پاکستان، چین کے درمیان سی پیک کے تحت صنعتی تعاون کے فریم ورک معاہدے پر دستخط
وزیراعظم عمران خان کی گزشتہ روز بیجنگ آمد کے بعد آج پاکستان اور چین نے پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت صنعتی تعاون کے فریم ورک معاہدے پر دستخط کر دیے۔
وزیر اعظم عمران خان سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت اور چینی قیادت سے ملاقات کے لیے 4 روزہ دورے پر چین میں موجود ہیں۔
وزیرمملکت اور چیئرمین بورڈ آف انویسٹمنٹ محمد اظفر احسن اور چیئرمین نیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن (این آر ڈی سی) ہی لیفنگ نے معاہدے پر دستخط کیے۔
صنعتی تعاون کے لیے مشترکہ ورکنگ گروپ (جے ڈبلیو جی) کا مقصد براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کو راغب کرنا، صنعت کاری اور اقتصادی زونز کی ترقی کو فروغ دینا اور عوامی و سرکاری اور نجی دونوں طرح کے منصوبوں کا آغاز، منصوبہ بندی، عمل درآمد اور ان کی نگرانی کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کو 3 فروری کے متوقع دورہ چین کے حوالے سے بریفنگ
جے ڈبلیو جی میں چین کے ساتھ شمولیت کا مقصد پاکستان میں لیبر کی پیداواری صلاحیت اور صنعتی مسابقت کو بڑھانے، برآمدات میں اضافہ کرنے اور اس میں تنوع کو برقرار رکھنے کے لیے ہے۔
2018 میں منعقدہ سی پیک کی مشترکہ تعاون کمیٹی کے آٹھویں اجلاس کے دوران دونوں فریقین نے ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے تھے جو فریقین کے درمیان صنعتی تعاون کے حوالے سے مستقبل کی مصروفیات کی وجہ بنا۔
سی پیک اپنے دوسرے مرحلے میں داخل ہوچکا ہے جس کا مرکز خصوصی اقتصادی زونز (ایس ای زیڈ) کی ترقی اور صنعت کاری ہے، اس صورتحال میں ایک جامع فریم ورک معاہدے کی ضرورت ناگزیر ہوگئی تھی۔
توانائی اور انفرااسٹرکچر کے حوالے سے سی پیک کے ارلی ہارویسٹ منصوبوں کے لیے بھی اسی طرح کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: چین سے تعلقات میں کمی کیلئے مغربی طاقتوں کا پاکستان پر دباؤ ناانصافی ہے، وزیراعظم
بورڈ آف انویسٹمنٹ (بی او آئی) کی مسلسل کوششوں سے دونوں فریقین نے 2020 میں موجودہ مفاہمتی یادداشت کو ایک فریم ورک معاہدے میں تبدیل کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
فریقین کی طویل مشاورت اور وزیر اعظم کی منظوری کے بعد بی او آئی نے نومبر 2020 میں این ڈی آر سی کے ساتھ اس فریم ورک کا مسودہ شیئر کیا جسے سی پیک کے دوسرے مرحلے کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا۔
فریم ورک معاہدے پر دستخط کی تقریب وزیر اعظم کے دورے کا ایک اہم نتیجہ ہے اور چین کی جانب سے اس کا ٹاپ ایجنڈا ہونا سی پیک میں ان کی دلچسپی کا ثبوت ہے۔
کورونا کے باوجود سی پیک منصوبوں پرکام بتدریج آگے بڑھا، وزیر اعظم
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کا چین کے قومی ترقی اور اصلاحاتی کمیشن کے چیئرمین ہی لائفنگ کے ساتھ ورچوئل اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں سی پیک کے تحت جاری منصوبوں کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا اور مستقبل کے اقدامات کی تیاریوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کو وزیر اعظم کے دورہ چین سے سی پیک میں نئی توانائی آنے کی توقع
وزیر اعظم نے کہا کہ پاک ۔ چین آل ویدر اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ مضبوط اور لازوال ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے باوجود پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تمام منصوبوں پر کام بتدریج آگے بڑھا، یہ منصوبہ دونوں ممالک کے عوام کو ٹھوس فوائد پہنچا رہا ہے۔
انہوں نے اس سلسلے میں چین کے قومی ترقی اور اصلاحاتی کمیشن اور دونوں اطراف کے متعلقہ حکام کی کوششوں کو سراہا۔
مزید پڑھیں: حکومت کو دورہ چین کے بعد کئی کاروباری، صنعتی یونٹس پاکستان آنے کی امید
وزیراعظم نے سی پیک کے ارلی ہارویسٹ منصوبوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان منصوبوں نے پاکستان کے معاشی منظر نامے کو تبدیل کردیا ہے اور پائیدار اقتصادی ترقی کی مضبوط بنیاد رکھی ہے۔
