پاکستان کو معاشی طور پر ڈبونا عمران خان کے بیرونی ایجنڈے میں شامل تھا، فضل الرحمٰن
جمعیت علمائے اسلام اور اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے وزیراعظم عمران خان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان بیرونی ایجنڈا لے کر آئے تھے اور پاکستان کو معاشی طور پر ڈبونا ان کے ایجنڈے میں شامل تھا۔
ڈیرہ اسمٰعیل خان میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 25 جولائی 2018 کو منعقد ہونے والے الیکشن کو میں نے 26 جولائی کی تاریخ سے پہلے پہلے مسترد کردیا تھا کیونکہ پورے ملک میں نتیجے تبدیل کر دیے گئے تھے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کس کو دھمکی دے رہا ہے کہ میں خطرناک ثابت ہوں گا، مولانا فضل الرحمٰن
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کے ایک ہفتے کے اندر میں نے تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا تھا اور سب نے بیک وقت کہا تھا کہ الیکشن سراسر دھاندلی ہے اور ہم اسے مسترد کرتے ہیں، میں آج بھی اس مؤقف پر قائم ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ایک تو یہ ناجائز حکومت ہے اور ساڑھے تین سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد اس حکومت کی کارکردگی بھی آپ کے سامنے آ گئی ہے، جس نالائقی اور نااہلی کا مظاہرہ کیا گیا ہے اس نے ملک کو ڈبو دیا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے کہا کہ آج ملک کی کشتی ڈبو دی گئی ہے اور یہ میں نہیں بلکہ چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کہہ رہا ہے کہ پاکستان دیوالیہ ہو گا، نہیں بلکہ دیوالیہ ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت تھی تو پاکستان کی سالانہ آمدن میں ترقی کا تخمینہ ساڑھے 5 فیصد تھا اور اگلے سال کے لیے ساڑھے 6 فیصد کا اندازہ لگایا گیا تھا لیکن جب یہ آئے تو پاکستان کی معیشت زیرو سے بھی نیچے چلی گئی، پوری دنیا میں آج ہمیں کوئی قرض دینے والا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کا 23مارچ کو مہنگائی مارچ کا اعلان
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک بھی ہمیں قرض دینے کے لیے تیار نہیں اور آج ہم نے اسٹیٹ بینک کو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے سپرد کردیا ہے، اب حکومت پاکستان کا اس پر کوئی کنٹرول نہیں ہے، ہمارا اسٹیٹ بینک آج نہ ہماری پارلیمنٹ کو جوابدہ ہے، نہ پاکستان کی حکومت کو جوابدہ ہے نہ پاکستان کے وزیر اعظم کو جوابدہ ہے اور اگر حکومت کہے کہ قرض چاہیے تو وہ اس کی قرض کی درخواست مسترد کر سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج جب ملک ڈوب رہا ہے تو آپ نے فیصلہ کرنا ہے کہ آپ پی ٹی آئی کو ووٹ دے کر ملک ڈبونے کے جرم میں شریک ہو رہے ہیں یا نہیں، ملک کی کشتی ڈوب چکی ہے، یہ ملک کے غریب عوام حب الوطنی کی وجہ سے ملک کے ساتھ کھڑے ہیں ورنہ جب ملک پر ایسے حالات آتے ہیں تو قوم بغاوتیں کھڑی کرتی ہے لیکن ہمیں اس ملک کو بچانا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ وزیراعظم شکایت کرتے ہیں کہ نیا امریکی صدر جو بائیڈن مجھے فون نہیں کرتا، ہندوستان کا وزیراعظم میرا فون نہیں اٹھاتا، ایک فون کرتا نہیں اور دوسرا فون اٹھاتا نہیں۔
انہوں نے وزیراعظم کے دورہ چین کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ چینی قیادت نے ویڈیو لنک پر ان سے ملاقات کی، اگر ویڈیو لنک پر ہی بات کرنی تھی تو پاکستان سے نہیں کر سکتے تھے، پھر وزیراعظم نے پاکستان جانے سے انکار کردیا کہ جب تک چینی قیادت نہیں ملے گی میں پاکستان واپس نہیں جا سکتا۔
مزید پڑھیں: کے پی بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں فوج طلب کرنے کا مطالبہ مسترد کرتے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن
ان کا کہنا تھا کہ جب امریکا، یورپ، آئی ایم ایف نے ہم سے ہاتھ اٹھایا تھا تو چین نے دوستی نبھاتے ہوئے اسے معاشی دوستی میں تبدیل کیا تھا اور پاکستان کے اندر پہلی قسط میں 70ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی اور یہ سی پیک اسی پاک چین تعلقات کی علامت ہے۔
پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ جب یہ نئی حکومت آئی تو ان کے ایجنڈے میں شامل تھا کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبے کو روکنا ہے، آج پورا چین ہم سے ناراض ہے، چین کے لوگ واپس چلے گئے ہیں، جس حصے کے ٹینڈر ہو چکے تھے صرف وہی حصہ بنا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا چھوٹی قوموں اور پاکستان کو غلام بنائے رکھنا چاہتا ہے، افغانستان نے امریکا کو اس کی اوقات یاد دلائی اور ایک عالمی طاقت جس شکست سے دوچار ہو کر افغانستان سے نکلا تو آج ان کا رعب و دبدبہ ٹوٹ چکا ہے اور آج کے بعد امریکا کو سپرپاور کہلانے کا کوئی حق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین کی معیشت عالمی طاقتوں کی معیشت کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، آج بھارت، بنگلہ دیش انڈونیشیا اور ملائیشیا کی معیشت آسمان سے باتیں کررہی ہے اور ٹوٹے پھوٹے افغانستان کی معیشت بھی ہم سے بہتر ہو رہی ہے، افغانستان اور ایران کی کرنسی بھی ہم سے طاقتور ہے لیکن پاکستان کو لا کر کہاں کھڑا کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اگر کوئی پاکستان کا دوست ہے تو وہ افغان طالبان ہیں، مولانا فضل الرحمٰن
مولانا فضل الرحمٰن نے الزام عائد کیا کہ عمران خان بیرونی ایجنڈا لے کر آئے تھے اور پاکستان کو معاشی طور پر ڈبونا ان کے ایجنڈے میں شامل تھا، اپنی تمام توانائیاں لگا کر عمران خان کو حکومت میں لانے والے ان کے رفقا بھی اب کہتے ہیں کہ جس طرح ملک ڈوبا ہے، فضل الرحمٰن ٹھیک کہتا تھا کہ یہ ایجنڈے کے تحت آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ آپ نے بلے کو ووٹ دے کر ملک کو تباہ کرنا ہے یا کتاب کو ووٹ دے کر ملک کو آباد کرنا ہے، آپ نے کتاب کو ووٹ دے کر اس ملک کی بقا کی گواہی دینی ہے اور جو لوگ بلے کو ووٹ دیں گے وہ یہ گواہی دیں گے کہ میں اس پاکستان کو ڈبونا چاہتا ہوں۔