صحت

لانگ کووڈ کا خطرہ بڑھانے والے 4 عناصر کی دریافت

اب تک یہ واضح نہیں تھا کہ ایسے کونسے عناصر ہیں جو ابتدائی بیماری سے سنبھلنے کے بعد لوگوں میں طویل المعیاد علامات کا باعث بنتے ہیں۔

ابتدائی بیماری سے سنبھل جانے کے کئی ہفتوں یا مہینوں بعد بھی مختلف علامات کا سامنا کرنے والے افراد کے لیے لانگ کووڈ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔

مگر اب تک یہ واضح نہیں تھا کہ ایسے کونسے عناصر ہیں جو ابتدائی بیماری سے سنبھلنے کے بعد لوگوں میں طویل المعیاد علامات کا باعث بنتے ہیں۔

اب سوئیڈش یڈیکل سینٹر، انسٹیٹوٹ فار سسٹمز بائیولوجی اور یونیورسٹی آف واشنگٹن اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں بتایا گیا کہ 4 عناصر سے کووڈ کے مریضوں میں لانگ کووڈ کا امکان بڑھتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ ہمارے خیال میں یہ ان اولین اہم کوششوں میں سے ایک ہے جس میں لانگ کووڈ کی پیچیدہ عمل کو سامنے لایا گیا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ لانگ کووڈ کے ممکنہ 4 عناصر میں سے ایک بیماری کے ابتدائی مراحل میں مریض کے خون میں کورونا وائرس آر این اے کی سطح ہے، جو بیماری کی شدت کی بھی ممکنہ عکاسی کرتی ہے۔

اسی طرح دوسرا عنصر آٹو اینٹی باڈیز کی موجودگی ہے، یعنی ایسی اینٹی باڈیز جو جسم کے صحت مند ٹشوز پر حملہ آور ہوجاتی ہیں۔

تیسرا عنصر ایپسٹین بر وائرس کا متحرک ہونا ہے جو نوجوانی میں غیرمتحرک ہوجاتا ہے جبکہ آخری عنصر ذیابیطس ٹائپ 2 کا شکار ہونا ہے۔

اس تحقیق کا آغاز مارچ 2020 میں ہوا تھا اور اس میں 18 سے 29 سال کی عمر کے 200 سے زیادہ ایسے مریضوں کا جائزہ لیا گیا جو کووڈ کے باعث ہسپتالوں میں 2 سے 3 ماہ تک زیرعلاج رہے۔

ان مریضوں پر تحقیق لانگ کووڈ کی علامات جیسے تھکاوٹ اور دماغی دھند سے قبل شروع ہوگی تھی، جب لانگ کووڈ کی علامات کو رپورٹ کیا گیا تو محققین نے ان مریضوں کا گہرائی میں جاکر جائزہ لیا اور مختلف مراحل میں مختلف حیاتیاتی فیچرز کی جانچ پڑتال کی گئی۔

تحقیق کے مطابق 37 فیصد مریض بیماری کو شکست دینے کے 2 سے 3 ماہ بعد بھی لانگ کووڈ کی 3 یا اس سے زیادہ علامات کو رپورٹ کرتے ہیں، 24 فیصد ایک یا 2 علامات جبکہ 39 فیصد نے کسی بھی علامت کا سامنا ہونے کو رپورٹ کیا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ جن افراد کو لانگ کووڈ کا سامنا تھا، ان میں سے 97 فیصد کو 3 یا 4 عناصر کو دریافت کیا گیا تو ہمارے خیال میں نتائج اس حوالے سے اہم ہیں۔

تحقیق کے مطابق سب سے واضح عنصر آٹو اینٹی باڈیز ہوتا ہے جو لانگ کووڈ کے دوتہائی کیسز میں دریافت ہوا، باقی تینوں عناصر میں کوئی ایک ایک تہائی کیسز میں دریافت ہوا۔

چونکہ تحقیق وبا کے ابتدائی ایام میں شروع ہوئی تھی تو دیگر عناصر جیسے ویکسیزن اور ڈیلٹا یا اومیکرون سے بریک تھرو انفیکشنز کا جائزہ نہیں لیا گیا تھا۔

اس حوالے سے محققین نے بتایا کہ ہمارے خیال میں لانگ کووڈ پر تحقیق بہت مشکل کام ہے کیونکہ اس کا سامنا مریضوں کو ابتدائی بیماری کے کئی ماہ بعد ہوتا ہے اور اس کا ارتقا رئیل ٹائم میں ہورہا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل سیل میں شائع ہوئے اور بتایا گیا کہ ان 4 عناصر کووڈ کے مریضوں میں طویل المعیاد علامات کی شناخت کی جاسکتی ہے۔

محققین کے مطابق نتائج سے ایسے ممکنہ ذرائع کا عندیہ ملتا ہے جس سے لانگ کووڈ کے کچھ کیسز کی روک تھام یا علاج میں مدد مل سکتی ہے۔

وٹامن ڈی کی کمی اور کووڈ کی سنگین پیچیدگیوں کے درمیان تعلق دریافت

کووڈ کے کچھ مریضوں میں الزائمر جیسی تبدیلیاں آسکتی ہیں، تحقیق

کورونا وائرس کے اسپائیک پروٹین سے دل کو نقصان پہنچنے کا خطرہ بڑھنے کا انکشاف