انہوں نے گوادر کو علاقائی تجارت اور صنعت کا مرکز بنانے کی کوششیں جاری رکھنے اور ایم ایل ون اور توانائی کے دیگر اہم منصوبوں پر جاری کام کو ترجیح دینے کا عزم ظاہر کیا۔
اس موقع پر چینی کمیشن کے چیئرمین نے کہا کہ چین گزشتہ 7 سالوں میں پاکستان کا سب سے بڑا سرمایہ کاری اور تجارتی پارٹنر بن گیا ہے اور دونوں فریقین مستقبل میں بھی مجموعی اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو برقرار رکھنے کے خواہاں ہیں۔
چینی کمیشن کے چیئرمین نے صنعت کاری، جدید زراعت، سائنس، ٹیکنالوجی اور سماجی و اقتصادی ترقی کے شعبوں میں پاکستان کی مدد کے لیے چین کی آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام متعلقہ چینی ادارے سی پیک منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے چین کے سرکاری اور نجی اداروں کو ترغیب دینے کی کوششیں جاری رکھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا دورہ چین اسٹریٹیجک تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا، دفتر خارجہ
اس حوالے سے دونوں فریقین نے نئے گرین، ڈیجیٹل، صحت، تجارت اور صنعتی کوریڈور قائم کرنے کا فیصلہ کیا جس سے ان شعبوں کے ذیلی سیکٹرز کے لیے سلسلہ وار تعاون میں اضافہ ہوگا۔
اجلاس کے دوران دونوں فریقین نے پاکستان کے بورڈ آف انویسٹمنٹ اور چین کے این ڈی آر سی کے درمیان صنعتی تعاون کے فریم ورک معاہدے پر دستخط کا بھی خیر مقدم کیا جس کے تحت چین کے صنعتی یونٹس کو سی پیک کے خصوصی اقتصادی زونز میں تبدیل کرنے اور چین اور دیگر جگہوں سے سرمایہ کاری میں تیزی لانے کے لیے سہولت فراہم کی جاسکے گی۔
وزیر اعظم عمران خان کا دورہ چین
قبل ازیں وزیراعظم عمران خان وزرا کے وفد کے ہمراہ چین کے 4 روزہ اہم سرکاری دورے پر اسلام آباد سے روانہ ہوئے تھے، وزیر اعظم عمران خان دورے میں چین کی اعلیٰ قیادت ملاقاتیں کریں گے اور چین کے تجارتی وفود سے بھی ملیں گے۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ وفد میں وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی، وزیرِ خزانہ شوکت فیاض ترین، وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر، وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین، مشیرِ قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف، مشیرِ تجارت عبدالرزاق داؤد اور معاونِ خصوصی چین پاکستان اقتصادی راہداری خالد منصور شامل ہیں۔
وزیرِ اعظم چین میں سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے، وزیرِ اعظم عمران خان چینی صدر شی جن پنگ اور چینی پریمئیر لی کی چیانگ سے اہم ملاقاتیں کریں گے، اس کے علاوہ وزیرِ اعظم پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھنے والے چینی سرمایہ کاروں کے وفود سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان، چین کا مشترکہ مفادات کے تحفظ کیلئے مل کر اقدامات کرنے پر اتفاق
قبل ازیں دورے سے متعلق بات کر تے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’21 مختلف شعبہ جات کی نشاندہی کی گئی ہے جن پر وزیر اعظم عمران خان چینی قیادت سے گفتگو کریں گے۔
وزیر اعظم کے دورہ چین کے دوران زیر بحث آنے والے شعبہ جات میں سی پیک کے تحت قائم کیے جانے والے خصوصی اقتصادی زونز، تجارت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت اور بڑی پیمانے پر چینی صنعتوں کی پاکستان منتقلی شامل ہیں۔
ایک بیان میں وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا وزیر اعظم، چینی صدر شی جن پنگ اور چینی وزیر اعظم لی چیانگ سے دوطرفہ ملاقاتیں کریں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ ’ملاقاتوں میں دونوں ممالک کے سربراہان دوطرفہ تعلقات کا مکمل جائزہ لیں گے، جس میں سی پیک سمیت تجارت اور اقتصادی تعاون پر خصوصی توجہ دی جائے گی‘۔
دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم چینی قیادت کی دعوت پر چین کا دورہ کر رہے ہیں۔