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق نئی پابندیوں کے تحت ان کمپنیوں کے ساتھ کاروبار کی خواہش مند امریکی کمپنیوں سے اضافی مستعدی کا مطالبہ کیا جائے گا۔

امریکی محکمہ تجارت نے کہا کہ وہ کمپنیوں کو ’اَن ویریفائڈ لسٹ‘ میں شامل کر رہا ہے جوکہ دنیا بھر میں موجود ان کاروباری اداروں کی ایک فہرست ہے جو امریکی حکام کی جانب سے روایتی جانچ نہ کیے جانے کی وجہ سے سخت برآمدی کنٹرول کا شکار ہیں۔

ایکسپورٹ انفورسمنٹ کے محکمے کے اسسٹنٹ سیکریٹری میتھیو ایکسلروڈ نے ایک بیان میں کہا کہ بروقت جانچ کے ذریعے امریکی برآمدات حاصل کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں کی قانونی حیثیت اور مستند ہونے کی تصدیق ہمارے ایکسپورٹ کنٹرول سسٹم کا بنیادی اصول ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین کا امریکا پر دوطرفہ تعلقات میں ‘تعطل’ پیدا کرنے کا الزام

انہوں نے مزید کہا کہ چین کی 33 کمپنیوں کو اس فہرست میں شامل کرنے سے امریکی برآمد کنندگان کو مستعدی سے کام کرنے اور لین دین کے خطرے کا اندازہ لگانے میں مدد ملے گی اور اس سلسلے میں چینی حکومت کو ان کے تعاون کی اہمیت کا اشارہ ملے گا۔

یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا جب بیجنگ، سرمائی کھیلوں کی میزبانی کرکے دنیا کی توجہ سمیٹ رہا ہے، جبکہ گزشتہ ہفتے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ادارہ چینی انٹیلی جنس آپریشنز سے متعلق ہر 12 گھنٹے کے بعد تحقیقات شروع کر رہا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا تھا کہ چین سے بڑھ کر کوئی بھی ملک ایسا نہیں ہے جو ہمارے نظریات، ایجادات اور اقتصادی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہو۔

مزید پڑھیں: امریکا نے چین کی ٹیلی کام کمپنی کا لائسنس منسوخ کردیا

چین بارہا امریکی حکومت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہہ چکا ہے کہ واشنگٹن نے بے بنیاد حملے کیے ہیں اور بدنیتی پر مبنی الزامات لگائے ہیں۔

محکمہ تجارت کی یہ کارروائی امریکی برآمد کنندگان کو پابند کرتی ہے کہ اب اگر وہ فہرست میں شامل کسی بھی کمپنی کو مصنوعات بھیجنا چاہتے ہیں تو انہیں لائسنس کی ضرورت ہوگی۔

بیان میں فہرست میں شامل ان کمپنیوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ انہیں شپمنٹس کی وصولی جاری رکھنے کے لیے اس بات کی لازمی تصدیق کرنا ہوگی کہ وہ قانونی ہیں اور امریکی قواعد و ضوابط کی تعمیل کرنے کے لیے تیار ہیں۔

اس اقدام کا مقصد چین کو یہ پیغام دینا ہے کہ اگر وہ چاہتا ہے کہ یہ کمپنیاں فہرست سے باہر آئیں تو اسے امریکی جانچ اور ان کمپنیوں کے معائنے کی اجازت دینی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: چین امریکا جنگ اور بنتے بگڑتے بین الاقوامی اتحاد

محکمہ تجارت ان غیر ملکی کمپنیوں یا ان استعمال کنندگان کی جانچ پڑتال کرتا ہے جو امریکا کے اندر سے کھیپ وصول کرتے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کمپنیاں موجود ہیں، کاروبار جائز ہیں اور مصنوعات بیان کردہ مقاصد کے لیے ہی استعمال ہو رہی ہیں۔

یہ خاص طور پر چین کے لیے تشویش کا باعث ہوگا، جہاں بظاہر تجارتی استعمال کی مصنوعات کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیا جانے لگتا ہے۔

یہ جانچ عام طور پر چینی حکومت کے ساتھ مربوط ہوتی ہے، جب امریکی حکام جانچ سے قاصر ہو یا کمپنی کی قانونی حیثیت کی تصدیق کرنے سے قاصر ہو تو کمپنی کو غیر تصدیق شدہ فہرست میں شامل کیا جاسکتا ہے۔

جانچ کے لیے رضامندی ظاہر کرکے اور کاروبار کی جائز حیثیت ثابت کرکے اس فہرست سے باہر آنا ممکن ہے۔

جن کمپنیوں کو اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے ان میں زیادہ تر الیکٹرانکس کے کاروبار سے منسلک ہیں، لیکن ان میں آپٹکس کمپنیاں، ایک ٹربائن بلیڈ کمپنی، یونیورسٹیوں کے لیے سرکاری لیبارٹریز اور دیگر کاروبار بھی شامل ہیں۔

33 چینی کمپنیوں کے اضافے سے فہرست میں شامل اداروں کی کُل تعداد تقریباً 175 ہوگئی ہے، اس فہرست میں شامل دیگر ممالک میں روس اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔

نیب کی کارکردگی کا جائزہ تعصب کی عینک پہن کر نہ لیں، چیئرمین احتساب بیورو

آسٹریلیا کا دورۂ پاکستان کیلئے مضبوط ٹیسٹ اسکواڈ کا اعلان

سوشل میڈیا پوسٹ پر کشمیری صحافی کو پولیس کے غصے کا سامنا